Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 14, 2025 at 05:27 AM
عثمان غنیؓ کی شہادت — صبر، حیاء اور قربانی کی بے مثال داستان اٹھارہ ذوالحجہ تاریخ اسلام کا وہ دردناک دن ہے جب امت مسلمہ کے تیسرے خلیفہ، حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ، شہادت کے بلند مقام پر فائز ہوئے۔ وہ عثمانؓ جنہیں "ذوالنورین" کہا گیا کیونکہ آپ کو شرف حاصل ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی دو بیٹیوں سے نکاح کیا، وہ عثمانؓ جنہوں نے غزوہ تبوک کے موقع پر لشکرِ اسلام کو مال و دولت سے لیس کیا، وہ عثمانؓ جن کی سخاوت، حیاء، عبادت اور رسول ﷺ سے محبت بے مثال تھی۔ حضرت عثمانؓ نے قرآن مجید کو ایک رسم الخط میں جمع کر کے پوری امت کو فتنۂ تفرقہ سے بچایا۔ مسجد نبوی ﷺ کی توسیع ہو یا اسلامی ریاست کی تنظیم، آپ کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ مگر جب مدینہ کے اندر فتنے نے سر اٹھایا، آپ نے رسولِ خدا ﷺ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے ہاتھ میں تلوار اٹھانے سے انکار کر دیا، تاکہ مسلمانوں کے درمیان خونریزی نہ ہو۔ بلوائیوں نے کئی دنوں تک آپ کا گھر محاصرہ کیے رکھا، یہاں تک کہ 18 ذوالحجہ کو، روزے کی حالت میں، قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے آپؓ پر حملہ کر دیا گیا۔ وہ لمحہ دل دہلا دینے والا تھا — قرآن کی آیت پڑھتے ہوئے جب آپ پر تلوار کا وار کیا گیا، تو خون مبارک اس آیت پر گرا جس میں اللہ نے فرمایا تھا: "فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ" (اللہ تمہارے لیے کافی ہے)۔ یہ گویا آسمان سے تصدیق تھی کہ عثمانؓ کی شہادت رب کی رضا کے لیے ہے۔ آپ کی زوجہ حضرت نائلہؓ نے حملہ روکنے کی کوشش کی تو ان کی انگلیاں بھی کٹ گئیں۔ لیکن عثمانؓ کے لبوں پر شکایت نہیں، صبر، شکر اور رضا تھی۔ آپؓ کی شہادت نہ صرف ایک نیک جان کی قربانی تھی، بلکہ امت کے بکھرنے کی ابتدائی اینٹ بھی تھی۔ مگر اس مظلوم خلیفہ کی صبر، حیاء، اور قربانی آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ایمان، علم اور اتحاد کی اصل روح کیا ہوتی ہے۔ عثمانؓ زندہ ہیں، ان کی یاد، ان کی قربانی اور ان کا کردار آج بھی امت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
Image from Aik Mukhbir: عثمان غنیؓ کی شہادت — صبر، حیاء اور قربانی کی بے مثال داستان  اٹھارہ ذ...
❤️ 3

Comments