
Maulana Umrain Mahfuz Rahmani
June 14, 2025 at 06:15 AM
✉️ 📖 ✉️ 📖 ✉️ 📖 ✉️ 📖
بسم اللہ تعالیٰ
_*یہ مدرسہ ہے ترامیکدہ نہیں ساقی*_
_`شیخ طریقت حضرت مولانا محمّد عــــمـرین مـــحـــفـــوظ رحــمــانی صاحب دامت برکاتہم(بانی وجنرل سکریٹری وفاق المدارس والمکاتب٬مالیگاؤں)کی ایک اثرانگیزتحریر٬جو بتاتی ہے کہ مدارس کیا ہیں اور اھل مدارس کا وقار وکردار کیا ہوتا ہے؟مدارس اور اھل مدارس کی قدرومنزلت مقام ومرتبہ کو واضح کرنے والی ایک قیمتی تحریر باذوق قارئین کی نذر کی جارہی ہے ہمیں امید ہے کہ یہ تحریر دل کی نگاہوں پڑھی جائے گی اورعمل کے مرحلے سے گزرے گی ان شاءﷲ!خود بھی استفادہ کریں اورسوشل میڈیا سے جڑے دیگر احباب اورگروپس پر بھی بھیجیں.اس طرح کی مزید اثر انگیزاور راہنماتحریریں حاصل کرنے کے لئےآفیشیل واٹس ایپ چینل"فیض رحمانی"میں شامل ہوجائیں جس کی لنک یہ ہے`_
👇🏿
https://whatsapp.com/channel/0029Va4uDC43bbV2L5oCY53B
مدارس و مکاتب اور دین کی خدمت کےاداروں کو قیمتی سمجھئے،ان کی قدرکیجئے اور ان کا تعاون کیجئے،یاد رکھیں!اس پوری امت میں کوئی ادارہ،کوئی تنظیم،کوئی تحریک،کوئی سوسائٹی کسی طرح کاسماجی اور فلاحی کام کرنے والی کوئی این جی او وہ خدمت انجام نہیں دےسکتی جو خدمت مدرسہ انجام دیتا ہے۔میں ڈنکے کی چوٹ پر کہتاہوں کہ حفاظت اسلام،صیانت اسلام،تبلیغ اسلام،باطل تحریکوں کا مقابلہ،فتنوں کی سرکوبی،حق کو حق کہنا،باطل کوباطل کہنا،حق اور باطل میں فرق کرنا،صحیح اور غلط کو الگ الگ کرنا،جائز اورناجائز میں تفریق کرنا،دودھ کادودھ اور پانی کا پانی کرنا،یہ صفات اگر کسی ادارے میں ہیں تو وہ مدرسہ ہے۔مدرسے کے علاوہ کوئی ادارہ نہیں ہے اور یہ امت اس وقت تک کھڑی ہے جب تک کہ یہ مدارس قائم ہیں، جس دن مدرسہ ٹوٹے گا،تمام تحریکات اور تمام تنظیموں کے باوجود یہ امت اپنے پیروں پر کھڑی نہیں رہ سکے گی۔امت کو جہاں سے قوت مل رہی ہے وہ مدارس ہیں۔جہاں سے باطل تحریکات کا مقابلہ ہورہا ہے وہ مدارس ہیں۔ہر زمانے میں انہی علماءنے امت کوبچایا ہے،اور ہر زمانے میں یہی علماءبچائیں گے،اس لئےمدارس کی قدر کیجئے۔
یہ مدرسہ ہے ترا میکدہ نہیں ساقی
یہاں کی خاک سےانساں بنائےجاتے ہیں
یاد رکھئے!مدرسے بہت کسمپرسی سے گزر کر یہاں تک پہنچے ہیں،مدارس کی بڑی خدمات ہیں،مدارس نے بڑی مصیبتوں کے دور سے اپنے آپ کو گزارا ہے،یہ کوئی آسان چیز نہیں ہے۔
عظیم عالم ربانی اور شیخ کامل حضرت قاری صدیق احمدصاحب باندویؒ٬ﷲتعالیٰ ان کی قبرکو نور سے بھردے،اور ان کے انفاس قدسیہ کی برکتوں سے ہمیں مالا مال فرمائے۔(آمین یارب العالمین)انہوں نےہتھورا(باندہ,یوپی) میں ایک چھوٹا سامدرسہ بنایاتھا،آپ پڑھئیے کہ وہ مدرسہ کیسے بنا؟