
Aik Mukhbir
June 21, 2025 at 01:32 PM
سلطان طغرل بیگؒ — اسلام کا وہ سپاہی جس نے خلافت کو ڈوبنے سے بچایا
تاریخ اسلام جب زوال کی رات میں ڈھلنے لگی تھی، جب خلافتِ عباسیہ بغداد میں کمزور ہو چکی تھی، اور جب مشرقی اسلامی ریاستیں باہم دست و گریباں تھیں — تب ترک نسل کا ایک مردِ مجاہد اُبھرتا ہے، جو نہ صرف اسلامی دنیا کا نجات دہندہ بنا، بلکہ علم، عدل اور شریعت کے پرچم کو ایک وسیع خطے میں بلند کر گیا۔ یہی تھے سلطان طغرل بیگؒ، جنہوں نے 11ویں صدی میں سلجوقی سلطنت کی بنیاد رکھی اور بغداد کو دوبارہ مرکزِ خلافت بنایا۔ سلطان طغرل بیگؒ 990ء میں ترکمان اوغوز قبیلے میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا سلجوق ایک نیک، بہادر اور دینی شخصیت تھے جن کے نام پر پوری سلطنت کا لقب "سلجوقی" رکھا گیا۔ طغرل بیگؒ نے اپنے بھائی چغری بیگ کے ساتھ مل کر مشرقی ایران، خراسان، ری، اصفہان، نیشاپور، اور بالآخر بغداد تک کا علاقہ فتح کیا۔ ان کی فتوحات صرف جغرافیائی نہیں تھیں، بلکہ دینی احیاء کی علامت تھیں۔ جب طغرل بیگؒ نے بغداد میں عباسی خلیفہ القائم باللہ کی دعوت پر داخلہ لیا، تو خلیفہ نے نہ صرف ان کو اپنا محافظ مقرر کیا بلکہ انہیں "سلطان المشرق و المغرب" کا لقب بھی عطا فرمایا۔ اس لمحے نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ طغرل بیگؒ نے خلیفہ کی دینی حیثیت کو بحال کیا اور تشیع کے غلبے کو اعتدال میں لا کر اہلِ سنت کی مرکزیت کو محفوظ بنایا۔ ان کی سیاست میں عدل اور دین کی پاسداری اولین حیثیت رکھتی تھی۔ وہ علماء سے مشورہ لیتے، فقیہوں کی تعظیم کرتے، اور علمائے کرام کو اپنے دربار کا حصہ بناتے۔ ان کے دور میں مدارس، مساجد اور علمی مراکز کو بے پناہ فروغ ملا، جس نے بعد میں امام غزالیؒ اور نظام الملک طوسیؒ جیسے جلیل القدر افراد کی راہیں ہموار کیں. سلطان طغرلؒ ایک سادہ دل، شریعت پسند اور دیانت دار حکمران تھے۔ ان کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی یہ تھی کہ انہوں نے دینِ اسلام کو سیاسی زوال سے بچایا اور خلافتِ عباسیہ کو دوبارہ زندہ کیا۔ 1063ء میں ان کا وصال ہوا، مگر وہ اپنی دینی بصیرت، اخلاص، اور عظیم فتوحات کے ذریعے تاریخ کے افق پر ہمیشہ کے لیے امر ہو گئے.

❤️
1