
فہمِ دین
June 9, 2025 at 08:58 PM
*📌کتاب الرقاق: حدیث(1)؛ حصہ:3 (آخری حصہ)*
*"اللہ رب العالمین نے انسان کی ناکامی کو جب ذکر کیا تو قسم وقت کی کھائی۔"*
اللہ تعالى نے فرمایا:
*وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ*
قسم زمانے کی{قسم وقت کی} انسان خسارے میں ہے۔
"العصر" سے مراد کیا ہے؟
زمانے کا ایک حصہ، وقت کا ایک حصہ۔
قسم کھائی وقت کی اور بیان کیا، انسان کے خسارے کو۔
معلوم ہوا کہ انسان کے خسارے کا مدار، وقت کے استعمال پر ہے۔ غلط استعمال کیا تو خسارے میں جائے گا۔
اور تاریخ کا مشاہدہ بتاتا ہےکہ انسان جس نے انبیاء کی بات مانی کامیاب ہوا۔
جس نے موج مستی میں اپنے اوقات کو گزارا اپنی زندگی کو برباد کیا ہلاک ہوا۔
*لیکن خسارے سے محفوظ کون ہیں؟*
جنہوں نے اپنے وقت اور اپنی زندگی کو صحیح چیز میں استعمال کیا۔
*_تین چیزیں جس نے کیں، وہ خسارے سے محفوظ رہے گا۔_*
1️⃣ جو ایمان لائے۔
2️⃣ نیک اعمال کرے۔
3️⃣ آپس میں ایک دوسرے کو حق کی اور صبر کی وصیت کرتے رہے۔
*دلیل:*
*إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ*
خسارے سے محفوظ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور آپس میں ایک دوسرے کو حق کی اور صبر کی وصیت کرتے رہے۔
*ایمان لانے سے مراد:*
جنہوں نے اپنے عقیدے کی اصلاح کی اور اپنے اعمال کی اصلاح کی۔
*نیک اعمال کرنے سے مراد:*
جس عقیدے کو اپنایا تھا اس کے مطابق عمل کیا اور اس پر جمے رہے.
*آپس میں ایک دوسرے کو حق کی اور صبر کی وصیت کرنے سے مراد:*
جس عقیدے اور اعمال صالحہ پر جمے رہے اس کی دوسروں کو بھی تلقین کی، اس حق کو دوسروں تک بھی پہنچایا، اور اس حق پر جمے رہنے کے لئے صبر کی بھی تلقین کی۔
صرف اپنی فکر نہیں کی، بلکہ اپنے سوا دوسروں کی بھی فکر کی۔ صرف اپنی زندگی میں ایمان و عمل نہیں، بلکہ دوسروں کو بھی حق کی اور صبر کی تلقین کی۔
*حق کیا ہے؟*
جو اللہ کی طرف سے نازل شدہ شریعت ہے وہ حق ہے.
_اس حق کو قبول کرنا، اور پھر اپنی زندگی میں اس حق پر جمے رہنا، عملی اعتبار سے صبر کرنا۔ اس کی دوسروں کو بھی تلقین کرتے رہنا، جو لوگ اس کا اہتمام کرینگے وہی کامیاب ہوں گے۔_
*خسارے کے بالمقابل کامیاب کون ؟*
ہم خسارے میں مبتلا نہ ہوں، تو اس کے لیے کیا کریں؟ اللہ نے سورۃ العصر میں اس کو بیان کیا ہے کہ:
*خسارے سے بچنے کے لیے کیا کرنا پڑے گا؟*
- اپنے ایمان کو صحیح اور قوی بنانا پڑے گا۔
- اپنے اعمال کو سنت کے مطابق بنانا پڑے گا۔
- اعمال کو صالح بنانا پڑے گا۔
- اچھی زندگی جینا پڑے گا۔
اچھی زندگی جینا سب سے بڑی کامیابی ہے لیکن اچھی زندگی جینا اس اعتبار سے نہیں کہ آدمی کے پاس ساری آسائش اور آرائش کی چیزیں ہوں۔
*بلکہ اچھی زندگی وہ ہے جس میں اچھے اعمال ہوں، اور اچھے اعمال ہی انسان کو سکون دیتے ہیں۔*
*"اچھاجینا کامیابی ہے دنیا میں، اور اس کے نتیجے میں آخرت میں کامیابی ملتی ہے "۔*
اپنی اصلاح کریں، اور پھر اس کے بعد سماج میں دوسروں کو بھی حق کے مطابق چلنے، حق کو قبول کرنے اور حق پر جمنے کی تلقین کریں۔
*"حق کے اعتبار سے دو چیزیں ہیں:"*
- ایک یہ کہ انسان کا دل اس کو قبول کرے.
- دوسرا یہ کہ انسان اپنی زندگی میں اس حق پر جما رہے۔
*آزمائشیں آئیں گی، پریشانیاں آئیں گی، لیکن اس پر جمے رہنا، ڈٹے رہنا، سیدھے راستے پر چلتے رہنا، حق کی قبولیت کا ثبوت دینا عملی صورت میں۔*
*_تو جو یہ تین کام کریں گے۔ ایمان، عمل صالح، اور حق کی تلقین، صبر کی تلقین تو ایسے آدمی خسارے سے محفوظ رہیں گے۔_*
*ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیں کہ کیا ہم یہ کر رہے ہیں یا نہیں کر رہے؟ اگر نہیں کر رہے ہیں تو خسارے میں ہے۔*
- جس درجے کا آدمی عمل نہیں کر رہا ہے اس درجے کا خسارے میں ہے۔
- اگر ایمان سے محروم ہے تو ہمیشہ کے لیے خسارے میں ہے۔
- اعمال میں کوتاہی ہے اس درجے کا خسارہ ہے
*لیکن خسارے میں انسان ہے! تو جس درجے کی کوتاہی ہوگی اس درجے کا خسارہ ہوگا۔*
تو یہاں پر امام البخاری نے پہلا باب قائم کیا ہےکہ:
*" بَابُ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَةِ"*
"زندگی تو بس آخرت کی زندگی ہے۔"
*💫"دوسری حدیث اسی باب سے ہی متعلق ہے۔"*
۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے إن شاء اللہ
👆🏽یہ نکات شیخ ابو زید ضمیر حفظہ اللہ کے درس سے لیے گئے ہیں۔
*🎙️شیخ ابو زید ضمیر حفظہ اللہ*
*📚 دورہ علمیہ: کتاب الرقاق*
کتاب الرقاق کے تمام حصے یہاں موجود ہے ⬇️
⬇️
https://t.me/Faham_e_Deen
❤️
1