Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 13, 2025 at 12:06 AM
مغلیہ سلطنت — تہذیب و عظمت کی وہ گمشدہ جنت جسے ہم نے تاریخ کے ملبے میں دفن کر دیا مغلیہ سلطنت محض فتوحات کی کہانی نہیں، بلکہ ایک ایسی تہذیب کا نام ہے جو علم، عدل، فن تعمیر، ثقافت، صوفیائی روحانیت، اور انسانی برابری پر مبنی ایک سنہری دور کی علامت بن گئی۔ بابر کی 1526ء کی فتح سے لے کر 1857ء میں بہادر شاہ ظفر کی جلاوطنی تک، یہ 331 سالہ دور برصغیر میں اسلامی اقتدار، علمی ترقی اور تہذیبی نکھار کا عہدِ زرّیں تھا۔ اکبر کا "دینِ الٰہی" تجربہ ہو یا "آئینِ اکبری" جیسے اصلاحی اقدامات، مغل سلطنت ایک جدید ریاست کی بنیاد رکھ چکی تھی، جس میں ڈاک کا نظام، زمین کی پیمائش، اور فلاحی قوانین شامل تھے۔ داراشکوہ کا ترجمہ کردہ "اپنشد" ہو یا شاہجہان کا "تاج محل"، مغلوں نے اسلامی اور ہندی تہذیب کو اس انداز سے جوڑا کہ دنیا آج بھی اس امتزاج پر حیران ہے۔ مغلیہ دور میں نہ صرف فارسی، اردو، اور ترکی ادب نے ترقی کی بلکہ فنونِ لطیفہ، طب، فلکیات، ہندسہ (جیومیٹری)، اور آرکیٹیکچر میں بھی عظیم الشان کام ہوا — صرف فتح پور سیکری، لال قلعہ، یا جامع مسجد دہلی ہی نہیں بلکہ لاہور قلعہ اور شالیمار باغ جیسے کمالات بھی اسی دور کے اثاثے ہیں۔ مگر جب شاہی اولادیں عیش و عشرت میں گم ہو گئیں، اورنگزیب کے بعد قیادت زوال پذیر ہو گئی، انگریزوں نے آہستہ آہستہ تجارت کی آڑ میں سلطنت ہتھیانا شروع کی۔ 1857ء کی جنگِ آزادی مغلیہ شان کی آخری سانس تھی، اور جب بہادر شاہ ظفر کو قید کر کے رنگون بھیجا گیا، تو صرف ایک بادشاہ نہیں، بلکہ تاریخ کی ایک بلند و بالا عمارت زمین بوس ہو گئی — وہ عمارت جس میں انصاف قرآن سے، ادب غالب سے، اور حکمت ابوالفضل و فیضی سے آتی تھی۔ دہلی کی فضا آج بھی اُس عظمت کے سایے ڈھونڈتی ہے جو کبھی تیمور کی نسل نے اس دھرتی پر بکھیر دی تھی۔
Image from Aik Mukhbir: مغلیہ سلطنت — تہذیب و عظمت کی وہ گمشدہ جنت جسے ہم نے تاریخ کے ملبے میں...
😢 1

Comments