Aik Mukhbir
Aik Mukhbir
June 19, 2025 at 08:31 AM
سلطان عبد الحمید ثانیؒ — خلافتِ عثمانیہ کا آخری سایہ، غیرتِ ملت، فہم و فراست کا تاجدار تاریخِ اسلام میں جب بھی خلافتِ عثمانیہ کے زوال کی بات ہوتی ہے، ایک نام ستارے کی مانند چمکتا ہے — سلطان عبد الحمید ثانی بن عبد المجید۔ وہ آخری عثمانی سلطان تھے جنہوں نے خلافت کو بچانے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی، اور ہر سازش کا نہایت حکمت، صبر، اور دور اندیشی سے سامنا کیا۔ ان کے دورِ خلافت (1876ء–1909ء) کو سیاسی بحرانوں، مغربی سازشوں، اور اندرونی بغاوتوں نے گھیرے رکھا، مگر وہ آخری دم تک خلافت کو متحد رکھنے کی جدوجہد کرتے رہے۔ سلطان عبد الحمید ثانی نہ صرف ایک بہترین سیاسی رہنما تھے، بلکہ دینی غیرت و حمیت کے پیکر بھی تھے۔ ان کی سب سے نمایاں خصوصیت فلسطین پر ان کا دو ٹوک مؤقف تھا۔ یہودی لیڈر تھیوڈور ہرزل نے ان سے بار بار فلسطین کی زمین خریدنے کی کوشش کی، بھاری مالی امداد کی پیشکش کی، لیکن سلطان نے جواب دیا: > "میں اپنی لاش پر تو فلسطین کی زمین بکتے دیکھ سکتا ہوں، لیکن زندہ ہو کر نہیں۔ یہ زمین میرے آبا و اجداد کی امانت ہے، اور میں اسے نہیں بیچ سکتا۔" اس دور میں یورپ استعمار کے عروج پر تھا، اور خلافتِ عثمانیہ کو "یورپ کا بیمار مرد" کہا جاتا تھا۔ مگر سلطان نے تعلیم، ریلوے، شریعت کی بحالی، اور خلافتی مرکزیت جیسے اقدامات کے ذریعے خلافت کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے حجاز ریلوے، سرکاری مدارس، اسلامی اتحاد (Pan-Islamism) جیسے اقدامات کے ذریعے اُمت کو جوڑنے کی سعی کی۔ مگر بدقسمتی سے اندرونی غداروں — خاص طور پر اتحاد و ترقی پارٹی (Committee of Union and Progress) — نے مغربی قوتوں سے ساز باز کر کے 1909ء میں ان کا تختہ الٹ دیا۔ انہیں زبردستی معزول کر کے سلیانیک (موجودہ یونان) میں نظر بند کر دیا گیا، جہاں انہوں نے خاموشی اور سجدے میں زندگی گزار دی، اور 1918ء میں اس دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔ ان کی وفات پر کسی نے کیا خوب کہا: > "ایک سایہ دار درخت گرا، جس کے نیچے پوری امت دھوپ سے بچی ہوئی تھی۔" آج جبکہ امت اسلامیہ عالمِ اضطراب میں ہے، سلطان عبد الحمید ثانی کی فہم، تدبر، دینی غیرت اور امت پروری ہمیں آواز دیتی ہے کہ حکمت، صبر، اور وحدت ہی وہ چراغ ہیں جو اندھیروں میں راستہ دکھا سکتے ہیں۔
Image from Aik Mukhbir: سلطان عبد الحمید ثانیؒ — خلافتِ عثمانیہ کا آخری سایہ، غیرتِ ملت، فہم و...
❤️ 👍 3

Comments