
فہمِ دین
June 17, 2025 at 04:32 AM
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*حدیث نبوی ﷺ*
*سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: "اے اللہ کے رسول! میرے دو پڑوسی ہیں، میں دونوں میں سے کس کی طرف ہدیہ بھیجا کروں؟"*
*آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:*
*”جس کا دروازہ ان دونوں میں سے تمہارے (گھر کے) زیادہ قریب ہو۔“*
*حوالہ:*
صحیح بخاری (6020)
۔۔۔
*فوائد و مسائل*
*اچھے سلوک کا حقدار:* پڑوسیوں میں سے اچھے سلوک کا زیادہ حقدار وہ ہے جو آپ کے گھر کے زیادہ قریب ہو۔ یہ اصول خاص طور پر ہدیے اور تحائف دینے کے معاملے میں ہے۔
*ضرورت مند کو ترجیح:* لیکن اگر معاملہ ضرورت کا ہو تو دور رہنے والا پڑوسی بھی اگر زیادہ ضرورت مند ہے تو اس کا خیال پہلے رکھنا چاہیے۔ یہ درست نہیں کہ قریب والے غیر ضرورت مند پڑوسی کو نوازا جائے اور دور والے ضرورت مند کو محروم رکھا جائے۔
*توازن کا اصول:* اس حدیث کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہمیشہ صرف قریبی پڑوسی کا ہی خیال رکھا جائے اور دور والے کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جائے۔
*ترجیح کا وقت:* حدیث کا اصل مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ اگر آپ کے پاس دینے کے لیے کوئی ایک چیز ہو اور پڑوسی ایک سے زیادہ ہوں، تو اس صورت میں اس پڑوسی کو ترجیح دیں جس کا دروازہ آپ کے سب سے قریب ہے۔
(فضل الله الأحد شرح الأدب المفرد: 107)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