
.... بدلاؤ ضروری ہے ....
June 16, 2025 at 03:27 PM
*سکندر علی وجد صاحب کا یوم وفات 16 جون*
نام سکندر علی اور تخلص وجد تھا۔ ۲۲؍جنوری۱۹۱۴ء کو ویجاپور، ضلع اورنگ آباد(حیدرآباد ،دکن) میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اورنگ آباد میں ہوئی اور وہیں ۱۹۳۰ء میں شاعری کا آغاز ہوا۔ ۱۹۳۵ء میں عثمانیہ یونیورسٹی سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔۱۹۳۸ء میں حیدرآباد سول سروس کے امتحان میں کام یاب رہے۔ ۱۹۳۸ء سے ۱۹۳۹ء تک عدالتی کام کی ٹریننگ کے سلسلے میں سیتا پور(یوپی) میں رہے۔ بعد ازاں اورنگ آباد میں اسپیثل آفیسر، ڈیپارٹمنٹل انکوائریز رہے۔ ۱۶؍ مئی ۱۹۸۳ء کو اورنگ آباد میں وفات پاگئے۔ ’’لہو ترنگ‘‘ کے نام سے ان کی شاعری کی کتاب چھپ گئی ہے۔ ’’بیاض مریم‘‘ بھی ان کا شعری مجموعہ ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:51
موصوف کے کچھ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں
*انتخاب و پیشکش... طارق اسلم*
رنگ لایا دوانہ پن میرا
سی رہے ہیں وہ پیرہن میرا
*خوش جمالوں کی یاد آتی ہے*
*بے مثالوں کی یاد آتی ہے*
حسیں یادوں سے خلوت انجمن ہے
خموشی نغمہ زار صد سخن ہے
*شوق کی نکتہ دانیاں نہ گئیں*
*رات بیتی کہانیاں نہ گئیں*
جب وہ مسرور نظر آتا ہے
ہر طرف نور نظر آتا ہے
*ہوش و خرد سے بیگانہ بن جا*
*ہر فصل گل میں دیوانہ بن جا*
خوشی یاد آئی نہ غم یاد آئے
محبت کے ناز و نعم یاد آئے
*ظلمت شب ہی سحر ہو جائے گی*
*شدت غم چارہ گر ہو جائے گی*
شمیم زلف یار آئے نہ آئے
مرے دل کو قرار آئے نہ آئے
*نظر نیچی ہے یار خوش نظر کی*
*کرامت ہے یہ میری چشم تر کی*
بیابانوں پہ زندانوں پہ ویرانوں پہ کیا گزری
جہان ہوش میں آئے تو دیوانوں پہ کیا گزری
*جن کی آنکھوں میں تھا سرور غزل*
*ان غزالوں کی یاد آتی ہے*
کیف جو روح پہ طاری ہے تجھے کیا معلوم
عمر آنکھوں میں گزاری ہے تجھے کیا معلوم
❤️
1