
Muhibbeen E DARUL ULOOM DEOBAND
653 subscribers
About Muhibbeen E DARUL ULOOM DEOBAND
السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ اس چینل پر کسی ایک عنوان کے تحت چیزیں نہیں ڈالی جائیں گی. بلکہ ہر قسم کی ویڈیوز. مضمون. مسئلہ مسائل نعت خاص کر دارالعلوم دیوبند کے تمام اعلانات اور نتائج امتحانات وغیرھم. البتہ غير اخلاقی ہر ایک چیز سے مکمل اجتناب کیا جائے گا اس لیے اس چینل سے خود بھی جڑیں اور دوسروں کو بھی جوڑیں نوٹ :یہ دارالعلوم دیوبند کا پرسنل اکاؤنٹ نہیں ہے، اس لیے کوئی بھی شخص اسے دارالعلوم کا پرسنل اکاؤنٹ نہ سمجھے https://whatsapp.com/channel/0029VaHFmei7YScyR6lS9p3G 7500191520 You tube channel link https://youtube.com/@skrislamic75?si=cLoE7Eqzgk8gMWda
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

اساتذہ کو مناسب تنخواہ ملنی چاہئے۔ حضرت مولانا احمد عبدالرحمن اطہر صاحب ندوی قاسمی دامت برکاتہم العالیہ (ناظم مدرسہ امداد العلوم حیدرآباد)

خون یہود کی گرانی از قلم: محمد فہیم الدین بجنوری 24 ذی قعدہ 1446ھ 23 مئی 2025ء دو یہودیوں کے قتل پر عالمی ضمیر مضطرب ہو گیا ہے، اپنے اور بھی باؤلے اور اتاؤلے ہیں، "جان بخشی حاضری" میں مسابقت جو پیش کرنی ہے! قاتل دبوچ لیا گیا ہے، اس کی "مشکیں بند ویڈیوز" وائرل ہیں، قتل عمد کی دفعہ عائد ہو چکی ہے، دنیا عالمِ سوگ میں ڈوبی ہے، دو جانوں کے ضیاع کی مذمت کلمۂ انسانیت قرار پایا ہے، یہ خونِ یہود کی گرانی ہے۔ ادھر عین اسی وقت بالکل زمنی توافق کے ساتھ سو معصوم مسلمانوں کا خون بھی ہوا ہے، یہودی درندوں نے کیا ہے، کل بھی کیا تھا اور پرسوں ترسوں بھی، وہ کہہ رہے ہیں کہ کل بھی کریں گے اور اس کے بعد بھی، عالمی لیڈرو! اسرائیل کی زبانی مذمت کے مغربی منافقو! تم نے دیکھ لیا واشنگٹن کا منظر؟ قاتل کو موقع پر دبوچا جاتا ہے، اس کی مشکیں باندھی جاتی ہیں، اسے دار پر چڑھایا جاتا ہے، تم مذمت کرتے ہو! پابندیوں کی دھمکی دیتے ہو! تم حکمران ہو کر بھی عوام کی اداکاری میں ہو، مظاہرے کرتے ہو، احتجاج درج کرا رہے ہو، فلک کے نزدیک یہ تماشا ہے، تمہارے منہ پر مارا جائے گا، تم با اختیار اور با اقتدار ہو، تم پر واشنگٹن والا رد عمل فرض ہے، تمھیں قاتل معلوم ہے، اسے پکڑو، اور سولی پر لٹکاؤ، بہ صورت دیگر، انسانیت، حقوق، انصاف، قانون وغیرہ وغیرہ نعروں سے دست بردار ہو جاؤ، نیتن یاہو اگر ظالم ہے تو اس کی گردن مروڑ دو، مظاہرے بے دست وپا عوام کے آپشن ہیں، "دل چیر مدد" مردوں کی شان ہے، گریبان چاکی زنانہ خصلت ہے، پاور فل ملٹری کے مالکان احتجاج محدود کیسے ہو سکتے ہیں؟ پھر بھی تم فریاد پر تکیہ کرتے ہو تو خالص منافق ہو۔ اور ہاں آپ نے متحدہ عرب امارات کی غم خواری کا معافی نامہ پڑھا؟ اب ان کے ایمان کی گواہی بھی دیں، قرآن لٹھ مار زبان میں کہتا ہے: اے اعراب! اوقات میں رہو، تم سرینڈر ہو، ایمان کا حبہ تمھارے دل میں موجود نہیں، اگر ہم دو سو کروڑ مقبول الایمان ہیں تو دابۃ الارض کے خروج کی حاجت نہیں اور اگر وہ معترف الکفر پر کفر کی مہر لگائے گا تو یہ فعل عبث ہے، کافر نے کب کہا کہ وہ مسلمان ہے؟ اس تمیز کی کیا ضرورت تھی؟ وہ تو فیملی دسترخوان پر جمع سگے بھائیوں میں تفریق کرے گا کہ یہ کافر ہے اور وہ مسلم! میں مدرسے میں پیدا ہوا، اسکول کا منہ نہیں دیکھا، قرآن وسنت سے شغل رکھا، دوسرے لٹریچر کو انٹرٹین ہی نہیں کیا؛ بہ ایں ہمہ روزانہ الحاد اور تشکیک کے تھپیڑوں سے گذرتا ہوں، خدا کی قسم اگر قرآن نہ ہوتا تو ملحدین عصر میں ایک نام محمد فہیم الدین بجنوری بھی تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد کہ قرآن دے کر جاتا ہوں یہ گارنٹی اور ضمانت ہے، اس ارشاد کی گہرائی کو میری طرح کم لوگوں نے محسوس کیا ہوگا، مجھے وہ کسی بھی دن یہ کہتے نظر آجاتے ہیں کہ فہیم! کیا تردد ہے؟ قرآن پکڑ لے، مجھے علمی وفکری سطح پر قرآن نے تھاما ہوا ہے اور ذوق وجدان کے لحاظ سے تسبیح نے۔ وقوعِ کفر کوئی زلزلہ برپا نہیں کرتا، آپ کو تھپڑ بھی رسید نہیں ہوگا، کوئی پہاڑ ٹوٹنے والا نہیں، کفر ہوتا ہے اور ہو جاتا ہے، یہ دارالامتحان ہے، کفر کی راہ میں کوئی بیری کیڈ نہیں ہوگا، آزادی اور مکمل آزادی، پھر ڈھیل اور ڈھیل ہی ڈھیل، انھوں نے اپنا حسن بکھیر دیا ہے، پھر بھی متوازن سراب کی طرف جانا چاہتے ہو تو شوق سے جاؤ، قاتلانِ اسلام سے ذاتی نوعیت کی قربتیں رکھنے والے حکمران مسلمان ہونے کا تماشا کر سکتے ہیں، ایمان کے مدعی نہیں ہو سکتے۔ ایمان ہوتا ہے تو رنگ بھی دکھاتا ہے، دنیا نے وہ طاقت پیدا نہیں کی جو ایمان کو مسخر کر سکے، انھیں ایوانوں کی مثال شاہ فیصل یے، وجہ فرق ایمان کے سوا کچھ نہیں، طاقت، وسائل اور آلات کا تناسب بعینہ تھا، وجہ فرق کا سہرا ایمان کے سر ہے، اس نے اونٹوں کے حوالوں ہی سے مغرب کے اقتدار خانوں کو زیر وزبر کر دیا تھا، آپ کے پاس ایمان ہے تو موجودہ ذخیرہ بھی بہت ہے اور اگر ایمان نہیں تو پینٹاگون لے کر بھی کچھ نہیں کریں گے۔ خیر! اگر یہودی خون دنیا کے نزدیک گراں ہے تو غزہ کا خون بھی لاوارث نہیں، اس خون کا مدعی اللہ ہے، وہ انتقام لے گا، بہتر ہوتا دنیا والے غزہ کے لیے کھڑے ہوتے اور آسمان سے سمجھوتہ ہو جاتا، وہ معاملات ہاتھ میں لیں گے تو بات بڑھ جائے گی، اس درجہ کہ دنیا کی قوت برداشت جواب دے جائے، غزہ کے بعد دنیا وجہ جواز پہلے ہی کھو چکی ہے۔