ɢᴡʜᴀʀᴀᴍ ᴍᴇᴅɪᴀ
ɢᴡʜᴀʀᴀᴍ ᴍᴇᴅɪᴀ
June 11, 2025 at 07:42 AM
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچار — قربانی، عزم اور آزادی کی جدوجہد سوبین بلوچ بلوچ سرزمین صدیوں سے بیرونی قبضے، استحصال، اور جبر کا سامنا کرتی آئی ہے۔ اس سرزمین کے باسیوں نے ہمیشہ اپنے قومی تشخص، آزادی اور خودمختاری کے لیے جدوجہد کی ہے۔ ان مزاحمتی تحریکوں میں بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) ایک نمایاں اور منظم قوت بن کر ابھری ہے، جس کے سرمچار (فریڈم فائٹرز) آج بھی پہاڑوں، وادیوں اور صحراؤں میں اپنے خون سے قومی آزادی کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ سرمچار وہ نظریاتی سپاہی ہیں جو ذاتی مفاد، آسائش، اور دنیاوی خواہشات کو ترک کر کے اپنی قوم، اپنی دھرتی اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے جان کی بازی لگا دیتے ہیں۔ بی ایل ایف کے سرمچار بلوچستان کے ان گوشوں میں سرگرم عمل ہیں جہاں ریاستی جبر نے عام شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ان سرمچاروں کا مقصد صرف بندوق اٹھانا نہیں، بلکہ ایک نظریے کی بنیاد پر غلامی کے خلاف منظم مزاحمت کرنا ہے۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ ایک انقلابی، سیکولر اور قوم پرست تنظیم ہے جو بلوچستان کی مکمل آزادی، خودمختاری، اور غیرملکی قبضے کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ بی ایل ایف کا موقف ہے کہ بلوچستان ایک آزاد ریاست تھا جسے طاقت کے زور پر پاکستان میں شامل کیا گیا، اور اس دن سے آج تک بلوچ قوم اپنے حقِ خودارادیت کے لیے لڑ رہی ہے۔ بی ایل ایف کے سرمچار عسکری محاذ پر قابض افواج کے خلاف برسرِ پیکار ہیں، جبکہ تنظیم کے سیاسی اور فکری کارکن نظریاتی محاذ پر نوجوان نسل کو تعلیم، شعور اور قومی شناخت سے جوڑنے میں مصروف عمل ہیں۔ تنظیم کے ترجمان، رہنما اور کارکن ریاستی ظلم، جبری گمشدگیوں، ماورائے عدالت قتل، اور وسائل کی لوٹ مار کے خلاف مسلسل آواز بلند کرتے آ رہے ہیں۔ اس تحریک میں ہزاروں سرمچاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ان میں ایسے نوجوان شامل ہیں جنہوں نے تعلیم، کیریئر، اور خاندان کی راحت کو قربان کر کے پہاڑوں کا راستہ چُنا۔ وہ جانتے ہیں کہ ان کی راہ موت سے قریب تر ہے، مگر وہ یقین رکھتے ہیں کہ ہر شہادت بلوچ قومی تحریک کے لیے ایک نیا چراغ جلاتی ہے۔ بی ایل ایف کی جدوجہد کو بلوچستان بھر میں عوامی حمایت حاصل ہے، خاص طور پر نوجوان نسل میں سرمچاروں کا کردار باعثِ فخر سمجھا جاتا ہے۔ ہر وہ نوجوان جو بندوق نہیں اٹھا سکتا، قلم سے، آواز سے، یا سوشل میڈیا پر اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ تحریک کا مستقبل ان قربانیوں، نظریاتی وابستگی، اور عوامی شعور پر منحصر ہے جو ہر دن بڑھ رہا ہے۔ یہ جدوجہد صرف جغرافیہ کی نہیں بلکہ شناخت، زبان، ثقافت، اور وجود کی ہے

Comments