
Breaking News
June 12, 2025 at 08:09 PM
*احمد آباد میں جائے حادثہ کے مناظر: ’ہر کوئی زندگیاں بچانے کے لیے بھاگ رہا تھا‘*
بھارت کی ریاست گجرات میں احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب برطانیہ کے شہر لندن کے لیے اڑان بھرنے والا ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ ڈاکٹرز کے ہاسٹل کی عمارت پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں 200 سے زائد مسافر ہلاک ہوگئے، شہری آبادی پر طیارہ گرنے کے بعد کئی زخمیوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایئرانڈیا کی فلائٹ نمبر اے آئی 171 بھارتی ریاست گجرات کے احمد آباد ایئرپورٹ سے لندن (برطانیہ) کے لیے روانہ ہوئی تھی، انڈیا ٹوڈے کے مطابق طیارے کو حادثہ ٹیک آف کے دوران پیش آیا۔
برطانوی روزنامہ ’ دی گارجیئن ’ نے ڈپٹی کمشنر پولیس کنان ڈیسائی کے حوالے سے بتایا ہے کہ حادثے میں اب تک 200 سے زائد مسافر ہلاک ہوچکے ہیں۔
طیارے میں 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے، طیارہ گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ادارے اور فائر بریگیڈ کے اہلکار موقع پر پہنچ گئے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کے وفاقی وزیر صحت نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے میں ’بہت سے افراد‘ ہلاک ہو گئے ہیں، جب کہ ریسکیو نے 30 لاشیں نکال لی ہیں، تاہم درجنوں افراد اب بھی اس عمارت میں موجود ہیں، جس سے طیارہ ٹکراکر تباہ ہوا، کئی زخمی زیر علاج ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے میں 242 افراد سوار تھے جن میں 217 بالغ اور 11 بچے تھے، ایئر انڈیا کے مطابق ان میں سے 169 بھارتی شہری، 53 برطانوی، 7 پرتگالی، اور ایک کینیڈین تھا، مسافروں میں سابق وزیراعلیٰ گجرات وجے روپانی بھی شامل ہیں۔
احمد آباد طیارہ حادثہ: 242 افراد کو لے جانے والا طیارہ ’ٹیک آف کے فوراً بعد ڈاکٹروں کے ہاسٹل پر گِرا‘، امدادی کارروائیاں جاری
انڈیا کی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں ایک مسافر طیارہ گِر کر تباہ ہو گیا ہے جس پر مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت 242 افراد سوار تھے۔ انڈیا کی وزارت ہوا بازی کے مطابق طیارے سے ٹیک آف کے فوراً بعد مے ڈے کی کال موصول ہوئی مگر پھر خاموشی چھا گئی۔
انڈیا کے شہر احمد آباد میں مسافر طیارہ گر کر تباہ، طیارے پر مسافروں اور عملے کے اراکین سمیت 242 افراد سوار تھے
فلائٹ ریڈار کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ لندن جا رہا تھا اور 'ٹیک آف کے فوراً بعد 625 فٹ کی بلندی پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا'
انڈیا کے شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ ٹیک آف کے فوراً بعد گر کر تباہ ہونے کا منظر چونکا دینے والا ہے۔ حادثے کے چند گھنٹے بعد بھی جائے حادثہ پر عمارتوں کے کھنڈرات سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویروں میں گلی میں پڑے ایک جلے ہوئے بیڈ کا فریم دکھایا گیا ہے۔
بی بی سی کی ٹیم جب جائے وقوعہ پر پہنچنی تو دیکھا کہ ہر کوئی بھاگ کر زیادہ سے زیادہ جانیں بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
فائر فائٹرز کو جلی ہوئی زمین پراپنا راستہ بنانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اپنے آگ بجانے والے آلات کے ساتھ وہ اس جگہ پر پڑے سلگتے ہوئے ملبے کو باہر نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہر طرف ایمبولینسیں موجود ہیں جبکہ سڑکیں بلاک کر دی گئی ہیں۔
ان جگہوں کے قریب وہ لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں جن کے رشتہ دار لندن جا رہے تھے۔
لندن جانے والا یہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر جمعرات کی سہ پہر مقامی وقت کے مطابق ٹیک آف کے فوراً بعد نیچے گر گیا۔
اس جہاز میں 242 افراد سوار تھے- اس طیارے پر انڈین شہریوں کے علاوہ برطانوی، اور کچھ پرتگالی اور ایک کینیڈین شہری سوار تھے۔
مغربی انڈین شہر میں لوگوں نے پہلے ایک دھماکے کی آواز سنی پھر آسمان میں سیاہ دھواں اُڑتے دیکھا۔
