
دربار عالیہ پیر پھٹان تحریک لبیک یا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم
June 3, 2025 at 12:31 AM
ایک شخص نے مُرشد پاک حضرت واصف علی واصف رحمتہ اللّٰہ علیہ سے سوال کیا کہ موت کیا ہے اور زندگی کیا ہے ؟ یہ سوال بہت دفعہ بہت سے اشخاص مختلف ایام اور مختلف مواقع پر کر چُکے تھے اور آپ اِس کا سیر حاصل جواب بھی دے چکے تھے ۔ اِس دفعہ آپ نے فرمایا کہ اِس کا جواب تمہیں مِل جاۓگا۔
پھر ایک روز اُس سوال کے جواب کا دن آ گیا- ۔ لاہور کے اے۔جی۔ آفس کے سامنے ایک سڑک ہے جس کا نام نابھہ روڈ ہے۔ اسی روڈ پر آپ کا وہ تاریخی “ لاہور انگلش کالج” تھا جہاں پہ آپ بظاہر تدریس کے فرائض انجام دیتے تھے لیکن ساتھ ہی ساتھ دوسری ساری گُونا گُوں مصروفیات بھی جاری رہتیں۔ اُس روز آپ وہاں سے نکلے اور لاہور کے سب سے مشہور اور مصروف بازار “ انار کلی” کی طرف مُڑ گئے۔سوال کرنے والا شخص بھی ساتھ تھا۔ اُس وقت رات کا وقت تھا۔ دن کو یہاں انسانوں کا ایک ایسا اژدہام ہوتا ہے کہ چلنے میں بھی دِقّت ہوتی ہے اور رات ہوتےہی بازار میں
دوکاندار اور خریدار یوں ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جیسے کوئی یہاں آیا ہی نہیں تھا۔
اُس وقت آپ ایک جگہ رُک گئے اور سوال کرنے والے سے مخاطب ہوۓ کہ کیا تُم نے اِسے دن کے وقت دیکھا ہے؟ اُس نے کہا جی ہاں۔ آپ نے پوچھا کہ کیا اِس وقت دیکھ رہے ہو؟ اُس نے اثبات میں جواب دیا۔
تب آپ نےفرمایا کہ جو تُم نے دن کے وقت دیکھا تھا وہ زندگی ہے اور جو اِس وقت دیکھ رہے ہو یہ موت ہے۔اِس بات کا اُس پہ ایسا اثر ہوا کہ وہ وہیں بیٹھ گیا اور پھر روتا رہا۔۔۔۔۔
آپ سرکار رح نے زندگی کی بے ثباتی کو نہایت خوبی سے بیان فرمایا ہے اور اس میں ایک خاص پہلو یہ ہے کہ موت کی حقیقت کو آپ نے اپنی گفتگو کے بیان اور نگارشات میں اس طرح واضح فرمایا ہے کہ انسان کو اُس ساعت کے لیے کوئی دِقّت نہ ہو اور وہ اللّٰہ کے اس حکم کی بھی بلا تامّل تعمیل کرے۔ آپ نے اپنی کتاب “شب چراغ “ میں کیا خوب فرمایا ہے کہ
پیر ، پیغمبر ، ولی ، درویش ، مردانِ خُدا
موت کی وادی سے گزرے ہیں بہ تسلیم و رضا
موت کیا ہے، حق سے بندے کو ملانے کا سبب
موت سے ڈرتے نہیں جو جاگتے ہیں نیم شب
روزِ اوّل سے یہی ہے زندگی کا سلسلہ
موت کیا ہے زندگی کا آخری اک مرحلہ
لکھنے والے نے لکھا ہستی کی قسمت میں زوال
ہاں مگر باقی رہے گی ذاتِ ربِّ ذوالجلال