
فہمِ دین
June 6, 2025 at 03:47 PM
*أضحية کے آداب اور صحیح طریقہ*
قربانی کرتے وقت کہیں :
*اللهم منك ولك* (یعنی ائے اللہ یہ تیری طرف سے اور تیرے لئے ہے)۔
پھر
*بسم اللہ* واللہ أكبر
کہتے ہوئے تیزی سے چھری چلائیں
بسم الله چھوٹنے سے جانور ذبح نہیں ہوگا۔
اس کے بعد کہیں :
اگر اپنے اور اپنے گھروالوں کی طرف سے ہے تو کہیں :
*اللهم تَقَبَّل مِنِّي وَمِن أهلِ بَيتِي*
اور اگر کسی اور کی طرف سے ہے تو کہیں
*اللهم تَقَبَّل مِن .................* (جس کی طرف سے قربانی ہو رہی ہے پھر اس کا نام ذکر کریں)
*آداب :*
▪️جانور کے سامنے چھری تیز نہ کریں
▪️ایک جانور کو دوسرے جانوروں کے سامنے قربان نہ کریں
▪️جانور کو قربانی کی جگہ پر گھسیٹ کر یا مار کر نہ لائیں اور نہ ہی اسے زور سے اٹھا کر پٹخیں
▪️چھری کو تیزی سے چلائیں کہ سانس کی نلی (Trachea) ، کھانے کی نلی (oesophagus) اور خون کی دو بڑی رگیں(carotid )کٹ جائے۔ ان میں سے کم سے کم تین کٹنا ضروری ہے جس میں ایک خون کی رگ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے :
*مَا أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ الله عَلَيْهِ، فَكُلُوهُ،* لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفْرَ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ، أَمَّا السِّنُّ: فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ: فَمُدَى الْحَبَشَةِ»
*”جو چیز خون بہادے اور ذبح کرتے وقت اس پر اللہ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو، تو اس کا گوشت کھاؤ۔* البتہ وہ چیز (جس سے ذبح کیا گیا ہو) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیے۔ میں تمھیں اس کی وجہ بھی بیان کردیتا ہوں؛ دانت تو اس لیے نہیں کہ وہ ہڈی ہے اور ناخن اس لیے نہیں کہ وہ حبشیوں کی چھری ہیں“۔ (متفق علیہ)
🔺ذبح کے فورا بعد جانوروں کی گردن کی ہڈی میں نخاع (spinal cord ) کو کاٹنا جبکہ ابھی جانور ٹھنڈا نہیں ہوا ہے غلط طریقہ ہے۔ اسی طرح اس کی کھال اتارنا یا پیر کاٹنا نہیں چاہئے جب تک جانور ٹھنڈا نہ ہو جائے۔
واللہ أعلم
کتبه : أبو مريم إعجاز أحمد
۹ذو الحجہ ۱٤٤٦