
محمد جمال الدین خان قادِری
May 29, 2025 at 06:10 AM
اِختلاف اختلاف اِختلاف 📖 / قِسط ⓯
✍ عبد مصطفٰی محمد صابر اسماعیلی
*فروعی اختلافی مسائل کی شرعی حیثیت اور اکابرین میں اختلاف کے باوجود آپسی محبت کی کُچھ مثالیں ـ ”مُجَدِّدِ مِلَّت اِمام احمد رَضا خان“ کے ㉑ حروف کی نِسبت سے اِختلافی مَسائل اور اکابرینِ اہلِ سنت کے آپسی رَوَیِّـےۡ کی ㉑ مِثالیں:*
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J
`مِثال نمبر ⓯` حضرت علامہ *مفتی ذوالفقار خان نعیمی* صاحب لکھتے ہیں کہ ہمارا مسائل میں ضرور اختلاف ہے اور یہ صحابہ کے درمیان بھی رہا ہے، یہ کوئی معیوب (عیب والی) بات نہیں ۔ [ملخصًا، *فتاوٰی اترا کھنڈ،* صفحہ ³³⁵]
`مِثال نمبر ⓰` سرکارِ *اعلٰی حضرت* رضی الله تعالٰی عنہ کا فتوٰی ہے کہ *`لڑکیوں کو لِکھنا سِکھانا جائز نہیں`* لیکن حضرت علامہ *مفتی وقار الدین* علیہ الرحمہ لڑکیوں کو لِکھنا سِکھانے کے متعلق لِکھتے ہیں کہ دینی تعلیم کا مرد و عورت دونوں پر حاصل کرنا فرض ہے اور دنیاوی تعلیم حاصل کرنا جائز ہے،
اس لیے لڑکیوں کا اسکول قائم کرنا بھی جائز ہے بشرطیکہ تعلیم دینے کے لیے عورتیں مقرر کی جائیں، ہاں چھوٹی بچیوں کو مرد بھی پڑھا سکتے ہیں ۔ لِکھنا سِکھانے کے بارے میں ایک `حدیث` وارد ہوئی ہے، جس میں فرمایا: *`عورتوں کو لِکھنا نہ سِکھاؤ اور نہ انھیں بالا منزلوں میں ٹھہراؤ ۔`*
اس حدیث سے بہ ظاہر عورتوں کو لِکھنا سِکھانے کی ممانعت ظاہر ہوتی ہے مگر ضرورت زمانہ اور ابتلاء عام کی وجہ سے مناسب یہ ہے کہ اس `حدیث` کو ”نہی تنزیہی“ پر محمول کیا جائے یعنی عورتوں کو کتابت سِکھانا اچھی بات نہیں ہے ۔ [انظر: *وقار الفتاوٰى،* جلد³، صفحہ ⁴³⁵، ملخصًا]
اس سے معلوم ہوا کہ کئی مسائل کا زمانے کے ساتھ حکم بدل جاتا ہے؛ کتب فقہ میں ایسی کئی مِثالیں موجود ہیں، تفصیل سے جاننے کے لیے کتاب *”فقہ حنفی میں حالات زمانہ کی رعایت“* کا مطالعہ کریں ۔ اب کوئی ان مسائل کو لے کر جھگڑا کرے تو یہ وقت کو برباد کرنے کے سوا کچھ نہیں ۔
▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬▬
येह तह़रीर `हिंदी Hindī ہِنۡدِیۡ` में ↷
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J/1095
Yeh Taḥreer `ᴿᵒᵐᵃⁿ ᵁʳᵈᵘ` Men ↷
https://whatsapp.com/channel/0029Va4xNTcBlHpj2ZXcdA3J/1094
❤️
💐
2