ذوقِ مطالعہ WhatsApp Channel

ذوقِ مطالعہ

474 subscribers

About ذوقِ مطالعہ

تعلیم کے بہت سارے مقاصد ہیں ، سب سے اہم مقصد تربیت ہے ۔ طالب علم کی تربیت کے لئے سبق آموز سلف صالحین کے واقعات ، فرمودات اور کتابوں کے بارے میں معلومات و تبصرے حاصل کرنے کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں ۔

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
6/5/2025, 1:42:06 PM
Post image
❤️ 1
Image
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
6/5/2025, 2:14:03 PM

میں نے سلف میں ایسے لوگوں کو پایا ہے جو اپنی کچھ درخواستیں (دعائیں) یوم عرفہ کےلیے چھپا رکھتے تھے؛ جنہیں وہ یوم عرفہ ہی زبان پر لاتے! (امام اوزاعی رحمه الله)

❤️ 6
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/15/2025, 4:38:50 AM

ٹرین میں سفر کے دوران ٹوپی اور داڑھی دیکھ کر ، ایک اسلامی بھائی کو شک پڑ جائے کہ یہ تو " وابی" ہے ۔۔۔ موبائل سے ہیڈ فون نکال کر اونچی آواز سے " صلوٰۃ و سلام اور عرب چاند آ گیا حق اے " لگا دے ۔۔۔۔ اب اس بھائی کو ثبوت دینا ہو کہ ہم بھی عاشق رسول ہیں ۔ کیا کرنا چاہئے 🤓🤓🤓 فکر مند مسافر

❤️ 👍 😂 🤫 5
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/13/2025, 1:40:40 PM

ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ ہارون رشیدؒ کے زمانے میں پورے عالم اسلام کے قاضی القضاۃ تھے، ایک بار ان کے پاس خلیفہ ہارون رشیدؒ اور ایک نصرانی کا مقدمہ آیا، امام نے فیصلہ نصرانی کے حق میں کیا، اس طرح کے درخشاں واقعات تاریخ اسلام کے ورک ورک پر بکھرے پڑے ہیں، لوگ اس کو "دور ملوکیت" کہتے ہیں وہ کس قدر مبارک "دور ملوکیت" تھا ایک طاقتور بادشاہ اور خلیفہ اپنی رعایا میں سے ایک غیر مسلم کے ساتھ عدالت کے کٹہرے میں فریق بن کر حاضر ہیں، امام ابو یوسفؒ کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو فرمانے لگے : اے اللہ ! تجھے معلوم ہے کہ میں نے اپنے زمانئہ قضا میں مقدمات کے فیصلے میں کسی بھی فریق کی جانب داری نہیں کی، حتیٰ کہ دل میں کسی ایک فریق کی طرف میلان بھی نہیں ہوا، سوائے نصرانی اور ہارون رشیدؒ کے مقدمے کے کہ اس میں دل کا رجحان اور تمنا یہ تھی کہ حق ہارون رشیدؒ کے ساتھ ہو اور فیصلہ حق کے مطابق اسی کے حق میں ہو لیکن فیصلہ دلائل سننے کے بعد ہارون رشیدؒ کے خلاف کیا"ـ یہ فرماکر امام ابو یوسف رحمت اللہ علیہ رونے لگے اور اس قدر روئے کہ دل بھر بھر آیا ـ ( الدر المختار : ج ۳۱۳،والقضاء فی الاسلام لعارف النکدی ص ۲۰) ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : کتابوں کی درس گاہ میں (صفحہ نمبر 57) مصنف : ابن الحسن عباسی ناقل : عبدالرحمن

❤️ 👍 😢 🙏 5
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/7/2025, 2:38:01 PM

یہ ماضی بعید کی باتیں نہیں بلکہ ماضی قریب تک ایسا ہوتا رہا ہے بلکہ ابھی بھی گاؤں میں اس طرح کے میٹھے میٹھے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں ۔۔۔۔ ہم نے یہ تجربہ کیا ہے اور چوٹیں بھی کھائی ہیں ۔۔۔۔ قارئین بتائیں! کون کون اس تجربے سے گزرا ہے اور آج اپنا گزرا ہوا وقت یاد کر کے مسکرا رہا ہے ۔۔۔۔

