Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 15, 2025 at 05:24 PM
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ — علم و تقویٰ کی زندہ علامت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ، جن کا اصل نام نعمان بن ثابت تھا، سن 80 ہجری (699 عیسوی) کو کوفہ (موجودہ عراق) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک فارسی النسل تاجر گھرانے سے تھا، مگر آپ نے علم، فقہ اور تقویٰ کی ایسی میراث چھوڑی جس نے تاریخ اسلام کو ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ امام اعظم صرف ایک فقیہ نہیں، بلکہ وہ ایک عہد ساز مفکر، اصول شناس مجتہد، اور حق پر ڈٹ جانے والے باوقار عالم تھے۔ امام ابو حنیفہ نے ابتدائی تعلیم کوفہ کے مشہور علما سے حاصل کی۔ آپ نے حضرت حماد بن ابی سلیمان کے زیر سایہ 18 سال تک فقہ کا علم حاصل کیا۔ آپ نے تابعین کی صحبت اختیار کی، جن میں سے حضرت عطاء بن ابی رباح، امام شعبی، امام نخعی، اور امام جعفر صادق جیسے جلیل القدر علما شامل ہیں۔ امام ابو حنیفہ ان خوش نصیبوں میں سے تھے جنہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آخری دور کو پایا، اس لیے انہیں تابعی ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ امام ابو حنیفہ نے فقہ کو ایک باقاعدہ سسٹم میں منظم کیا۔ انہوں نے عقل، قرآن، حدیث، اجماع، قیاس، استحسان، اور عرف کی بنیاد پر ایک ایسا متوازن فقہی نظام مرتب کیا جو ہر دور اور ہر معاشرے کے لیے قابل عمل تھا۔ حنفی فقہ آج دنیا کے بڑے اسلامی خطوں میں رائج ہے، جیسے کہ ترکی، پاکستان، ہندوستان، افغانستان، بنگلہ دیش، اور وسطی ایشیا۔ ان کا یہ طرزِ استدلال آج بھی اسلامی قانون سازی، قضا، اور عبادات میں مرجع کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کی علمی مجلس میں ہزاروں طلبہ شریک ہوتے تھے، جن میں سے امام ابو یوسف، امام محمد بن حسن الشیبانی، اور زُفر بن ہذیل جیسے عظیم فقہا نے اسلامی قانون کو مزید ترقی دی۔ امام ابو حنیفہ کی زندگی صرف علم و عبادت کا مجسمہ نہ تھی، بلکہ حق گوئی اور استقامت کی مثال بھی تھی۔ جب عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور نے آپ کو قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) بنانے کی پیشکش کی تو آپ نے صاف انکار کر دیا، کیونکہ آپ حکومت وقت کے ظلم میں شریک نہیں ہونا چاہتے تھے۔ نتیجتاً آپ کو قید کر دیا گیا اور قید ہی میں 150 ہجری (767 عیسوی) کو آپ کی وفات ہوئی۔ ایک روایت کے مطابق، امام ابو حنیفہ کو زہر دیا گیا، کیونکہ وہ باطل کے آگے جھکنے کو تیار نہ تھے۔ آپ نے اپنی جان دے دی، مگر اصولوں کا سودا نہ کیا۔ امام اعظم نہ صرف علم میں بلند تھے بلکہ زہد و تقویٰ، سخاوت، دیانت، اور علم میں بھی بے مثال تھے۔ آپ راتوں کو قرآن مجید کی تلاوت میں مشغول رہتے، یہاں تک کہ بعض علما نے گواہی دی کہ انہوں نے 40 سال تک عشاء کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی۔ آپ نے اپنی دولت کا بڑا حصہ طلبہ، یتیموں، مسافروں، اور غربا پر خرچ کر دیا. امام ابو حنیفہ کا علمی ورثہ صرف حنفی مکتب تک محدود نہیں بلکہ تمام فقہی مکاتب پر ان کی چھاپ واضح ہے۔ انہوں نے اجتہاد کو ایک سائنسی طریقہ دیا، اور علمی آزادی کے دروازے کھولے۔ آج بھی ان کی فقہ جدید قوانین کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے میں معاون ہے۔ امام ابو حنیفہ کی نماز جنازہ میں کوفہ کے لاکھوں لوگ شریک ہوئے، حتیٰ کہ روایت ہے کہ کئی بار نماز جنازہ دہرائی گئی تاکہ سب شریک ہو سکیں۔ ان کی قبر آج بھی بغداد میں واقع ہے اور زائرین کے لیے روحانی مرکز کی حیثیت رکھتی ہے۔
Image from Aik Mukhbir: امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ علیہ — علم و تقویٰ کی زندہ علامت  امام ابو حن...
❤️ 3

Comments