Eduvision Career Counselling
Eduvision Career Counselling
June 19, 2025 at 02:52 PM
ایک دن حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کیا: "یَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَسْتَعْمِلُنِي؟" یعنی "یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے کسی عہدے پر مقرر نہیں فرمائیں گے؟" تو آپ ﷺ نے ان کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا: "يَا أَبَا ذَرٍّ، إِنَّكَ ضَعِيفٌ، وَإِنَّهَا أَمَانَةٌ، وَإِنَّهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ خِزْيٌ وَنَدَامَةٌ..." (صحیح مسلم، حدیث 1825) ترجمہ: "اے ابو ذر! تم کمزور ہو، اور یہ (عہدہ) ایک امانت ہے، اور قیامت کے دن یہ باعثِ ذلت و پشیمانی ہوگا..." یہ الفاظ ہمیں ایک نہایت اہم نکتہ سمجھاتے ہیں: نیت نیک ہونا کافی نہیں، بلکہ ذمہ داری کے لیے اہلیت (competence)، صلاحیت (capability)، اور موزونیت (suitability) بھی ضروری ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابو ذرؓ جیسے جلیل القدر، تقویٰ میں اعلیٰ مقام رکھنے والے صحابی کو صرف اس لیے عہدہ نہیں دیا، کیونکہ ان کی شخصیت اُس ذمہ داری کے مطابق نہیں تھی۔ یہ فیصلہ صرف کسی فرد کی نیت پر نہیں، بلکہ اُس کی فطرت، مزاج اور صلاحیتوں کی بنیاد پر کیا گیا۔ اب زرا سمجھ لیجیے کہ یہ ابو زر کون ہیں حضرت ابو ذرؓ کی فضیلت کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "ما أظَلَّتِ الخَضْرَاءُ وَلا أَقَلَّتِ الغَبْرَاءُ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْ أَبِي ذَرٍّ" یعنی "نہ آسمان نے کسی پر سایہ کیا، نہ زمین نے کسی کو اپنے اوپر اٹھایا، جو ابو ذرؓ سے زیادہ سچا ہو" (ترمذی، 3801)۔ ایک اور حدیث میں آیا: "يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ بِزُهْدِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ" یعنی "ابو ذرؓ زمین پر عیسیٰ بن مریمؑ کی زاہدانہ چال پر چلتے ہیں" (ترمذی، 3802)۔ یعنی حضرت ابو ذرؓ تقویٰ، زہد اور سچائی کے اُس اعلیٰ مقام پر تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی مثال حضرت عیسیٰؑ سے دی۔ مگر اس سب کے باوجود آپ ﷺ نے انہیں عہدہ نہیں دیا—یہ تعلیم ہمیں دعوتِ فکر دیتی ہے کہ صرف نیک نیتی یا عبادت انسان کو ہر فیلڈ کے لیے اہل نہیں بناتی۔ ہر ذمہ داری کے لیے اس کی اہلیت، ذہنی قوت، اور مزاجی مطابقت ضروری ہے۔ یہی اصول آج کی دنیا میں کیریئر کاؤنسلنگ کی بنیاد ہے—یعنی ہر فرد کو وہی شعبہ یا میدان اختیار کرنا چاہیے جو اس کی شخصیت، رجحانات، اور صلاحیتوں کے مطابق ہو۔ اگر ایک انتہائی متقی، عبادت گزار اور دیانت دار صحابی کو بھی محض ان صفات کی بنیاد پر قیادت نہیں دی گئی، تو ہمیں بھی صرف "نمبر" یا "روایتی سوچ" کی بنیاد پر کیریئر کے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ ہمارے معاشرے میں یہ شدید ضرورت محسوس کی جا رہی ہے کہ نوجوانوں کو ان کی دلچسپیوں، فطری رجحانات، اور دماغی ساخت کے مطابق تعلیم اور پیشے کی راہ دکھائی جائے۔ بدقسمتی سے ہم نے دین سے صرف عبادات اور ظاہری امور میں رہنمائی لی ہے، لیکن زندگی کے ان سنجیدہ اور عقل و فہم کے متقاضی فیصلوں میں ہم نے دین کی حکمت کو نظرانداز کیا۔ اب وقت ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہر فیصلے میں چھپی دانائی اور حکمت کو سمجھیں، اور اپنی زندگی میں ان اصولوں کو اپنائیں۔ ہر کام کے لیے صرف تقویٰ یا نیت کافی نہیں، بلکہ اُس کام کے لیے موزون صلاحیت اور قابلیت بھی ہونی چاہیے۔ جب ہم ایسا کریں گے، تب ہی ہم خود بھی کامیاب ہوں گے اور ایک بہتر، باشعور معاشرہ بھی تشکیل پائے گا۔ لہٰذا، اپنے رجحان، مزاج، اور صلاحیت کو پہچانیے، اور کیریئر کے انتخاب میں شعور اور حکمت سے کام لیجیے—کیریئر کاؤنسلنگ کی روشنی میں۔ _*Eduvision Career Counselling* - helping you choose right careers since 2001_ `For Aptitude test & Career Counselling 0333 5766716` https://whatsapp.com/channel/0029VaMTghX9RZAXMFIPRb0I
❤️ 👍 🧡 21

Comments