خودحضرت والا اور ان کے چند شاگردوں نے اس مدرسے کا پہلا کمرہ اپنے ہاتھوں سے مزدوروں کی طرح تعمیرکیا،اور ایک خستہ حال کمرہ بنا،پھردوسرے کمرے تعمیرہوئے،آہستہ آہستہ بچےآتے گئے،اس وقت پورے علاقے میں ارتدادپھیلاہواتھا،حضرت گھر گھرجاتے تھے اور ان کے بچےمانگ مانگ کرلاتےتھے،حضرت کو ستایاگیا،مارا گیا،ان کو گالیاں دی گئیں، فقرے کسےگئے٬جان لیواحملہ کیاگیا،لیکن ﷲکا وہ بندہ اپنی جگہ جمارہا،ڈٹارہا،اورانہوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کرخدمت انجام دی۔میں آپ سے کیا عرض کروں کہ کیسا مجاہدہ انہوں نے برداشت کیا،آپ ان کے مدرسے کے ابتدائی احوال پڑھئیےکہ٬شروع کے زمانے میں مدرسے کی کوئی آمدنی نہیں تھی،بہت کسمپرسی کا عالم تھا،مدرسے میں کوئی مہمان آجاتا تھا توکھلانے کے لئے کچھ نہیں ہوتاتھا،حضرت قاری صدیق باندوی رحمۃﷲعلیہ نے اپنے حجرے کے طاق میں ایک برتن رکھاتھا،جب کوئی مہمان آتا تو وہ برتن نکالتے اور محلے میں چند گھروں پر جاتے،کوئی ایک روٹی دیدیتا،کوئی دال ڈال دیتا،اور کوئی تھوڑاساسالن دیدیتا،وہ بھکاریوں کی طرح جاتے اور کچھ چیزیں لے کرآتےاورمدرسے کے مہمانوں کو کھلاتے تھے۔مولانا زکریا صاحب سنبھلی مدظلہٗ جو اس زمانے میں وہاں مدرس تھے،انہوں نے لکھا ہے کہ ایک دن مہمان آگئےتھے،اورحضرت بہت تھکے ہوئے تھے،بیمارتھے اور آرام فرمارہےتھے،مجھےمعلوم تھا وہ برتن کہاں رکھارہتاہے؟اور حضرت کن گھروں پر جاتے ہیں،میں نے سوچاکہ آج میں چلاجاؤں،چنانچہ میں وہ برتن لے کر محلے میں نکل گیا٬تھوڑی دیر بعد جب حضرت کی نیند ٹوٹی اور انہوں نے مہمانوں کو دیکھا تو طاق میں ہاتھ ڈالا لیکن برتن موجود نہیں تھا،پوچھاکہ برتن کہاں ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ مولانامحمد زکریاصاحب برتن لے کرگئے ہیں،ان کی آنکھوں میں آنسوآگئے وہ بہت تیزی سےنکلے،مولانا زکریاکہتے ہیں کہ حضرت میرے پاس تشریف لائے اور وہ برتن مجھ سے چھین لیا اور کہا کہ آپ عالم اورمفتی ہیں اور ہمارے یہاں کےمدرس ہیں،یہ آپ کا کام نہیں ہے،یہ بھیک مانگنے کاکام تو صدیق احمدکو ہی زیب دیتا ہےﷲاکبر!
چنانچہ ان سے برتن لے کران کوواپس کردیا،یہ وہ شخص ہے جس کو شیخ المشائخ کہاگیا،مدرسے کےلئے انہوں نے کیسی قربانی دی،تب کہیں جاکروہ ادارہ کھڑاہوا،اورآج قاری صدیق صاحبؒ کےانوار و برکات پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اس لیے ہمارےمسلمان بھائی سمجھیں کہ مدرسے کی خدمت اور اس کاتعاؤن ہمارا فرض اولین ہے،مدرسے آج یہاں تک اگر پہونچے ہیں تو اس کے پیچھے مجاہدے اور قربانیوں کی ایک لانبی داستان ہے،اسے نہ بھولیں،اسے نظر میں رکھیں،اور مدارس کا دل کھول کر تعاؤن کیجئے۔
ﷲپاک ہمیں مدارس کی قدراورمعاونت کی توفیق عطافرمائے۔(آمین)
••══༻◉ رہےنام سداﷲکا ◉༺══••
*👉🏽 ♡ ㅤ ❍ㅤ ⎙ㅤ ⌲*
*ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ*
https://whatsapp.com/channel/0029Va4uDC43bbV2L5oCY53B
👍
❤️
3