❤️ 3
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/9/2025, 7:17:41 AM

نقال نہ بنیں! ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ دوسروں کی نقل نہ کیجیے، اپنی شخصیت کو گم نہ کیجیے، بہیترے ( بہت سے) لوگ مستقل عذاب کا شکار رہتے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ اپنی حرکات و سکنات، آواز اور کلام ہر چیز میں دوسروں کی ایسی نقل کریں کہ انہیں جیسے ہوکر رہ جائیں ان کی اپنی شناخت ختم ہوجائے"تکلف" تکبر" جلن وغیرہ ان کے روگ ہوجاتے ہیں ـ حضرت آدم ؑ سے لے کر آج تک اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ شکل و صورت میں دو آدمی برابر نہیں ہوتے تب وہ اپنے اخلاق اور صلاحیتوں میں کیسے یکساں ہوسکتے ہیں ـ آپ اپنی جگہ بلکل الگ چیز ہیں ـ تاریخ میں آپ کا کوئی مثل نہیں،نہ دنیا میں آپ کا کوئی ہم شکل، آپ زید، عمر وغیرہ سے بلکل الگ ہیں لہٰذا دوسروں کی تقلید و نقل کی کوشش کیوں کریں ـ اپنی ہیئت اور کردار کے مطابق چلیے ـ " ہر آدمی اپنے مشرب کو جانتا ہے ـ" ہر ایک کا اپنا قبلہ ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے ـ تب جیسے آپ ہیں ویسے ہی رہیں آپ کو اپنی آواز لہجہ اور چال ڈھال میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے ـ وحی کی روشنی میں چلیں تاہم اپنے وجود کی نفی نہ کریں ـ آپ کا اپنا مزہ اور رنگ ہے، ہم آپ کو اسی رنگ ڈھنگ میں دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ آپ کے لیے فطری ہے،اسی پر ہم آپ کو جانتے ہیں لہذا آپ نقال نہ بنیں" انسانوں کی طبائع عالم نباتات جیسی ہیں کھٹے بھی ہیں،میٹھے بھی ،لمبے بھی، پست قد بھی، ایسے ہی انہیں رہنا چاہیے تو جو کیلا ہے وہ ناشپاتی کیوں بنے اس کا جمال اور قیمت تو کیلے پن میں ہے ـ ہماری زبانوں،رنگوں،صلاحیتوں اور طاقتوں کا اختلاف تو اللہ تعالٰی کی نشانیوں میں سے ہے ہمیں اس کی نشانیوں کا انکار نہ کرنا چاہیے ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ کتاب : غم نہ کریں (صفحہ نمبر 31) مؤلف: ڈاکڑ عائض القرنین ناقل : عبدالرحمن

❤️ 👍 🌷 😮 10
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/7/2025, 2:33:25 PM

ہمارے دور میں سائیکل چلانا تین مراحل میں سیکھا جاتا تھا، مرحلہ 1 - کینچی مرحلہ 2 - ڈنڈا تیسرا مرحلہ – گدی… اس زمانے میں سائیکل کی اونچائی 24 انچ ہوا کرتی تھی جو کہ کھڑے ہونے پر ہمارے کندھوں کے برابر ہوتی تھی، ایسی سائیکل پر کاٹھی چلانا ممکن نہیں تھا۔ *"کینچی" ایک ایسا فن تھا جس میں ہم سائیکل کے فریم میں بنے تکون کے درمیان داخل ہوتے تھے اور دونوں پاؤں دونوں پیڈل پر رکھ کر سواری کرتے تھے۔ اور جب ہم اس طرح سواری کرتے تھے تو ہم اپنا سینہ پھونک کر ہینڈل کے پیچھے سے اپنا چہرہ باہر نکالتے تھے اور *"صفائی" کرکے گھنٹی بجاتے تھے تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ لڑکا سائیکل چلا رہا ہے۔ آج کی نسل اس ’’ایڈونچر‘‘ سے محروم ہے۔وہ نہیں جانتے کہ آٹھ دس سال کی عمر میں 24 انچ کی سائیکل چلانا ’’جہاز‘‘ اڑانے کے مترادف تھا۔ پتہ نہیں کتنی بار ہم اپنے گھٹنے اور منہ توڑ چکے ہیں اور کمال یہ ہے کہ اس وقت درد نہیں ہوتا تھا، گرنے کے بعد ہم اپنے نِیکر صاف کرتے ہوئے ادھر ادھر دیکھتے اور خاموش کھڑے رہتے تھے۔ اب ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کر لی ہے، بچے پانچ سال کے ہوتے ہی سائیکل چلانا شروع کر دیتے ہیں، وہ بھی گرے بغیر۔ دو دو فٹ کی سائیکلیں آچکی ہیں، اور *امیروں کے بچے اب براہ راست گاڑیاں چلاتے ہیں، بازار میں چھوٹی بائک دستیاب ہیں*۔ لیکن آج کے بچے کبھی نہیں سمجھیں گے کہ اس چھوٹی سی عمر میں بڑی سائیکل پر بیلنس کرنا زندگی کا پہلا سبق تھا! پہلے "ذمہ داریوں" کا سلسلہ ہوا کرتا تھا جہاں آپ کو یہ ذمہ داری دی جاتی تھی کہ اب آپ گندم پیسنے کے قابل ہو گئے ہیں۔ یہاں سے سائیکل پر سوار ہو کر چکی کی طرف جاؤ اور وہاں سے قینچی پر سوار ہو کر گھر واپس آؤ۔ اور یقین کریں اس ذمہ داری کو نبھانے میں بڑی خوشی تھی۔ اور یہ بھی سچ ہے کہ ہمارے بعد "قینچی" کی روایت ناپید ہو گئی۔ ہم دنیا کی آخری نسل ہیں جنہوں نے تین مراحل میں سائیکل چلانا سیکھا! پہلا قدم قینچی دوسرے مرحلے کی ڈنڈا تیسرا مرحلہ گدی۔ ● ہم وہ پچھلی نسل ہیں، جنہوں نے کئی بار کچے گھروں میں بیٹھ کر پریوں اور بادشاہوں کی کہانیاں سنیں، زمین پر بیٹھ کر کھانا کھایا، اور پلیٹ میں چائے پی ہے۔ ● ہم وہ آخری لوگ ہیں جو بچپن میں اپنے دوستوں کے ساتھ محلے کے میدانوں میں گلی ڈنڈا، چھپ چھپانے، کھوکھو، کبڈی، کانچے جیسے روایتی کھیل کھیلتے تھے۔ Copied

