
تحقيق الأحاديث الحنفيہ القادريہ
June 5, 2025 at 07:56 AM
کیا رسول ﷺ سے استغاثہ و مدد کیلئے پکارنے کے جواز پر سب سے پہلے کتابیں بریلویوں نے ایجاد کی ؟
*عابد علی قادری* ✍️
اکثر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ غیر اللہ کو پکارنا یہ بریلویوں کی ایجاد ہے اور انہوں نے ہی اس پر کتابیں لکھ کر شرکیہ عقائد پھیلائیں ہے حالانکہ تقریباً 755 سال پہلے
[ شیخ الامام محقق مقتداء عارف و فقیہ محدث شمس الدین ابو عبدالله محمد بن موسیٰ المزالی المتویٰ 683 ]
نے ایک کتاب لکھی بنام
"مصباح الظلام فی المستغثین بخیر الانام علیہ الصلوۃ السلام فی الیقظة والمنام "
ترجمہ : "تمام کائنات سے افضل ہستیﷺ سے بیدار اور خواب میں مدد مانگنے والوں کے بیان میں اندھیرے دور کرنے والا چراغ "
جس کا اردو ترجمہ پکارو یا رسول ﷺ کیا گیا ہے
اس کتاب میں امام صاحب نے نبی کریم ﷺ سے استغاثہ و مدد کو قرانی آیات و احادیث اور صحابہ کرام سے لیکر ان کی زندگی میں جتنے محدثین و بزرگان دین نے رسول ﷺ استغاثہ کیا انہیں واقعات کو سنداً نقل کیا امام صاحب نے تقریباً 280 كے قریب روایات نقل کی اور رسول ﷺ سے استغاثہ کے جواز کو ثابت کیا
اس سے پتا چلا یہ عقیدہ آج کل کا نہیں بلکہ عین صحابہ و تابعین و محدثین کرام کا عقیدہ ہے فتویٰ جڑنے والوں سے گزارش ہے پہلے ان محدثین کے بارے میں بتائیں کہ کیا انہوں نے یہ کتابیں لکھ کر شرک پھیلایا ؟ اور اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے یعنی آپ کے مطابق سلف صالحین بھی ان شرکیہ عقائد کو فروغ دیتے تھے .
مصنف و محدث کا تعارف :
امام ذہبی رحمة اللّه آپ کا تعارف یوں بیان کرتے ہے
محمد بن موسى بن النعمان .
الشیخ القدوة الزاهد، أبو عبد الله، محمد بن موسى بن النعمان، المزالي المالكي، المغربي التلمساني الفاسي.
ولد سنة سبع وست مئة.
ولد سنة ست أو سبع وستمائة بتلمسان. وقدم الإسكندرية، فسمع بها من: محمد بن عماد الحراني، وأبا القاسم عبد الرحمن الصفراوي، وأبا الفضل الهمداني.
وبمصر من: عبد الرحيم بن الطفيل، وأبي الحسن بن المقير، وأبي الحسن بن الصابوني.
وكان فقيها مالكيا، زاهدا عابدا، عارفا، إلا أنه كان متغاليا في أشعريته.
توفي بمصر في تاسع رمضان، وشيعه الخلائق. وكان يوما مشهودا.
*ترجمہ :*
*محمد بن موسیٰ بن النعمان* ، معروف *شیخ القدوة، ابو عبد اللہ المزالی* ، جنہیں *التلمسانی* یا *الفاسی* بھی کہا جاتا تھا، مراکش کے علماء میں شامل تھے۔
وہ *606 یا 607 ہجری* میں *تلمسان* میں پیدا ہوئے۔ بعد میں *اسکندریہ* گئے، جہاں انہوں نے *محمد بن عماد الحرانی، ابو القاسم عبد الرحمن الصفراوی، اور ابو الفضل الهمدانی* سے علم حاصل کیا۔
پھر *مصر* میں علم حاصل کیا اور *عبد الرحیم بن الطفیل، ابو الحسن بن المقیر، اور ابو الحسن بن الصابونی* سے درس لیا۔
وہ *فقیہ مالکی، زاہد، عبادت گزار، اور عارف* تھے، مگر *اشعری عقیدے میں حد سے زیادہ شدت رکھتے تھے۔*
وہ *نو رمضان* کو *مصر* میں وفات پا گئے، اور ان کے جنازے میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے، یہ ایک یادگار دن تھا۔
[سیر الاعلام النبلاء 274/29 ، تاریخ الاسلام 170/51 ]
ان کے مالکی ہونے سے یہ بھی پتا چلا کہ یہ عقیدہ صرف بریلویوں یا حنفیوں کا نہیں بلکہ صحابہ تابعین و چاروں فقہ کے امام اور ان کے مقلدین کا ہے .
❤️
👍
34