
Saile Rawan
June 18, 2025 at 06:15 PM
مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا
از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری
ایران نے ٹیکنالوجی، عسکری اور اقتصادی لحاظ سے واضح برتری رکھنے والے دشمن اسرائیل کا مقابلہ بہت حد تک کامیابی کے ساتھ کیا ہے، ایران کی پامردی دنیا کے لیے حیرت انگیز ہے، جنگ معیشت کی شوخ انگڑائی ہوتی ہے، مفلوک الحال قوم جنگ کی متحمل نہیں؛ لیکن ایران کی غیرت اور خودداری نے فرعون کے اندازے غلط ثابت کردیے، دنیا نے دیکھ لیا کہ نیتن یاہو ایک بار پھر گھسنے سے پہلے نکلنے کے بارے میں سوچنا بھول گیا، یا پھر امریکی مدد کے یقین اور اعتماد کے نشے میں اس نے دانستہ ایسا کیا۔
ایرانی واقعی زندہ قوم ہیں، مالی بحران، عسکری پسماندگی، فضائی فرسودگی اور کمک کی محرومی میں جنگ کا آپشن نہیں بنتا، دفاعی نہ اقدامی؛ لیکن ان کے ضمیر نے غلامی سے ابا کیا اور وہ کفن باندھ کر کھڑے ہوگئے، اسرائیل کے وار کمر توڑ اور جان لیوا ہیں؛ مگر ایران بدستور میدان میں ہے، اسرائیل کے لیے ایران کا جواب موثر ہے، اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ امریکہ راست شریک ہونے جا رہا ہے، حالاں کہ وہ بالواسطہ اور غیر اعلانیہ روز اول سے ساتھ ہے؛ مگر یہ پس پردہ معاونت کفایت نہیں کر رہی، نیتن یاہو کا سافٹ ویئر اپڈیٹ ہوا تو سمجھ میں آیا کہ اسرائیل کے شیاطین قاصر ہیں، جوہری تنصیبات کا خاتمہ ہو یا نظام کی تبدیلی؛ اسرائیل کی اوقات ان اہداف سے فروتر ہے، بڑے ابلیس درکار ہیں اور وہ امریکہ میں ہوتے ہیں۔
ایران کی میزائل قوت محدود ہے، ایک تہائی استعمال ہو چکے ہیں یا ناکارہ بنا دیے گئے ہیں، دوسری کوئی قوت نہیں، بیرونی فوجی مدد ممکن نہیں، روس نفسی نفسی میں ہے، چین کا مفاد لاتعلقی میں ہے، ایسا نہیں ہے کہ چین کو راست فوجی مدد میں امریکہ کا خوف ہے، ممکن ہے یہ بھی ہو؛ مگر پہلا ڈر خلیجی ملکوں سے ہے، یہ برادران پہلے ناک بھوں چڑھائیں گے، چین کی وہاں اربوں کی تجارت ہے، ایران کی جی ڈی پی سے بھی کچھ زیادہ، ایران کے عسکری بازو ختم ہو چکے ہیں، یعنی ہر طرف کربلا ہے، یزیدِ وقت حملہ آور ہے اور اس نے راستوں پر پہرے مسلط کر دیے ہیں۔
جنگ روس، چین اور امریکہ جیسی طاقتوں کے شوق ہیں، پھر جب ان کی کانچ نکل جاتی ہے تو دوسری اور تیسری صف کی کیا بات کی جائے اور ایران تو کسی صف ہی میں نہیں، سپر پاورز نے بھی جنگ کی گھاٹی کے لیے اتحاد متعارف کرائے، چھوٹی اور علاقائی طاقتوں کے خلاف بھی امریکہ تنہا نہیں گیا، عالمی شراکت لے کر گیا، پھر بھی جنگ اس کا خون چوس کر رہی، ایرانی سہارا کل دو ہزار میزائل ہیں، ان میں ناقابل تسخیر تعداد زیادہ نہیں، یعنی آواز سے زیادہ تیزی والے، اس طرح ایران سینچری والی جنگ پندرہ دن لڑ سکتا ہے، دس بیس پر اکتفا مفید نہیں ہوگا، بہ آسانی دبوچ لیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیل بھی محدود ہے؛ مگر اس کی کمک یورپی اور امریکی اسلحہ خانوں سے مربوط ہے، نیتن یاہو کے ذخیرے اسی صورت ختم ہوں گے جب پورا مغرب خالی ہو جائے؛ مگر یہ معمولی جواب بھی یہودی برداشت پر گراں ہے، اس لیے امریکہ کی جبری حصہ داری طے ہوئی ہے، ٹرمپ نے اس حلف پر الیکشن جیتا ہے کہ وہ جنگوں سے لاتعلق رہے گا؛ لیکن امریکی صدر سب کچھ دیکھ سکتا ہے، اسرائیل کی پٹائی نہیں دیکھ سکتا، یہ بہت بڑی دلیل ہے کہ اسرائیل کی کٹائی ٹھیک ٹھاک ہوئی ہے، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ غزہ کی عمارتیں زمین بوس ہوں تو اموات کا عدد سو نکلے اور تل ابیب کے ٹاورز کے ملبوں سے فقط دو یا تین لاشیں برآمد ہوں!
قرآن ہم سے مطالبہ کرتا ہے کہ ہم سچ اور حق سے منحرف نہ ہوں، خواہ برحق فریق ناپسندیدہ ہو، ایمان والوں کے لیے حمایت کا معیار حق اور عدل ہے، برسرِ پیکار فریقین میں جو حق پر ہوگا اس کی تائید فرض ہوگی، جاری جنگ اسرائیل نے چھیڑی ہے، ایران حالتِ دفاع میں ہے، یہود حملہ آور ہیں؛ جب کہ ایرانی مزاحمت کار ہیں، یہودی نفرت کے پیچھے فلسطین حمایت کارگر ہے، وہ اقصی خوانی پر برہم ہیں، ان کو ایرانی شاہ ناموں سے شکایت نہ تھی، ہاں انھیں شاہ نامۂ اسلام اور اس میں متحرک قدس رگ منظور نہیں؛ مگر نیتن یاہو کو خبر نہیں کہ پاگل وہ تنہا نہیں ہے، قدس کے لیے جان دینا ہی راستہ ٹھہرا تو جان نہیں جانیں حاضر ہیں، پورا ملک سقوط کے لیے تیار ہے، فتح وشکست پر کہنے کی گنجائش بہت ہے، اصل یہ ہے کہ دل ناتواں نے مقابلے میں کسر نہیں رکھی۔

❤️
1