احمد آباد کے ایک رہائشی نے انڈین خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’میں گھر پر تھا جب ہم نے ایک بڑی زوردار آواز سنی۔‘
ان کے مطابق ’جب ہم یہ دیکھنے باہر گئے کہ کیا ہوا ہے تو ہوا میں دھوئیں کی ایک تہہ تھی، جب ہم یہاں پہنچے تو تباہ ہونے والے طیارے کا ملبہ اور لاشیں ہر طرف بکھری ہوئی تھیں۔‘
طیارہ ایئرپورٹ سے کچھ فاصلے پر سول ہسپتال کے قریب ڈاکٹرز کے ہاسٹل پر گرا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ جہاں پر یہ طیارہ گراہ ہے وہاں اندر کتنے لوگ موجود تھے۔ ایک عینی شاہد کے مطابق،لوگوں کو ’خود کو بچانے کے لیے‘ تیسرے منزل سے چھلانگ لگاتے دیکھا گیا۔
نامعلوم رہائشی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’طیارہ آگ کی لپیٹ میں تھا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’ہم نے لوگوں کو عمارت سے باہر نکالنے میں مدد کی اور زخمیوں کو ہسپتال بھیج دیا۔‘
رمیلا نے انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ اس کا بیٹا جو ابھی دوپہر کے کھانے کے لیے ہاسٹل واپس آیا تھا چھلانگ لگانے والوں میں شامل تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ انھیں چوٹیں آئیں لیکن وہ محفوظ ہے۔
باہر لوگ جمع ہونا شروع ہو گئے۔ فائر سروس میں مقامی کمیونٹی کے رضاکاروں نے شرکت کی۔
تصاویر میں دکھایا گیا ہے کہ لوگوں کو سٹریچر پر لے جایا جا رہا ہے اور ایمبولینس میں رکھا جا رہا ہے۔
ہجوم میں وہ لوگ بھی تھے جن کے خاندان کے افراد فلائٹ میں سوار تھے۔
پونم پٹیل، جو احمد آباد کے سول ہسپتال میں ہیں نے اے این آئی کو بتایا کہ ان کی بھابھی لندن جانے والی فلائٹ میں تھیں۔
انھوں نے کہا کہ ’روانگی سے ایک گھنٹے کے اندر جب مجھے خبر ملی کہ طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ اس لیے میں یہاں آئی۔‘
انڈیا کے شہر احمد آباد میں جس مقام پر مسافر طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے وہاں طیارے کے مختلف پُرزے بکھرے پڑے ہیں۔
طیارہ ڈاکٹروں کے ہاسٹل پر گرنے کے بعد 50 میڈیکل طلبا کو ہسپتال پہنچایا گیا
انڈیا کی فیڈریشن آف آل انڈیا میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ایئر انڈیا کے طیارے کو پیش انے والے حادثے کے بعد میڈیکل کے 50 سے 60 کے قریب طلبا کو ہسپتال میں طبی امداد کے لیے پہنچایا گیا ہے۔
یاد رہے کہ حکام کا کہنا ہے کہ مسافر طیارہ ڈاکٹروں کے ایک ہاسٹل پر گِرا تھا۔
ایسوسی ایشن کا مزید کہنا تھا کہ میڈیکل کے پانچ طلبا تاحال لاپتہ ہیں جبکہ دو شدید زخمیوں کو انتہائی نگہداشت یونٹ میں رکھا گیا ہے۔
حکام کے مطابق ڈاکٹروں کے چند رشتہ دار بھی لاپتہ ہیں۔ میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق اب تک طیارے میں سوار جن مسافروں کو ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے، اُن میں کوئی بھی زندہ حالت میں نہیں ہے۔
مسافر طیارہ کریش ہونے سے قبل آخری آٹھ منٹ میں کیا کچھ ہو رہا تھا؟
فلائٹ ریڈار سے موصول ہونے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ایک ٹائم لائن ترتیب دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے ٹیک آف کرنے کے موقع پر کیا ہو رہا تھا۔
انڈیا کے مقامی وقت کے مطابق دن ڈیڑھ بجے (1:30) مسافر طیارہ رن وے پر موجود تھا اور اس کی رفتار صفر ناٹس تھی
دن ایک بج پر چونتیس منٹ (1:34) پر طیارے نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور رن وے پر دوڑتے ہوئے اس طیارے کی رفتار دس ناٹس تھی
دن ایک بج پر 38 منٹ (1:38) پر طیارہ فضا میں 625 فٹ تک بلند ہوا اور اس وقت اس کی سپیڈ 174 ناٹس تھی اور اسی موقع پر طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ایئر انڈیا کی فلائٹ کے کریش کرنے کے چند گھنٹے بعد احمد آباد ایئر پورٹ پر پروازیں بحال
ایئر انڈیا کا کریش وہ پہلا موقع ہے جب بوئنگ 787 طیارے کو اس طرح کا حادثہ پیش آیا ہو۔
یہ ماڈل 14 برس پہلے لانچ کیا گیا تھا اور صرف چھ ہفتے قبل ہی بوئنگ کی جانب سے ڈریملائنر ماڈل کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس نے ایک ارب مسافروں کو اپنی منزلوں تک پہنچانے کا سنگِ میل عبور کر لیا۔
