
1️⃣(IMS) Islamic Message Service official
June 12, 2025 at 04:02 PM
*سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک غزوہ ( خیبر ) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کا مقابلہ ہوا اور خوب جم کر جنگ ہوئی آخردونوں لشکر اپنے اپنے خیموں کی طرف واپس ہوئے اور مسلمانوں میں ایک آدمی تھا جنہیں مشرکین کی طرف کا کوئی شخص کہیں مل جاتا تو اس کا پیچھا کر کے قتل کئے بغیر وہ نہ رہتے ۔ کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! جتنی بہادری سے آج فلاں شخص لڑا ہے ‘ اتنی بہادری سے تو کوئی نہ لڑا ہوگا ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اہل دوزخ میں سے ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ اگر یہ بھی دوزخی ہے تو پھر ہم جیسے لوگ کس طرح جنت والے ہوسکتے ہیں ؟ اس پر ایک صحابی بولے کہ میں ان کے پیچھے پیچھے رہوں گا ۔ چنانچہ جب وہ دوڑتے یا آہستہ چلتے تو میں ان کے ساتھ ساتھ ہوتا ۔ آخر وہ زخمی ہوئے اور چاہا کہ موت جلد آجائے ۔ اس لیے وہ تلوار کا قبضہ زمین میں گاڑ کر اس کی نوک سینے کے مقابل کرکے اس پر گر پڑے ۔ اس طرح سے اس نے خود کشی کر لی ۔ اب وہ صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں ۔ آپ نے پوچھا کہ کیا بات ہے ؟ انہوں نے تفصیل بتائی تو آپ نے فرمایا کہ ایک شخص بظاہر جنتیوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ اہل دوزخ میں سے ہوتا ہے ۔ اسی طرح ایک دوسرا شخص بظاہر دوزخیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے ۔[📚صحیح بخاری:4207]*
https://whatsapp.com/channel/0029Vb1fiIiEKyZHdaibtH2U
❤️
😢
3