
Aik Mukhbir
June 19, 2025 at 05:50 PM
سلطان محمود غزنویؒ — فاتحِ ہند، محافظِ دین، اور تاریخ کا بہادر جرنیل
جب تاریخِ اسلام میں جرأت، علم دوستی، اور دینی غیرت کا تذکرہ آتا ہے تو سلطان محمود غزنویؒ کا نام سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم فاتح تھے، بلکہ ایک ایسا مسلمان حکمران تھے جس نے تلوار کو صرف دنیاوی فتوحات کے لیے نہیں، بلکہ دینِ اسلام کی عزت و سربلندی کے لیے اٹھایا۔ ان کی شخصیت صرف تلوار کی دھار نہیں، بلکہ علم و فنون، عدل و انصاف، اور تہذیبی روشنی کی بھی نمائندہ تھی۔ سلطان محمودؒ کی ولادت 971ء میں غزنی (موجودہ افغانستان) میں ہوئی۔ ان کے والد سبکتگین بھی ایک بہادر جرنیل اور نیک دل انسان تھے، جنہوں نے محمود کی تربیت جنگی مہارت، دینی بصیرت، اور اخلاقی اقدار پر کی۔ محمود جب جوان ہوا، تو اس نے محض بیس سال کی عمر میں اقتدار سنبھالا، اور پھر 998ء سے لے کر اپنی وفات (1030ء) تک مسلسل کامیابیاں سمیٹتا رہا۔ ہندوستان پر 17 تاریخی حملے ان کی زندگی کا سب سے نمایاں باب ہیں — لیکن یہ حملے صرف مال و دولت کی لالچ میں نہیں تھے، بلکہ بت پرستی کے خلاف توحید کے پیغام کو عام کرنے کی ایک روحانی تحریک تھے۔
ان کے سب سے مشہور حملے میں سومنات کا حملہ بھی شامل ہے، جو 1025ء میں ہوا۔ سومنات کا مندر اُس وقت ہندوؤں کے لیے سب سے بڑا مرکزِ عبادت تھا، جہاں ہزاروں لوگ ہر سال پوجا کے لیے آتے تھے۔ سلطان نے اس مندر کو فتح کیا، نہ صرف اسے ختم کیا بلکہ لاکھوں لوگوں کو توحید کا پیغام بھی دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ہندوستان کی تاریخ ہمیشہ کے لیے بدل گئی۔ مگر سلطان محمود غزنوی صرف ایک فاتح نہیں تھے — وہ علم و ادب کے سرپرست بھی تھے۔ ان کے دربار میں مشہور شاعر فرُدَوسی (شاہنامہ کے مصنف)، دانشور البیرونی اور کئی بڑے علما موجود تھے۔ البیرونی نے محمود غزنوی کے ساتھ ہندوستان کا سفر کیا اور "کتاب الہند" جیسی شہرہ آفاق تصنیف لکھی، جس میں ہندو مذہب، فلسفہ اور معاشرت کا گہرا تجزیہ موجود ہے۔ سلطان کا دلی تعلق قرآن، اہل علم، اور اہل حق سے تھا۔ وہ فقیروں کی عزت کرتے، اور علماء کی بات کو خلیفہ کے فرمان سے بڑھ کر اہم سمجھتے۔ وہ جنگوں میں بھی نماز، روزہ اور شریعت کی مکمل پابندی کرتے، اور اپنے لشکر کو بھی اسلامی آداب سکھاتے۔ 1030ء میں سلطان اس دارِ فانی سے کوچ کر گئے، مگر ان کا نام آج بھی عظمت، توحید، غیرتِ دین، اور اسلامی تہذیب کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے۔ ان کی سلطنت صرف تلوار سے نہیں، بلکہ انصاف، علم، اور دینی جذبے سے قائم رہی۔

❤️
3