Baitul Ma’arif official
Baitul Ma’arif official
May 18, 2025 at 06:06 AM
*گدھے سے بدتر: احسان فراموش انسان کی تمثیل* *~عالمِ ربانی حضرت مفتی رشید احمد صاحب لدھیانویؒ* بعض لوگ ایسے بدطینت اور خبیث ہوتے ہیں کہ اپنے محسنین کی مخالفت کرتے ہیں، بھلائی کا بدلہ برائی سے دیتے ہیں۔ بالخصوص والدین، اساتذہ اور مشایخ کے ساتھ ایسی حرکتیں اور خباثتیں کرنا بہت بڑی شقاوت اور بدبختی ہے۔ جن سے دین سیکھتے ہیں، اور جن کے ذریعے ان کی اصلاح ہوتی ہے، اُنہی کا دل دکھاتے ہیں۔ ایسے بدبخت لوگوں کے حالات دیکھ کر مجھے ایک گدھے کا قصہ یاد آ جاتا ہے۔ میرے بچپن میں حضرت والد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے مویشیوں کے لیے اپنی زمین سے گھاس کاٹ کر لانے کے واسطے نوکر کو ایک گدھا دے دیا تھا۔ ایک بار میں نے اُس گدھے کو بہت پژمردہ، کان دبائے ہوئے دیکھا۔ میں قریب جا کر مزاج پرسی کی، تو معلوم ہوا کہ نوکر نے اس پر بہت ظلم کیا ہے۔ ظالم نے خاردار لگام سے اس کی باچھیں چیر دی ہیں۔ مجھے اس پر بہت رحم آیا۔ خیال آیا کہ شاید نوکر نے اُسے پانی بھی نہیں پلایا ہوگا۔ چنانچہ میں اُس پر سوار ہو کر اُسے پانی کے تالاب کی طرف لے جانے لگا۔ گدھے پر ترحم اور نوکر پر تأسف کے خیالات میں ہمہ تن مشغول تھا، اور گدھے کے عجز و انکسار، اعتماد و انقیاد، اطلاع و اتباع پر مکمل بھروسا کیے ہوئے تھا، لیکن اس مکار نے مجھے غافل پا کر گرا دیا، گویا پچھلی کسی کرائی کا بدلہ لیا۔ دولتی ماری اور زبردست جھٹکے کے ساتھ مجھے آسمان کی طرف اچھال دیا اور زمین پر گرا دیا۔ حالانکہ مجھے کوئی مست سے مست گھوڑا بھی کبھی نہیں گرا سکا، مگر اس مکار گدھے نے گرا دیا، اس لیے کہ میں نے اس کی شرافت و انقیاد پر اعتماد کر لیا تھا۔ اُس نے ایک لمحے میں میرے ترحم، احسانات اور اعتماد کو خاک میں ملا دیا۔ یہ بدبخت لوگ اس شریر، احسان فراموش گدھے سے کم نہیں، بلکہ دو ہاتھ آگے ہیں؛ اس لیے کہ یہ اپنے محسن کو اس گدھے سے زیادہ ایذائیں پہنچاتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ وہ تو گدھا تھا، اور یہ انسان ہو کر اُس شریر گدھے سے بدرجہا بدتر۔ 📖 جواہر الرشید ۶/۷۸ 𝐟𝐨𝐥𝐥𝐨𝐰 𝐨𝐧 𝐖𝐡𝐚𝐭𝐬𝐀𝐩𝐩 ⬇️: https://tinyurl.com/Baitulmaarif 𝐉𝐨𝐢𝐧 𝐓𝐞𝐥𝐞𝐠𝐫𝐚𝐦: ⬇️ https://t.me/baitul_maarif *Web Page 🌍* https://baitulmaarif.com *❤️ㅤ  ✍🏻ㅤ    📩     📤* *ˡᶦᵏᵉ  ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ   ˢᵃᵛᵉ   ˢʰᵃʳᵉ*

Comments