ABNA e Thana Bhawan Dawat Tabligh Islamic Knowledge HARF RAHI HIJAZI KASHKOL URDU News Hindi News HD
ABNA e Thana Bhawan Dawat Tabligh Islamic Knowledge HARF RAHI HIJAZI KASHKOL URDU News Hindi News HD
June 14, 2025 at 02:40 PM
بچّے مِٹی کیوں کھاتے ہیں؟ غیر مناسب اشیاء کھانے کی عادت اور اس کا حل. کچھ بچوں کی عادت ہوتی ہے وہ مٹی، کاغذ، پینٹ، یا زمین پر گری عجیب و غریب چیزیں کھانے لگتے ہیں، جو والدین کے لیے پریشانی کا باعث بنتی ہے۔ اس عادت کو سائنسی زبان میں پیکا کہتے ہیں، جو عام طور پر ایک سے دس سال کی عمر کے بچوں میں دیکھی جاتی ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں، کیونکہ ایسی چیزیں کھانے سے بچوں کو پیٹ کے مسائل، زہریلے مادوں کا خطرہ، یا غذائی کمی ہو سکتی ہے۔ لیکن فکر نہ کریں، اس کا حل موجود ہے اور وہ بھی اتنا آسان کہ آپ اپنے گھر میں ہی اسے اپنا سکتے ہیں۔ آئیے، اس عادت کی وجوہات اور اس سے بچاؤ کے لیے ایک زبردست طریقے پر بات کرتے ہیں، جو نہ صرف سادہ ہے بلکہ بچوں کی صحت کے لیے بہترین ہے۔ پیکا کی وجوہات میں غذائی کمی جیسے آئرن یا زنک کی کمی، نفسیاتی تناؤ، یا گھر کا غیر صاف ماحول شامل ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھار بچے تناؤ یا بوریت کی وجہ سے بھی ایسی چیزیں کھانے لگتے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اگر آپ بچوں کو صحت مند اور دلکش متبادل دیں گے تو وہ مٹی یا کاغذ کی طرف راغب نہیں ہوں گے۔ یہ آزمودہ تجربہ ہے اور سائنس بھی اس کی تائید کرتی ہے کہ بچوں کی توجہ ہٹانے کا بہترین طریقہ انہیں خوبصورت، مزیدار، اور صحت بخش چیزیں فراہم کرنا ہے۔ بس اپنے گھر میں ایک چھوٹا سا انتظام کرنا ہے، جو بچے کی عادت بدل دے گا۔ پانچ، چھ، یا دس چھوٹے خوبصورت جارز لیں، جن میں صحت مند اور لذیذ چیزیں رکھیں جیسے بھنے ہوئے چنے، مونگ پھلی، کشمش، بادام، کھجور، تِل کے لڈو، بھنی ہوئی مکئی، یا گڑ کے ٹکڑے۔ یہ سب رنگ برنگی ہونی چاہئیں تاکہ بچے کی آنکھیں ان پر ٹک جائیں۔ ان جارز کو گھر کے مختلف کونوں میں بچوں کی نظروں کے سامنے رکھ دیں، مثلاً باورچی خانے کی شیلف پر، ڈرائنگ روم کی میز پر، یا بچے کے کمرے میں۔ جب بچے کو کچھ کھانے کا دل کرے گا، وہ ان کی طرف لپکے گا۔ یہ جارز اس قدر پرکشش ہوں گے کہ وہ مٹی، پینٹ، یا گندی چیز اٹھانے کا خیال بھی نہ کرے۔ یہی حکمت عملی آپ کے بچے کی عادت بدل دے گی۔ چونکہ بچوں کا دماغ سادہ ہوتا ہے، صحت مند اور دلکش متبادل انہیں غیر صحت مند چیزوں سے دور رکھے گا۔ اس کے ساتھ گھر کی صفائی کا خیال رکھیں اور ایسی جگہوں کو صاف رکھیں جہاں مٹی یا گندگی جمع ہو سکتی ہے۔ اگر بچے میں غذائی کمی کا شبہ ہو تو ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ وہ خون کے ٹیسٹ سے آئرن، وٹامن ڈی، یا دیگر اجزاء کی کمی چیک کر سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر سپلیمنٹس تجویز کر سکتے ہیں۔ کبھی کبھار اگر بچہ تناؤ یا جذباتی مسائل کی وجہ سے پیکا کا شکار ہو تو ماہر نفسیات سے مشورہ لینا مفید ہو سکتا ہے۔ تاہم، یہ جارز والا طریقہ نہ صرف آسان بلکہ بچوں کے لیے مزے دار بھی ہے۔ اللہ ، آپ کو آسانیاں عطا فرمائے پیکا ناقابل علاج عادت نہیں۔ حل آپ کے ہاتھ میں ہے، صحت مند، رنگ برنگے، اور دلکش متبادلات۔ ان جارز کو گھر کا حصہ بنائیں اور دیکھیں کہ بچہ مٹی یا گندی چیزوں سے دور رہتا ہے۔ اس کے ساتھ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں پیار دیں، اور ان کی صحت پر توجہ دیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے بچوں کو صحت مند اور خوشحال رکھے، اور والدین کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے۔ آمین۔ یہ پیغام دو سے دس سال کے بچوں کے والدین سے ضرور شیئر کریں . کاپی پیسٹ
❤️ 1

Comments