islamic maloomat
islamic maloomat
June 5, 2025 at 03:10 PM
پاکستان میں عرفہ 9 ذوالحجہ جمعہ کے دن جبکہ عرب ممالک میں عرفہ 9 ذوالحجہ جمعرات کے دن ہے. اسی وجہ سے پاکستان میں عرفہ کا روزہ جمعہ کے دن رکھا جائے گا اور ایام تشریق کا بھی پہلا دن 9 ذوالحجہ بروز جمعہ کو ہے. ایام تشریق میں ہر فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق پڑھتے ہیں جسکا پڑھنا ہر عاقل بالغ مسلمان پر واجب ہے. *اسی مناسبت سے جانئیے اس پوسٹ میں 👇*۔ 1️⃣ عرفہ 9 ذوالحجہ کے روزہ کی فضیلت. 2️⃣ عرفہ کے دن روزہ کس ملک کے حساب سے روزہ رکھیں گے؟ سعودی عرب کے لحاظ سے یا پاکستان کے لحاظ سے؟ 3️⃣ ایام تشریق اور واجب تکبیرات تشریق کے احکام. *🌻- عرفہ 9 ذوالحجہ کے روزہ کی فضیلت.* 🌹حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم نے فرمایا:تمام دنوں میں سب سے افضل دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ کا دن ہے، اور یہ دن ”شاہد“ ہے اور ”مشہود“ عرفہ کا دن ہے اور ”یومِ موعود“ قیامت کا دن ہے۔ (📚مُسند احمد) 🌹حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سال بھر میں مجھے کوئی روزہ، عرفہ کے دن سے زیادہ محبوب نہیں۔ (📚مصنف ابن ابی شیبہ) 🌹حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم سے عرفہ (یعنی 9 ذو الحجہ ) کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا ،رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:(عرفہ 9 ذوالحجہ کا روزہ رکھنا) ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ (📚مسند احمد) *🌻 عرفہ کے دن روزہ کس ملک کے حساب سے رکھیں گے؟ سعودی عرب کے لحاظ سے یا پاکستان کے لحاظ سے؟* عوام الناس کے درمیان آجکل ایک سوال بہت زیادہ چل رہا ہے کہ احادیث کے مطابق عرفہ کے دن کا روزہ ہے (نہ کہ 9 ذی الحجہ کا) اور عرفہ کا تعلق وقوفِ عرفات سے ہے، اور وقوف ہمارے پاکستان کے اعتبار سے 8 ذوالحجہ کو ہو گا 9 ذو الحجہ کو تو یہاں کے اعتبار سے نہیں ہو گا؛ لہٰذا ہمیں بھی اپنی 9 ذو الحجہ کے بجائے سعودیہ کا اعتبار کرتے ہوئے اپنی 8 ذی الحجہ یعنی 5 جون بروز جمعرات کو روزہ رکھنا چاہیے. *تو اس بات کا جواب یہ ہے* کہ عرفہ لغت میں معرفت یعنی پہچان کو کہتے ہیں۔ آپ نے عرفہ کی جو وجہ بتائی صرف وہی وجہ نہیں بلکہ *دو* مشہور قول اور بھی ہیں۔ *پہلا قول یہ کہ* حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب خواب میں نظر آیا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر رہے ہیں، تو ان کو اس خواب کے اللہ تعالی کی طرف سے ہونے کی معرفت اور یقین نو(9) ذی الحجہ کو حاصل ہوا تھا، اسی وجہ سے نو(9) ذی الحجہ کو ’یومِ عرفہ‘ کہتے ہیں۔ *دوسرا قول یہ کہ* 9 ذی الحجہ کو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت ابراہیم  علیہ السلام کو تمام "مناسکِ حج" سکھلائے تھے، مناسکِ حج کی معرفت کی مناسبت سے نو(9) ذی الحجہ کو ’یومِ عرفہ‘ کہتے ہیں۔ *مذکورہ اقوال سے معلوم ہوا کہ* تسمیہ یعنی نام کے اعتبار سے’یومِ عرفہ‘کو صرف سعودی عرب میدان عرفات میں وقوفِ عرفہ کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں ہے، بلکہ یہ مختلف وجوہات کی بنا پر (9) ذی الحجہ کا دوسرا نام ہے، لہٰذا یہ دن ہر ملک میں اپنی تاریخ کے اعتبار سے ہو گا،یعنی دیگر ممالک میں جس دن نو(9) ذی الحجہ ہو گی وہی دن ’یومِ عرفہ ‘کہلائے گا، خواہ اس دن سعودی عرب میں یومِ عرفہ نہ بھی ہو۔ *مزید تفصیل یہ ہے کہ* 🖍️ بعض احادیث میں روزے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے یوم عرفہ کے بجائے 9 ذی الحجہ کے الفاظ مذکور ہیں.جیسے سُنن أبی داؤد حدیث 2437 میں روایت موجود ہے *کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ صلی الله علیه و سلم یَصُومُ تِسْعَ ذِی الحِجَّةِ وَیَومَ عَاشُورَاء* یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ذی الحجہ کے 9 دن اور عاشوراء(یعنی ذی الحجہ کے بعد والے مہینہ عاشوراء مُحرّم) کے روزے رکھا کرتے تھے. یعنی یہ روزہ در اصل 9 ذی الحجہ کا ہے، کیونکہ عشرہ ذی الحجہ کے ابتدائی 9 دن میں سے ہر روزے کی فضیلت احادیث میں مستقل طور پر آئی ہے، اور ظاہر ہے کہ ایک سے آٹھ تاریخ تک کے روزوں کی فضیلت پوری دنیا کی اپنی تاریخ کے اعتبار سے ہے، لہٰذا نو ذوالحجہ کے روزے کی فضیلت بھی ہر ملک کی اپنی تاریخ کے اعتبار سے ہو گی۔ 🖍️صومِ یوم عرفہ کے لیے سعودی عرب کے 9 ذی الحجہ کا اعتبار کرنے سے ایک پیچیدگی  لازم آئے گی، دنیا کے بعض ممالک کی تاریخیں سعودی عرب سے ایک دن پہلے کی ہوتی ہیں، (یعنی وہ ممالک جہاں چاند کی پیدائش اور طلوع وغروب سعودی عرب سے پہلے ہو) مثلاً: جس دن سعودی عرب میں 9 ذی الحجہ ہے، اس دن بعض ممالک میں 10 ذی الحجہ ہو گا. 10 ذی الحجہ کو اس ملک کے مسلمان عید الاضحٰی منائیں گے اور اس دن ان کے لیے روزہ رکھنا ناجائز ہو گا، پھر وہ اس دن کو سعودی عرب کی متابعت میں 'یوم عرفہ' مان کر اس میں روزہ کیسے رکھ سکتے ہیں؟ 🖍️ 'یوم' (یعنی دن) کا اطلاق طلوعِ آفتاب سے غروبِ آفتاب تک کے وقت پر ہوتا ہے اور 'صوم' (روزہ) طلوعِ فجر سے شروع ہوتا اور غروبِ آفتاب پر مکمل ہوتا ہے. اگر 'صومُ یومِ العرفةَ (یوم عرفہ کا روزہ رکھنے) میں سعودی عرب کی 9 ذوالحجہ کا اعتبار کیا جائے؛ اس لیے کہ اس دن وہاں وقوفِ عرفہ ہے تو  پھر روزہ کے آغاز و اختتام کے سلسلے میں بھی سعودی عرب کے اوقات کی پابندی ہونی چاہیے۔ پھر تو عرفہ کا روزہ دنیا کے ہر خطے میں اس وقت شروع کیا جائے جب سعودی عرب میں 9 ذی الحجہ کو طلوعِ فجر کا وقت ہو اور اُس دن اُس وقت افطار کر لیا جائے جب سعودی عرب میں 9 ذی الحجہ کو غروبِ آفتاب کا وقت ہو، حالانکہ یہ بات بالکل ہی غیر معقول ہو گی، اس وقت مشرقِ بعید اور مغربِ بعید میں رات کا وقت ہو گا، اور قطبِ شمالی اور قطبِ جنوبی میں یا تو مسلسل رات ہوگی یا مسلسل دن ہو گا، اور سعودی عرب کی تاریخ کے اعتبار سے یوم عرفہ کا روزہ رکھنے میں ان ممالک میں شرعی احکام کی مخالفت اور حرج لازم آئے گا؛ لہٰذا روزے کے اوقات کے معاملے میں لوگ اپنے اپنے علاقے کے پابند ہوں گے. 