Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 13, 2025 at 08:55 AM
وسطی ایشیا — علم، تصوف، اور فتوحات کی اُس خاموش سرزمین کی گمشدہ صدا وسطی ایشیا، جہاں سمرقند، بخارا، خوارزم اور بلخ جیسے شہر کبھی انسانیت کے ذہنی افق کے چراغ ہوا کرتے تھے، ایک ایسی سرزمین ہے جس نے دنیا کو سائنس، فلسفہ، تصوف اور حکمرانی کے وہ خزانے دیے جو آج بھی مؤرخین کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔ یہاں امام بخاری، امام ترمذی، ابو علی سینا (ابنِ سینا)، ابو ریحان البیرونی، الفارابی اور خواجہ احمد یسوی جیسے جید علماء و فلاسفہ نے علم و حکمت کے وہ دیپ جلائے جن کی روشنی سے یورپ کا احیائے علوم ممکن ہوا۔ سمرقند میں تیمور نے مدرسوں، رصدگاہوں، اور عظیم شاہکاروں کی بنیاد رکھی، خاص طور پر "رصدگاہِ الغ‌ بیگ" جسے دنیا کی سب سے بڑی فلکیاتی تجربہ گاہوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ بخارا کو تو "مدینۃ العلماء" کہا جاتا تھا، جہاں ہزاروں علماء دن رات درس و تدریس میں مشغول تھے۔ اسی زمین سے روحانیت کا وہ پیغام بھی ابھرا جس نے ترکستان، اناطولیہ، برصغیر اور فارس کو روحانی وحدت کی لڑی میں باندھ دیا — یہی خواجہ بہاؤالدین نقشبند کی جائے پیدائش تھی، جن کی نسبت نقشبندی سلسلے سے ہے۔ لیکن یہ عظمت بھی وقت کے طوفانوں، منگول حملوں، اور فرقہ واریت کی نذر ہو گئی، اور یوں یہ سرزمین، جو کبھی علومِ عقلی و نقلی کا قلعہ تھی، تاریخ کے دھندلے صفحات میں دفن ہو گئی۔ آج کے جدید ازبکستان، ترکمانستان، تاجکستان اور قازقستان میں وہی مٹی، وہی مزار، اور وہی گمشدہ عظمت باقی ہے جو ہمیں صدا دیتی ہے کہ یہ خطہ فقط جغرافیہ نہیں، ایک خواب تھا جو کسی زمانے میں جاگتا تھا۔
Image from Aik Mukhbir: وسطی ایشیا — علم، تصوف، اور فتوحات کی اُس خاموش سرزمین کی گمشدہ صدا  و...
❤️ 👍 2

Comments