Education & Jobs Update
Education & Jobs Update
June 1, 2025 at 05:40 AM
سر میرا بیٹا چار سال کا ہونے والا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت تنگ کرتا ہے بات نہیں مانتا ۔اس بات سے منع کرو وہ وہی کام کرتا ہے پیار سے کہو تب بھی نہیں مانتا سب سے مار کھاتا ہے بہت چڑچڑا ہو گیا ہے سکول ساتھ لے کے جاتی ہوں تو وہاں بھی رونے لگ جاتا ہے ٹیچر کہتے ہیں کہ بہت ایکٹو ہے لیکن گھر والے نہیں سمجھتے۔اونچی اواز میں بات کرتے ہیں اسی لیے وہی بدتمیزی کرنے لگا ہے میرے ہسبینڈ بھی ایسے ہی ہیں باقی ہم جوائنٹ فیملی میں رہتے ہیں ۔ استخارہ کروایا ہے تو نظر ائی ہے ۔وہ بھی عمل کر رہے ہیں جو بتایا انہوں نے پر کوئی فرق نہیں ۔اگر اپ کے پاس کوئی حل ہے تو بتا دیں ۔ جواب: آپ کے چار سالہ بیٹے کی یہ کیفیت دراصل اس کی بے پناہ توانائی، جذباتی حساسیت اور اپنے ماحول سے غیر محسوس طور پر اثر لینے کی علامت ہے۔ اس عمر کے بچے اپنے اردگرد کے رویوں کو اسفنج کی طرح جذب کرتے ہیں، خاص طور پر اگر گھر میں تناؤ، اونچی آوازیں یا سختی ہو۔ پہلا قدم یہ ہے کہ آپ خود گہرے سانس لیں اور یہ تسلیم کریں کہ آپ ایک بہترین ماں ہیں جو اپنے بچے کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔ اس مشکل وقت میں آپ تنہا نہیں ہیں، یہ مرحلہ گزر جائے گا۔ بچوں کی نفسیات کے مطابق، جب بچہ بار بار منع کیے جانے والے کام کرتا ہے تو یہ اس کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ اس کے لیے مثبت رویہ اپنانا مفید ہوگا۔ جب وہ کوئی اچھا کام کرے، چاہے وہ چھوٹا ہی کیوں نہ ہو، اس کی تعریف کریں۔ مثلاً اگر وہ اپنا کھلونا اٹھا لے تو کہیں، "واہ! میرے بیٹے نے خود سے کھلونا اٹھا لیا، کتنا اچھا لگا!" یہ مثبت reinforcement اسے غلط رویوں سے دور کرے گی۔ جب وہ نافرمانی کرے تو پرسکون لیکن firm لہجے میں "نہ" کہیں، اور اگر وہ روئے یا غصہ کرے تو اس کے جذبات کو validate کریں: "مجھے معلوم ہے تم ناراض ہو، لیکن یہ کام ہم ایسے نہیں کرتے۔" اس طرح وہ محسوس کرے گا کہ اس کی بات سنی جا رہی ہے۔ روحانی طور پر، بچوں پر شیطانی اثرات کا امکان ہوتا ہے، خاص طور پر جب گھر میں تناؤ ہو۔ روزانہ صبح و شام اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر سورہ فاتحہ، آیت الکرسی، اور سورہ اخلاص پڑھ کر دم کریں۔ رات کو سوتے وقت "بِاسْمِ اللہِ اَذْھَبُ الشَّیْطَانَ" پڑھ کر اس کے پورے بدن پر پھونک ماریں۔ ایک چمچ پانی پر "یا ہادی" 21 بار پڑھ کر پلائیں، یہ اسمِ الٰہی رویوں میں نرمی لاتا ہے۔ اپنے گھر میں سورہ بقرہ کی تلاوت کا اہتمام کریں، یہ گھر کے منفی اثرات کو ختم کرتی ہے۔ گھر کے ماحول کو پر سکون بنانے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کے شوہر یا دیگر گھر والے اونچی آواز میں بات کرتے ہیں، تو بچہ یہی سیکھے گا۔ اپنے شوہر سے پیار سے کہیں کہ بچے کے سامنے نرم لہجہ اپنائیں، کیونکہ بچے باپ کی نقل کرتے ہیں۔ اگر ممکن ہو تو کچھ وقت الگ گزارنے کی کوشش کریں تاکہ بچے کو پر سکون ماحول مل سکے۔ آپ کا بیٹا اسکول میں روتا ہے تو یہ separation anxiety کی علامت ہو سکتی ہے۔ اسے اسکول جانے سے پہلے یقین دلائیں کہ آپ اسے واپس لینے آئیں گی۔ اس کے بستے میں کوئی چھوٹی سی چیز (جیسے کوئی پتھر یا تصویر) دے دیں اور کہیں کہ جب تم مجھے یاد کرو تو اسے ہاتھ میں لے لینا، میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اس سے اس کا اعتماد بڑھے گا۔ آخر میں، اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ ہر نماز کے بعد یہ دعا پڑھیں: "اللّٰہُمَّ أَصْلِحْ لِیْ وَلَدِیْ وَاجْعَلْہُ قُرَّۃَ عَیْنٍ لِّیْ" (اے اللہ، میرے بیٹے کو درست کر دے اور اسے میری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا دے)۔ یاد رکھیں، یہ مشکل وقت گزر جائے گا۔ آپ کی محنت، پیار اور دعائیں رنگ لائیں گی۔ جیسے پودے کو وقت لگتا ہے، ویسے ہی بچے کی تربیت میں صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کا بیٹا جلد ہی ایک سمجھدار، نرم دل اور فرمانبردار بچہ بنے گا، ان شاء اللہ۔ ڈاکٹر وقاص اے خان پی ایچ ڈی ہیرو شیما یونیورسٹی جاپان منقول
❤️ 👍 37

Comments