🖍️ہر ملک کی چاند کی تاریخ کے اعتبار سے 9 ذوالحجہ کا اعتبار کرنے کی تفصیل یہ ہے فقہاء احناف کا راجح قول یہ ہے کہ بلادِ بعیدہ یعنی وہ ممالک جہاں سورج کے طلوع وغروب میں کافی فرق پایا جاتا ہے ان کی رؤیت ایک دوسرے کے حق میں معتبر نہیں ہے، اور سعودی عرب اور دیگر ممالک کے مَطلَع میں کافی فرق ہونا بار بار کے مشاہدہ سے ثابت ہے، *لہذا جس طرح نمازوں کے اوقات تہجد اور سحر و افطار وغیرہ میں ہر ملک کا اپنا وقت معتبر ہے* سعودی عرب میں نمازوں کے اوقات کو دیگر ممالک میں نمازوں کے لیے معیار قرار نہیں دیا جا سکتا ، اسی طرح عید ،روزہ اور قربانی میں بھی ہر ملک کی اپنی رؤیت کا اعتبار ہو گا اور عرفہ کے روزہ کے بارے میں بھی ہر ملک کی اپنی رؤیت معتبر ہو گی، لہذا جس دن دیگر ممالک  کے حساب سے ذی الحجہ کی نویں تاریخ ہو گی اسی دن روزہ رکھنے سے *یومِ عرفہ* کے روزے کی فضیلت حاصل ہو گی،اگرچہ اس دن مکہ مکرمہ میں عید کا دن ہو۔ *خلاصہ یہ ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک کے مسلمان "یومِ عرفہ" کا روزہ سعودی عرب کی تاریخ کے حساب سے رکھنے کے پابند نہیں ہیں،* سعودی عرب کے مسلمان اس دن روزہ رکھیں جب ان کے یہاں 9 ذی الحجہ ہو، اور دوسرے ممالک کے مسلمان اس دن روزہ رکھیں جب ان کے یہاں 9 ذی الحجہ ہو. البتہ پاکستان اور وہ مشرقی ممالک جو سعودی عرب سے ایک تاریخ پیچھے ہوتے ہیں، وہاں کے مسلمانوں کے لیے بہتر ہے کہ وہ آٹھ اور نو ذوالحجہ دونوں دن روزہ رکھ لیا کریں، کیونکہ عشرہ ذوالحجہ کے ہر روزے کی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے، اور ان ممالک کے لوگوں کے لیے اس دن روزہ رکھنے میں کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ (📚باقی تفصیل اھل علم حضرات تفسیر بغوی/عنایہ شرح ھدایہ/تبین الحقائق/ بدائع الصنائع/المغنی لِابن قُدامہ میں ملاحظہ کر سکتے ہیں) *🌻 ایام تشریق اور واجب تکبیرات تشریق کے احکام.* ذو الحجہ کا مہینہ اور خصوصیت سے اس کا پہلا عشرہ بڑی عظمت و فضیلت والا ہے۔ اس مہینے سے متعدد نیک اعمال متعلق ہیں۔ اِنہی خصوصی اعمال میں تکبیراتِ تشریق بھی ہے، جو ایامِ تشریق یعنی عید الاضحی سے ایک دن پہلے 9 ذی الحجہ فجر کی نماز کے بعد سے 13 ذی الحجہ عصر کے وقت تک، ہر فرض نماز کے بعد پڑھی جاتی ہے۔ *تشریق کا معنی*۔ *تشریق* کا آسان مطلب کسی چیز کو دھوپ میں سکھانے کو کہتے ہیں، چونکہ ان دنوں میں لوگ قربانی کا گوشت سکھایا کرتے تھے اس لیے ان دنوں کو ’ایامِ تشریق‘ کہا جانے لگا۔ (📚 النہایہ لابن اثیر) *ایامِ تشریق کا ذکر قرآن مجید میں*۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی کا اِرشاد ہے وَاذْكُرُوا اللّٰهَ فِيْٓ اَيَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ۔ ترجمہ:- اور اللہ کو(خصوصی طور پر) گنتی کے دنوں(یعنی اَیّام التشریق) میں یاد کرتے رہو۔ (📚سورة البقرۃ آیت 203) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ ایت میں اَيَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ سے مراد ایامِ تشریق ہیں. (📚صحیح بخاری) ویسے تو ذوالحجہ کا مہینہ عبادات کے لیے بڑی ہی اہمیت رکھتا ہے،لیکن اس میں قربانی اور حج جیسی عظیم عبادات کے ساتھ ساتھ دو اہم عبادات بھی قابل توجہ ہیں۔ 1️⃣ 9 ذوالحجہ کا نفلی روزہ۔ 2️⃣ اور تکبیراتِ تشریق جو کہ ہر عاقل بالغ مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت پر فرض نماز کے بعد *ایک مرتبہ پڑھنا واجب و لَازم ہے*، جس سے اللہ تعالی ٰکی عظمت اور بڑائی کا بخوبی اظہار ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت اور عظمت بھی دلوں میں اجاگر ہوتی ہے۔ ذیل میں تکبیراتِ تشریق سے متعلق مسائل ذکر کیے جاتے ہیں: *تکبیراتِ تشریق کے الفاظ👇*۔ تکبیراتِ تشریق کے مختلف الفاظ احادیث میں وارد ہوئے ہیں لیکن جن الفاظ کو ترجیح حاصل ہے وہ یہ ہیں۔ *اَللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ* *لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ* *وَاللهُ أَكْبَرُ اَللهُ أَكْبَرُ* *وَ لِلّٰهِ الْحَمْدُ.* (📚مصنف ابن ابی شیبہ: 5696) *تکبیراتِ تشریق واجب ہونے کے اَیّام*۔ تکبیراتِ تشریق ذو الحجہ کا مہینہ شروع ہوتے ہی خوب کثرت سے پڑھنا نہایت ثواب کا عمل ہے لیکن تکبیراتِ تشریق کے وجوب یعنی ہر نماز کے بعد لَازمی طور پر پڑھنے کے *کُل پانچ دن ہیں*: یعنی 9 ذوالحجہ سے لے کر 13 ذو الحجہ تک ۔ (📚مصنف ابن ابی شیبہ حدیث5677) *تکبیراتِ تشریق کا وقت*۔ تکبیراتِ تشریق کا وقت 9 ذوالحجہ یعنی عرفہ کے دن فجر کی نماز سے شروع ہوتا ہے، اور 13 ذوالحجہ یعنی عید کے چوتھے دن کی عصر کی نماز تک رہتا ہے۔ (📚مصنف ابن ابی شیبہ حدیث5677) *تکبیراتِ تشریق کس پر واجب ہے؟* تکبیراتِ تشریق ہر عاقل بالغ مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہیں، چاہے وہ شہری ہوں، دیہاتی ہوں، مقیم ہوں یا مسافر ہوں۔ (📚البحر الرائق) *❗️مسئلہ:* تکبیراتِ تشریق مرد حضرات کے لیے بلند آواز سے کہنا واجب ہے، جبکہ خواتین آہستہ آواز سے کہیں گی۔ (📚فتاوی شامی) *تکبیرات تشریق کس نماز کے بعد واجب ہیں؟*۔ تکبیراتِ تشریق صرف فرض نماز کے بعد کہنا واجب ہیں، چاہے فرض نماز باجماعت ادا کی جائے یا اکیلے پڑھی جائے، لیکن وتر، سنت اور نفل نماز کے بعد ان تکبیرات کو کہنے کا حکم نہیں۔خواتین پر چونکہ باجماعت نماز لَازم نہیں بلکہ مکروہ ہے لہذا گھر پر ہر فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق پڑھنا واجب ہے۔ (📚بدائع الصنائع) ❗️مرد حضرات پر تکبیراتِ تشریق جمعہ کی نماز کے بعد بھی کہنا واجب ہے اسی طرح عید الاضحٰی کی نماز کے بعد بھی کہنا چاہئیے۔ (📚اعلاء السنن) *تکبیراتِ تشریق کتنی بار کہنی چاہئیے؟*۔ تکبیراتِ تشریق صرف ایک ہی بار کہنا واجب ہے، نہ کہ تین بار، اس لیے ایک سے زائد بار نہیں کہنی چاہیئے، بلکہ ایک ہی بار کہنے پر اکتفا کرنا چاہیے۔ (📚فتاوی شامی) *تکبیراتِ تشریق کس وقت کہنی لَازم ہے؟؟*۔ تکبیراتِ تشریق فرض نماز کے فورًا بعد کہنا ضروری ہے اگر کسی نے یہ تکبیرات فرض نماز کے فورًا بعد نہیں کہیں تو اپنی جگہ بیٹھے بیٹھے جب بھی یاد آئے تو تکبیرات کہہ دے بشرطیکہ اس نے کوئی ایسا کام نہ کیا ہو جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، لیکن اگر اس نے بات چیت کرلی، وضو توڑ دیا یا کوئی اورایسا کام کیا جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہے تو اب ان تکبیرات کا وقت باقی نہیں رہا اور نہ ہی ان کی قضا ھو سکتی ہے، بلکہ ایسی صورت میں اس کوتاہی پر استغفار کرنا چاہیے۔ (📚فتاوی شامی) البتہ اگر نماز کے فورًا بعد کسی شخص کا وضو خود بخود ٹوٹ جائے تو ایسی صورت میں اسی حالت میں تکبیرات کہہ دینی چاہئیے البتہ اگر وہ وضو کر کے آئے اور یہ تکبیرات کہہ دے تب بھی درست ہے۔ (📚البحر الرائق) *تکبیرات ِتشریق کے مزید متفرق مسائل*۔ 1️⃣ مرد حضرات کے لئیے باجماعت نماز میں جس شخص سے امام کے ساتھ کچھ رکعتیں نکل چکی ہوں تو وہ بھی امام کے سلام کے بعد اپنی بقیہ نماز پوری کرنے کے بعد تکبیرات کہے گا۔ (📚فتاوی شامی) 2️⃣ تکبیراتِ تشریق کے مذکورہ بالا پانچ دنوں میں کوئی نماز قضا ہو جائے اور اس کی قضا انہی پانچ دنوں میں کی جائے تو اس کے بعد بھی یہ تکبیرات کہی جائیں گی، لیکن اگر اس کی قضا ان پانچ دنوں کے بعد کی جائے یا ان پانچ دنوں سے پہلے جو نماز قضا ہوئی تھی وہ ان پانچ دنوں میں ادا کی جائے تو ان دونوں صورتوں میں اس قضا نماز کے بعد یہ تکبیرات نہیں کہی جائیں گی۔ (📚فتاوی شامی،الموسوعۃ الفقہیہ) 3️⃣ مرد حضرات جب باجماعت نماز اگر ادا کر رہیں ہو اور اس جماعت کے بعد امام تکبیراتِ تشریق بھول جائے تو مقتدی حضرات کو چاہیے کہ وہ امام کا انتظار نہ کریں بلکہ فورًا تکبیرات کہہ دیں۔ (📚فتاوی شامی) *ایام تشریق میں روزہ مکروہ تحریمی یعنی ناجائز ہے*۔ عید الفطر اور عیدالاضحیٰ کے پہلے دن ،اور ایام تشریق یعنی عید الاضحی کے دوسرے تیسرے اور چوتھے دن میں بھی روزہ رکھنا مکروہ تحریمی یعنی ناجائز ہے۔ *تنبیہ*۔ بہت سی خواتین تکبیراتِ تشریق کا اہتمام نہیں کرتیں، جس کی وجہ یا تو لاعلمی ہوتی ہے اور یا غفلت، اس لیے مرد حضرات کو چاہئیے کہ گھروں میں خواتین کو بھی ان تکبیرات اور ان کے مسائل سے آگاہ کرنا چاہیے، اور ایک بہترین صورت یہ ہے کہ تکبیراتِ تشریق کے مسائل پر مشتمل صرف تکبیرات کے الفاظ ہی نماز کی جگہ کے سامنے کسی کاغذ وغیرہ پر چسپاں کر لئیے جائیں تاکہ یاد دہانی رہے۔ *🔻 نوٹ:-*👇 اس سال جون 2025 میں پاکستان میں تکبیراتِ تشریق 9 ذوالحجہ بروز جمعہ 6 جون کو فجر کی نماز کے بعد سے لیکر 13 ذوالحجہ بروز منگل بتاریخ 10 جون نماز عصر تک، ہر فرض نماز کے بعد کہنا واجب ہو گا. *🌷مفتی محمد حسن🌷*

Comments