.... بدلاؤ ضروری ہے ....
.... بدلاؤ ضروری ہے ....
June 8, 2025 at 06:36 PM
*مشہور نغمہ نگار و شاعر اسد بھوپالی صاحب کا یوم وفات....9 جون* اسد بھوپالی 10 جولائی، 1921ء کوریاست بھوپال، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام اسد اللہ خان تھا اور والد کا نام منشی احمد خان تھا اور وہ ان کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ انہوں نے فارسی، عربی، اردو اور انگریزی میں رسمی تعلیم حاصل کی۔ وقت کے ساتھ لوگ انہیں ان کے قلمی نام اسد بھوپالی کے نام سے جاننے لگے۔ 28 برس کی عمر میں وہ ممبئی چلے آئے جہاں وہ فلمی نغمہ نگار بن گئے۔ اس دور میں فلمی نغمہ نگاری کے میدان میں خمار بارہ بنکوی، جانثار اختر، راجندر کرشن، ڈی۔ این۔ مدھوک اور پریم دھون جیسے شاندار گیت نگار اپنے فن کا لوہا منوا چکے تھے۔ اس کے علاوہ فلمی صنعت میں بڑے گیت نگار مجروح سلطانپوری، شکیل بدایونی، حسرت جے پوری اور شیلندر بھی موجود تھے لیکن اسد بھوپالی نے ان حالات میں بھی اپنی فنی صلاحیتوں کو منوایا اور اپنی ایک الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہوئے۔ وہ بھوپال کے پہلے شاعر تھے جو فلمی صنعت سے وابستہ ہوئے-ان کے خوبصورت نغموں کی ایک طویل فہرست موجود ہے موصوف کے یوم وفات پر ان کے کچھ منتخب اشعار احباب کی خدمت میں پیش ہیں *انتخاب و پیشکش...طارق اسلم* * اتنا تو بتا جاؤ خفا ہونے سے پہلے وہ کیا کریں جو تم سے خفا ہو نہیں سکتے * حالات نے کسی سے جدا کر دیا مجھے اب زندگی سے زندگی محروم ہو گئی * جب ذرا رات ہوئی اور مہ و انجم آئے بارہا دل نے یہ محسوس کیا تم آئے * یہ آنسو ڈھونڈتا ہے تیرا دامن مسافر اپنی منزل جانتا ہے * نہ بزم اپنی نہ اپنا ساقی نہ شیشہ اپنا نہ جام اپنا اگر یہی ہے نظام ہستی تو زندگی کو سلام اپنا * عشق کو جب حسن سے نظریں ملانا آ گیا خودبخود گھبرا کے قدموں میں زمانہ آ گیا * نہ آیا غم بھی محبت میں سازگار مجھے وہ خود تڑپ گئے دیکھا جو بیقرار مجھے * دیکھیے عہد وفا اچھا نہیں مرنا جینا ساتھ کا ہو جائے گا * فرق اتنا ہے کہ تو پردے میں اور میں بے حجاب ورنہ میں عکس مکمل ہوں تری تصویر کا * عجب انداز کے شام و سحر ہیں کوئی تصویر ہو جیسے ادھوری * غنچہ و گل ماہ و انجم سب کے سب بیکار تھے آپ کیا آئے کہ پھر موسم سہانا آ گیا * اے موج حوادث تجھے معلوم نہیں کیا ہم اہل محبت ہیں فنا ہو نہیں سکتے * ایسے اقرار میں انکار کے سو پہلو ہیں وہ تو کہیے کہ لبوں پہ نہ تبسم آئے * میں اب تیرے سوا کس کو پکاروں مقدر سو گیا غم جاگتا ہے * بارہا یہ بھی ہوا انجمن ناز سے ہم صورت موج اٹھے مثل تلاطم آئے

Comments