لفظ زندہ رہتےہیں
لفظ زندہ رہتےہیں
June 9, 2025 at 12:17 AM
*خفیہ طور پر صدقہ* ایک مالدار شخص نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر خفیہ طور پر صدقہ دینے کا ارادہ کیا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی اُس کی سخاوت کے بارے میں جانے۔ اپنے جانوروں پر وہ کچھ خاص نشان لگا رکھا کرتا تھا جنہیں صرف وہی پہچان سکتا تھا۔ .اس نے اپنے ملازم کے ذریعے ایک موٹا تازہ دنبہ (قربانی کا جانور) ایک قریبی اور نہایت غریب گاؤں میں بھیجا، جہاں مفلس اور بڑی آبادی والے گھرانے آباد تھے۔ یہ مالدار شخص عادتاً صدقہ کثرت سے کیا کرتا، مگر اس بات کو چھپائے رکھتا، اور صرف اس کے ملازمین کو معلوم ہوتا کہ کون سا صدقہ کہاں جا رہا ہے۔ ایک دن وہ بازار میں گھوم رہا تھا کہ اچانک اُس کی نظر ایک نہایت غریب شخص پر پڑی جو اُس ہی دنبے کو لیے کھڑا تھا جسے اُس نے کل ہی صدقہ کیا تھا۔ وہ حیران رہ گیا، دل میں سوچا: “یہ تو میرے فارم کا دنبہ ہے، اور میرے ملازم نے یہ اسی گاؤں کے مستحقین کو دیا تھا، یہ شخص تو اُسے بیچنے آیا ہے! یقیناً یہ شخص مستحق نہیں، اور میرے ملازم سے غلطی ہو گئی۔” وہ اس فقیر کے قریب گیا اور نرمی سے پوچھا: “بھائی، یہ دنبہ تم نے خود پالا ہے یا کسی تاجر سے خریدا ہے؟” فقیر مسکرا کر کہنے لگا: “نہ تو یہ میرے پلے کا ہے اور نہ ہی میں نے اسے خریدا ہے۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے… کل ایک اجنبی میرے دروازے پر آیا، اور کہا: ‘یہ دنبہ میرے آقا کی طرف سے تمہارے لیے تحفہ ہے’۔ اور پھر وہ چلا گیا، نہ اپنا نام بتایا نہ کسی اور کا۔ دنبہ تو ماشاءاللہ بہت بڑا اور عمدہ ہے، مگر میرا ایک ہمسایہ ہے، جو مجھ سے بھی زیادہ محتاج ہے، اس کے بچے بھی بہت ہیں اور وہ عید کے لیے نہ دنبہ خرید سکتا ہے، نہ گوشت، نہ مرغی۔ تو میں نے سوچا، کیوں نہ یہ دنبہ بیچ کر دو چھوٹے دنبے خرید لوں — ایک اپنے لیے اور ایک اپنے ہمسائے کے لیے۔” یہ سن کر وہ مالدار شخص کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ اس نے فقیر سے کہا: “مبارک ہو تمہیں وہی بات جو اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمائی: ‘تم ہرگز نیکی کو نہیں پا سکتے جب تک وہ چیز نہ دو جو تمہیں عزیز ہو۔’ (آل عمران) اور سچ فرمایا رسولِ اکرم ﷺ نے: “تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے۔” (بخاری و مسلم) یہی تو اصل اسلام ہے — اپنے ہمسائے کا خیال رکھنا۔ اور سچ ہی تو فرمایا نبی کریم ﷺ نے: “وہ ہم میں سے نہیں جو خود تو پیٹ بھر کر سوئے اور اس کا ہمسایہ بھوکا ہو۔” اے شخص! میں یہ دنبہ تم سے خریدتا ہوں، اس کی قیمت لے لو اور جا کر دو دنبے خرید لو — ایک اپنے لیے اور ایک اپنے ہمسائے کے لیے۔ جو تم نے کیا ہے، وہ ہم جیسے مالداروں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے۔ کیونکہ ہم مالدار لوگ اپنے کشادہ مال میں سے دیتے ہیں، جبکہ تم اپنی تنگی کے باوجود دے رہے ہو۔ کاش ہم سب غریبوں کا حال جان سکیں، اگر ہر مالدار اپنے ہمسایوں پر نظر رکھے، تو شاید ایک بھی شخص ہماری بستیوں میں بھوکا نہ رہ جائے۔اور اگر ہر امیر اپنی زکاة ادا کرے، تو دنیا میں کوئی مسلمان فقیر نہ بچے۔ مگر…شیطان انسان کو فقر سے ڈراتا ہے، اور اللہ مغفرت اور فضل کا وعدہ فرماتا ہے۔
❤️ 👍 😢 💖 🤲 🩷 🫠 🫧 54

Comments