✒️ FIKR E RAZA فکر رضا 💻
✒️ FIKR E RAZA فکر رضا 💻
June 8, 2025 at 05:43 PM
مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما جماعتی حکم اور شخصی حکم (1)امام اہل سنت قدس سرہ العزیز اہل نظر فقیہ اور اہل نظر متکلم تھے۔ماضی قریب کی کئی صدیوں میں علم فقہ وفن کلام میں ان کا مماثل ونظیر نظر نہیں آتا۔جب ان سے مرتد فرقوں سے متعلق شرعی حکم دریافت کیا جاتا تو اس فرقے کا جماعتی حکم بیان فرماتے۔بطور مثال چند سوالات درج ذیل ہیں: الف: دیوبندی کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم کیا ہے؟ ب:دیوبندی کے ذبیحہ کا حکم کیا ہے؟ ج:دیوبندی سے شادی کا حکم کیا ہے؟ د:نماز میں دیوبندی کی اقتدا کا حکم کیا ہے؟ چوں کہ دیوبندی گروہ مرتد اور کافر کلامی ہے،لہذا ایسے سوالوں کے جواب میں فتاوی رضویہ میں دیوبندیوں کا جماعتی حکم بیان کیا گیا ہے اور یہی طریق کار صحیح ہے۔ (2)اگر کسی شخص سے متعلق سوال ہو تو شخصی حکم بیان کیا جائے گا۔بطور مثال چند سوالات درج ذیل ہیں: الف:زید جو دیوبندی ہے،نماز میں اس کی اقتدا کا حکم کیا ہے؟ ب: خالد جو دیوبندی ہے،اس کی نماز جنازہ پڑھنے کا حکم کیا ہے؟ ج:بکر جو دیوبندی ہے،اس سے شادی کا حکم کیا ہے؟ مندرجہ بالا سوالوں میں کسی خاص شخص سے متعلق سوال کیا گیا ہے۔ایسی صورت میں مفتی کو اس خاص شخص سے متعلق صحیح معلومات فراہم ہیں یا سائل نے صحیح معلومات فراہم کر دیئے ہیں تو اسی کے مطابق جواب رقم کرے۔دوسری صورت یہ ہے کہ وہ شخص جس فرقے کا فرد ہے۔اس فرقے کا جماعتی حکم بیان کرے۔تیسری صورت یہ ہے کہ ہر مرتد گروہ میں تین قسم کے افراد ہونے کا عقلی امکان ہے:(1)کافر کلامی(2)کافر فقہی (3) گمراہ محض۔مفتی ان تینوں قسموں کا حکم جدا گانہ بیان کر دے اور اپنے عہدہ سے برئ الذمہ ہو جائے۔ طارق انور مصباحی جاری کردہ:08:جون 2025
❤️ 3

Comments