اس موقع پر کمپنی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ عالمی سطح 1175 بوئنگ 787 طیاروں کی فلیٹ نے 50 لاکھ پروازیں اڑیں جن میں 3 کروڑ فلائٹ آورز شامل ہیں۔
یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں ہو ہے جب کمپنی کو متعدد مسائل کا سامنا تھا جن میں اس کے 737 طیاروں کے حادثے شامل ہیں۔
یہ کمپنی کے سی ای او کیلی آرٹبرگ کے لیے ایک اور امتحان ہو گا جنھیں اس نوکری کو سنبھالے ابھی ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا۔
انھیں کمپنی میں لانے کی وجہ یہی تھی کہ وہ بوئنگ کی مختلف مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکیں جو اس کی بقا کے بارے میں سوالات کو جنم دے رہے تھے
ایئر انڈیا کا کریش وہ پہلا موقع ہے جب بوئنگ 787 طیارے کو اس طرح کا حادثہ پیش آیا ہو۔
یہ حادثہ ایک ایسے وقت میں ہو ہے جب کمپنی کو متعدد مسائل کا سامنا تھا جن میں اس کے 737 طیاروں کے حادثے شامل ہیں۔
یہ کمپنی کے سی ای او کیلی آرٹبرگ کے لیے ایک اور امتحان ہو گا جنھیں اس نوکری کو سنبھالے ابھی ایک سال بھی مکمل نہیں ہوا۔
انھیں کمپنی میں لانے کی وجہ یہی تھی کہ وہ بوئنگ کی مختلف مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکیں جو اس کی بقا کے بارے میں سوالات کو جنم دے رہے تھے
جب طیارے کو حادثہ پیش آیا تو موسم کی صورتحال مستحکم تھی اور مطلع صاف تھا: فلائٹ سیفٹی کے ماہر
فلائٹ سیفٹی کے ماہر مارکو چین کا کہنا ہے کہ جب طیارے کو حادثہ پیش آیا تو موسم کی صورتحال مستحکم تھی اور مطلع صاف تھا۔
ایوی ایشن ویدر فورکاسٹ جیسے ایم ای ٹی اے آر کے نام سے جانا جاتا ہے کے مطابق کہ اس موقع پر ہواؤں کی رفتار ہلکی تھی اور حدِ نگاہ چھ کلومیٹر تک تھی۔
چین کا مزید کہنا تھا کہ ’اس دوران بادلوں یا کوئی غیر معمولی موسمی صورتحال پیدا ہونے کی اطلاعات نہیں ہیں اور نہ ہی آندھی، طوفان یا ایسی مشکل صورتحال تھی جس سے یہ حادثہ ہوا ہو۔
ایئر انڈیا کا مسافر طیارہ احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب گر کر تباہ ہوا ہے۔
فلائٹ ریڈار کے مطابق اس سے آخری سگنل چند سیکنڈ پہلے صرف 625 فٹ کی بلندی پر موصول ہوا۔ (ایئرپورٹ سطح سمندر سے 200 فٹ کے بلندی پر ہے)
احمد آباد میں ایک سینیئر پولیس افسر نے خبررساں ادارے ’اے این آئی‘ کو بتایا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی پرواز ایئرپورٹ کے حدود کے باہر نزدیک واقع ڈاکٹروں کے ایک ہاسٹل پر گری ہے۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس، فائر فائٹرز اور دیگر امدادی اہلکار موقع پر چند ہی منٹ میں پہنچ گئے اور تاحال ریسکیو آپریشنز جاری ہیں۔
انڈیا میں ایوی ایشن کے ادارے ’ڈی جی سی اے‘ کی جانب سے اس حادثے کے بعد پہلا بیان سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والی فلائٹ احمد آباد کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کرنے کے فوراً بعد کریش ہو گئی تھی۔
بیان کے مطابق:
طیارے پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور 10 کیبن کریو شامل تھے۔ (خیال رہے کہ ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ کے ایک اہلکار نے اس سے قبل یہ تعداد 244 بتائی تھی۔)
طیارے کے کپتان کا 8200 گھنٹوں کا فلائنگ کا تجربہ تھا جبکہ ان کے ساتھی پائلٹ کا تجربہ 1100 گھنٹوں کا تھا۔
طیارے نے احمد آباد ایئرپورٹ کے رن وے نمبر 23 سے دن ایک بج کر 39 منٹ پر اڑان بھری۔
اس نے ایئر ٹریفک کنٹرول کو مے ڈے کال دی لیکن اس کے بعد طیارے سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
طیارہ ایئرپورٹ کی حدود کے باہر کریش ہوا ہے۔
ایئرانڈیا کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے طیارے پر سوار مسافروں میں 169 انڈین شہری، 53 برطانوی شہری، پرتگال کے سات شہری اور کینیڈا کا ایک شہری شامل ہیں۔
انڈین وزارت برائے ایوی ایشن کے مطابق طیارے پر مجموعی طور پر 242 افراد سوار تھے جن میں دو پائلٹ اور عملے کے دس اراکین شامل ہیں۔
ایئرانڈیا کے مطابق طیارہ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو نزدیکی ہسپتالوں میں لے جایا گیا ہے
https://whatsapp.com/channel/0029Va7dQ8311ulNjclhUo3g
