
BBC News 🗞️ 📰📰
11 subscribers
About BBC News 🗞️ 📰📰
بزدار بلوچ نیوز آپ کو رکھے ہر لمحہ با خبر 📺📻
Similar Channels
Swipe to see more
Posts

خضدار: سرکاری حمایت یافتہ گروہ کے ہاتھوں خاتون اغواء، احتجاج جاری دی بلوچستان پوسٹ ۔۔ بلوچستان کے ضلع خضدار سے سرکاری حمایت یافتہ گروہ کے ہاتھوں ایک خاتون کے اغواء کیخلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔ علاقائی ذرائع نے ٹی بی پی کو بتایا کہ گذشتہ شب تقریباً ایک بجے کے قریب سرکاری حمایت یافتہ گروہ نے پولیس لائن ایریا میں ایک گھر پر دھاوا بول دیا۔ اس دوران گھر میں موجود خواتین و بچوں سمیت دیگر افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلح افراد ایک خاتون کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔ واقعے کیخلاف مرکزی شاہراہ پر لواحقین و علاقہ مکینوں کا دھرنا جاری ہے جس کے باعث گاڑیوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی ہے۔ علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مسلح گروہ کی سرپرستی بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ ثناء اللہ زہری کرتے ہیں۔ خیال رہے بلوچستان بھر میں سرکاری حمایت یافتہ مسلح گروہ تشکیل دیئے گئے ہیں جن کو حرف عام میں ڈیتھ اسکواڈز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ گروہ سیاسی کارکنان سمیت دیگر کے ٹارگٹ کلنگ، اغواء اور منشیات کاروبار کیلئے جانے جاتے ہیں۔ خضدار واقعے کے حوالے سے تاحال ضلعی حکام نے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔


پنجگور سے دو افراد کو جبری گمشدگی کا شکار بنا کر لاپتہ کر دیا گیا ۔ لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت محمد اقبال ولد حاجی میر خان اور ذاکر یعقوب کے ناموں سے ہوئی ہیں ۔ جو کوڈسک ضلع خضدار کے رہائشی ہیں ، جسے پاکستانی فورسز نے پنجگور بائی پاس پر ایف سی چیک پوسٹ سے ماورائے عدالت حراست کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ دونوں نوجوان تیل کے کاروبار سے وابستہ تھے اور اپنی گاڑی میں تیل لے کر جا رہے تھے۔ فورسز نے تیل کے ساتھ ان کی گاڑی بھی قبضے میں لے لی۔ بی وائی سی پنجگور ھنکین ۔

آٹھ فروری کو آپ کا مینڈیٹ چرایا گیا لہذا اس روز کو بطور یوم سیاہ منانے کے لیے آپ سب کو نکلنا ہو گا

درابن ۔یہ ایک نہایت افسوسناک واقعہ ہے جس میں لیویز اہلکاروں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ دستیاب معلومات کے مطابق، ایک چوری شدہ ٹرک کی بازیابی کے لیے لیویز خروٹ آباد کے چار اہلکار ڈی آئی خان گئے تھے، جہاں درابند، ڈی آئی خان میں ان پر حملہ ہوا۔ واقعے کی تفصیلات: چوری شدہ ٹرک 13 جنوری 2025 کو خانوزئی، پشین سے چوری ہوا تھا۔ 27 جنوری 2025 کو اس کی ایف آئی آر درج کی گئی۔ 28 جنوری 2025 کو ڈی آئی خان کے ایس ایچ او، اسغر نے خانوزئی کے ایس ایچ او جلال کو اطلاع دی کہ یہ گاڑی ڈی آئی خان میں موجود ہے اور لیویز اہلکاروں کو قانونی کارروائی مکمل کرنے کے لیے بھیجا جائے۔ 1 فروری 2025 کو چار اہلکار سفید گرانڈے میں ڈی آئی خان روانہ ہوئے۔ شہداء کے نام: 1. نور احمد نائب رسالدار 2. رشید زمان سپاہی 3. داؤد خان سپاہی 4. بلال احمد سپاہی حملے کی نوعیت: اہلکار درابند، ڈی آئی خان پہنچے تو ان پر حملہ کیا گیا۔ ایک سپاہی حملے کے وقت اپنے خاندان سے رابطے میں تھا، جس کی وجہ سے اطلاع فوری طور پر پہنچی۔ پہلے فائرنگ کی گئی، اس کے بعد IED دھماکہ کیا گیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، تمام اہلکار شہید ہو گئے۔ یہ واقعہ سیکیورٹی چیلنجز کو اجاگر کرتا ہے اور اس بات کی ضرورت پر زور دیتا ہے کہ ایسے مشنز میں مزید حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔ اللہ شہداء کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے اہلِ خانہ کو صبر دے۔

8 فروری کے ڈاکے کی پردہ پوشی کے لیے مسلسل جعلی اور نا مکمل پارلیمان کے ذریعے قانون سازی کی جا رہی ہے تاکہ حق اور سچ سامنے نہ آئے اور ان کے جھوٹے اقتدار کو طول ملتا رہے

تونسہ شریف ۔تونسہ شریف کے جوان شہید ابرار کی نماز جنازہ ادا کردی گئی اور فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا ۔ذمہ داران سے سوال کیا (تونسہ والوں کا خون سستا ہے )

الحمدللہ، شایان علی کے یونیورسٹی کے پیپرز ختم ہو گئے ہیں، اب وہ واپس میدان میں آئیں گے۔ Shayan Ali