
◦•●◉✿ شہادت کے طلبگار، جنت کے راہی ✿◉●•◦
June 2, 2025 at 04:08 AM
کٹا جسم، خوں میں نہائی ہے جان،
نہ مرہم، نہ پانی، نہ کوئی امان۔
معصوم بچہ، ستم کا نشان،
گھٹتی ہے سانسیں، بڑھے ہے فغان۔
وہ آیا، لپیٹے نقاب و زبان،
ہتھیلی میں موزہ، کہا یہ امان!
نہ دیکھا، نہ پوچھا، نہ دی دل کی جان،
بس پھینکا تحفہ، چلا بے نشان!
یہ امداد ہے یا کوئی استہزاؑ؟
کہاں عدل، غیرت، کہاں ہے جزا؟
یہ معصوم چیخے، یہ کہتا ہے کان،
کہاں ہے ضمیرِ عرب کی اذان؟
نہ ماؤں کی آنکھیں بچی اشک سے،
نہ بچوں کی ہنسی رہی خواب میں۔
جرابوں سے دب نہ سکی آتشیں،
یہ آگ اُٹھی ہے ہر اک آستان!
یہ تصویر چیختی ہے بے زبان،
یہ موزہ ہے یا تمسخر کی جان؟
اگر یہ ہے احساں، تو ہم بے امان،
خدا را، بدل دو یہ سب حکمران!

😢
2