
#StopBalochGenocide
19.6K subscribers
About #StopBalochGenocide
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

*بلوچ قوم کا مقدمہ: ظلم کے صحرا میں انصاف کی جستجو – ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ* دی بلوچستان پوسٹ نسل کشی، یہ محض ایک لفظ نہیں، بلکہ یہ انسانی تاریخ کا وہ اندوہناک باب ہے جو ہمارے مستقبل کو سوالیہ نشان بنا دیتا ہے۔ یہ ان مظلوموں کی داستان ہے جن کے وجود کو مٹانے کی کوشش کی گئی۔ نسل کشی کا مطلب صرف جسمانی قتل نہیں، بلکہ یہ ایک پوری قوم کی شناخت کو ختم کرنے، ان کے وسائل کو چھیننے، اور ان کی ثقافت کو مٹانے کا منظم منصوبہ ہے۔ بلوچستان، جو سونے، تانبے، گیس، اور معدنیات کے ذخائر سے مالا مال ہے، آج ایک ایسی جنگ کا میدان بنا ہوا ہے جو طاقتور کے مفادات اور مظلوم کے وجود کے درمیان جاری ہے۔ بلوچ قوم، جو اس سرزمین کی وارث ہے، نہ صرف اپنے وسائل سے محروم ہے بلکہ اپنی آزادی، اپنی ثقافت، اور اپنی زبان کے حق سے بھی محروم کی جا رہی ہے۔ نسل کشی ایک تدریجی عمل ہے۔ یہ ایک ایسی خاموش سازش ہے جو آہستہ آہستہ کسی قوم کی بنیادوں کو کھوکھلا کرتی ہے۔ بلوچ قوم کے ساتھ یہی ہو رہا ہے۔ ان کے گاؤں جلائے جا رہے ہیں، ان کے نوجوان اغوا کیے جا رہے ہیں، ان کی مائیں اپنے بچوں کے لیے تڑپ رہی ہیں، اور ان کے وسائل کو لوٹ کر انہیں مزید پسماندگی میں دھکیلا جا رہا ہے۔ اس لیئے ہم ببانگ دہل پوری دنیا کو صاف الفاظ میں بتارہے ہیں کہ پاکستانی فوج بلوچ قوم کی نسل کشی کررہا۔ - مکمل تحریر کو پڑھنے کیلئے ہماری ویب سائٹ کو ملاحظہ کریں: https://thebalochistanpost.com/2025/01/%d8%a8%d9%84%d9%88%da%86-%d9%82%d9%88%d9%85-%da%a9%d8%a7-%d9%85%d9%82%d8%af%d9%85%db%81-%d8%b8%d9%84%d9%85-%da%a9%db%92-%d8%b5%d8%ad%d8%b1%d8%a7-%d9%85%db%8c%da%ba-%d8%a7%d9%86%d8%b5%d8%a7%d9%81/

بلوچ یکجہتی کمیٹی (BYC) نے 25 جنوری 2025 کو دالبندین میں ہونے والے بلوچ نسل کشی یادگاری دن کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ مختلف علاقوں میں اس دن کی اہمیت اور جاری نسل کشی، بشمول جبری گمشدگیاں اور بلوچ قوم کے ہدف بنائے گئے قتل، کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے لیے سرگرمیاں جاری ہیں۔ آج کراچی کے شرفی گوٹھ میں ایک بڑا جلوس نکالا گیا جس کا مقصد 25 جنوری کے یادگاری دن کی تیاری تھا۔ اس میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما سمی دین بلوچ نے خطاب کیا اور ریاستی جبر، جبری گمشدگیوں اور بلوچ قوم کی مضبوط مزاحمت کے بارے میں بات کی۔ سندھ پولیس کی جانب سے 18 جنوری 2025 کو لیاری میں بلوچ کارکنوں پر کیے گئے وحشیانہ حملے کے باوجود، تحریک اپنے مقصد میں پُرعزم ہے۔ اسی دوران، بلوچستان کے مکران علاقے میں، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے گوادر، گنز اور جیونی میں پمفلٹ تقسیم کیے اور عوامی اجلاس منعقد کیے تاکہ لوگوں کو اس دن کی اہمیت سے آگاہ کیا جا سکے۔ خضدار میں 19 جنوری 2025 کو ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں ڈاکٹر مہرنگ بلوچ نے خطاب کیا اور ریاستی تشدد کے خلاف احتجاج کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے توتک میں ملنے والی اجتماعی قبروں کا ذکر کیا اور اس دن کو بلوچ نسل کشی یادگاری دن کے طور پر منانے کی اہمیت بتائی۔ لیاری میں ہونے والے پرامن احتجاج پر ریاستی تشدد کے جواب میں، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بلوچستان بھر میں "دفاعِ بلوچ اقدار" کے نام سے احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج ریاستی جبر اور بلوچ قوم کے خلاف کی جانے والی بربریت کو مسترد کرنے کے لیے ہوں گے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی یہ تشدد کی کوششیں ان کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں اور وہ دالبندین میں ہونے والے قومی اجتماع کی تیاریوں میں مزید تیزی لائیں گے۔ #StopBalochGenocide #BalochGenocideRemembranceDay