Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 15, 2025 at 08:57 AM
کونسٹنٹائن دی گریٹ — وہ بادشاہ جس نے روم کو بدل دیا کونسٹنٹائن اول، جسے تاریخ میں "کونسٹنٹائن دی گریٹ" کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے، رومن سلطنت کے اُن حکمرانوں میں سے ایک تھا جنہوں نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ وہ نہ صرف ایک عظیم سپہ سالار اور بادشاہ تھا، بلکہ اس کی قیادت نے مغربی دنیا کے مذہبی، سیاسی، اور ثقافتی رخ کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کر دیا۔ وہ پہلا رومن بادشاہ تھا جس نے عیسائیت کو سرکاری حمایت دی، اور یہی اس کا سب سے بڑا کارنامہ مانا جاتا ہے۔ کونسٹنٹائن 272ء میں موجودہ سربیا کے شہر نیش (Naissus) میں پیدا ہوا۔ اس کا والد، کانسٹینٹیئس کلورَس، رومن سلطنت کے مغربی حصے کا سیزر (نائب بادشاہ) تھا۔ کونسٹنٹائن نے اپنی تعلیم اور فوجی تربیت مشرقی دربار میں حاصل کی، جہاں اسے دیوکلیشیَن کے دربار میں رکھا گیا۔ وہ غیرمعمولی ذہانت اور قائدانہ صلاحیتوں کا مالک تھا، اور جلد ہی فوج میں اپنی بہادری اور حکمت عملی سے مقبول ہو گیا۔ 306ء میں والد کی وفات کے بعد یورکشائر، برطانیہ میں کونسٹنٹائن کو فوج نے بادشاہ تسلیم کر لیا۔ تاہم، اُس وقت رومن سلطنت میں اقتدار کی جنگ جاری تھی اور متعدد افراد تاج و تخت کے دعویدار تھے۔ کئی سال کی خونریز خانہ جنگی کے بعد، بالآخر 324ء میں کونسٹنٹائن مکمل رومن سلطنت کا اکیلا حکمران بن گیا۔ کونسٹنٹائن کی زندگی کا ایک انقلابی موڑ 312ء میں آیا، جب اس نے میکسینٹیئس کے خلاف "ملویان پل کی جنگ" لڑی۔ روایت کے مطابق، جنگ سے ایک رات قبل کونسٹنٹائن نے خواب میں ایک نورانی صلیب دیکھی اور اُس پر الفاظ لکھے تھے: "In hoc signo vinces" — "تم اس نشان کے ساتھ فتح پاؤ گے۔" اگلی صبح اُس نے اپنی فوج کے جھنڈوں اور ڈھالوں پر صلیب کا نشان بنوایا، اور حیرت انگیز طور پر جنگ جیت لی۔ 313ء میں کونسٹنٹائن نے لیسینیئس کے ساتھ "ایڈیٹ آف میلان" جاری کیا، جس کے ذریعے عیسائیت سمیت تمام مذاہب کو سلطنت میں مکمل مذہبی آزادی دی گئی۔ اس اعلان نے عیسائیوں کے صدیوں سے جاری مظالم کا خاتمہ کیا، اور کونسٹنٹائن عیسائیوں کا محبوب حکمران بن گیا۔ کونسٹنٹائن نے 330ء میں بازنطین کے قدیم شہر کو نئے دارالحکومت کے طور پر منتخب کیا، جسے بعد میں "قسطنطنیہ" (Constantinople) کا نام دیا گیا۔ یہ شہر بعد میں مشرقی رومن سلطنت یعنی بازنطینی سلطنت کا مرکز بنا۔ قسطنطنیہ کو اُس نے نہ صرف انتظامی مرکز بنایا بلکہ اس میں بڑے چرچ، یونیورسٹیاں، حمام، اور شاہی عمارات تعمیر کروائیں۔ یہ شہر صدیوں تک مشرقی عیسائیت اور رومن تہذیب کا مرکز رہا۔ کونسٹنٹائن کا ایک اور اہم کارنامہ 325ء میں پہلا "کونسل آف نائسیا" منعقد کرانا تھا، جس میں عیسائی علما کو جمع کر کے عقائد میں یکسانیت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ کونسل عیسائیت کی فقہی تاریخ کا اہم سنگِ میل تھی، اور اس کے نتیجے میں Nicene Creed تشکیل پایا، جو آج بھی دنیا کے بیشتر گرجا گھروں میں عقائد کی بنیاد ہے۔ کونسٹنٹائن نے اپنی زندگی کے بیشتر حصے میں خود کو عیسائی ظاہر تو کیا، مگر اس نے بپتسمہ آخری وقت میں 337ء میں لیا، جب وہ بسترِ مرگ پر تھا۔ بعض مورخین کے مطابق یہ عمل اُس وقت کی سیاسی حکمت عملی کا حصہ تھا، تاکہ وہ مختلف مذہبی طبقات کو ساتھ لے کر چل سکے۔ اس کے باوجود، کونسٹنٹائن نے عیسائیت کے لیے جو خدمات انجام دیں، اُن کی مثال تاریخ میں بہت کم ملتی ہے۔ کونسٹنٹائن 337ء میں وفات پا گیا، اور قسطنطنیہ کے چرچ آف دی ہولی اپاسلز میں دفن ہوا۔ اسے عیسائی دنیا میں ولی اور پہلا عیسائی بادشاہ قرار دیا گیا۔ اس کی یاد میں یورپ کے مختلف علاقوں میں گرجا گھر، مجسمے، اور کتبے قائم کیے گئے۔ کونسٹنٹائن دی گریٹ کی حکمرانی نے نہ صرف رومن سلطنت کی مذہبی ساخت کو بدل دیا، بلکہ پوری مغربی تہذیب کی فکری بنیادوں پر گہرا اثر چھوڑا۔ اگر وہ عیسائیت کو سرکاری حمایت نہ دیتا، تو شاید آج دنیا کا مذہبی منظرنامہ بالکل مختلف ہوتا۔ اس کی سیاسی بصیرت، مذہبی ہم آہنگی، اور شہری منصوبہ بندی کی مثالیں آج بھی تاریخی تحقیق کا موضوع ہیں۔
Image from Aik Mukhbir: کونسٹنٹائن دی گریٹ — وہ بادشاہ جس نے روم کو بدل دیا  کونسٹنٹائن اول، ج...
❤️ 1

Comments