❤️ 😮 7
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/6/2025, 5:46:31 AM

تاریخِ امت مسلمہ ایک وسیع، پیچیدہ اور متنوع موضوع ہے، جو 1400 سال پر محیط ہے اور اس میں بے شمار اتار چڑھاؤ آئے ہیں۔ امت مسلمہ کی تاریخ میں کئی سنہری ادوار بھی آئے، جہاں علمی، فکری، سائنسی، اور تہذیبی ترقی اپنے عروج پر تھی، اور کچھ ادوار میں زوال، تفرقہ، اور کمزوری کا سامنا بھی رہا۔ عروج کے ادوار 1. عہدِ نبوی و خلافتِ راشدہ: اس دور میں اسلام کی بنیادیں مضبوط ہوئیں، عدل و انصاف کا نظام قائم ہوا، اور ایک مثالی اسلامی ریاست کی تشکیل ہوئی۔ 2. بنو امیہ اور بنو عباس کا دور: یہ امت مسلمہ کے سیاسی اور علمی عروج کا زمانہ تھا۔ خاص طور پر عباسی دور میں بغداد، قرطبہ اور دیگر شہروں میں علم و ہنر کے مراکز قائم ہوئے، جہاں فلسفہ، سائنس، طب، فلکیات اور دیگر علوم کو فروغ ملا۔ 3. اندلس اور عثمانی خلافت: اندلس (اسپین) میں مسلمانوں نے شاندار علمی و تہذیبی کارنامے سرانجام دیے، جبکہ عثمانی خلافت نے کئی صدیوں تک عالمِ اسلام کو متحد رکھا اور یورپ میں بھی اثر و رسوخ قائم رکھا۔ زوال کے اسباب 1. فرقہ واریت اور داخلی انتشار 2. سیاسی کمزوریاں اور نااہل قیادت 3. علم سے دوری اور جمود 4. استعمار (Colonialism) اور بیرونی سازشیں 5. مسلمانوں کا آپس میں انتشار اور عدم اتحاد موجودہ صورتحال اور مستقبل کی راہ : آج امت مسلمہ ایک بار پھر چیلنجز سے دوچار ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ کئی مثبت پہلو بھی موجود ہیں۔ اگر مسلمان علمی ترقی، اتحاد، عدل و انصاف، اور اصل اسلامی تعلیمات کی طرف رجوع کریں، تو ایک بار پھر ترقی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

❤️ 1
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/4/2025, 8:10:08 AM

علامہ محمود شکری آلوسی رحمہ اللہ (١٣٤٢ھ)، علامہ جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ (١٣٣٢ھ) کے نام ایک خط میں لکھتے ہیں : ”بندۂ فقیر معذرت خواہ ہے کہ اس دوران ظاہری و باطنی مصائب و مصروفیات کی بدولت زیادہ رابطہ نہیں کر پایا۔ مسلمانوں اور ان کے شہروں پر ٹوٹی افتاد دیکھ کر دل بجھ چُکا ہے، اور جب دل بُجھ جائے تو جسم بھی صحت مند نہیں رہتا۔ یہاں تک کہ کوئی کتاب مطالعہ کرنے، کوئی علمی مسئلہ سننے، یا کسی شخص سے بات چیت کرنے کی رغبت بھی ختم ہو چلی ہے۔ آزمائش مسلمانوں کے شہروں کو گھیرے ہوئے ہے، خطرہ منڈلا رہا ہے، خصوصًا عراق پر؛ اور احمق لوگ خود دشمن کو اپنے اوپر مسلط کر رہے ہیں، کچھ پتہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کو کیا منظور ہے!“ (الرسائل المتبادلة بينهما : ٢٢٣)

😢 👍 😭 5
ذوقِ مطالعہ
ذوقِ مطالعہ
2/6/2025, 5:52:34 AM

ان تمام موضوعات اور سیاسی صورتحال کو سامنے رکھ کر اگر تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو قاری کو مطالعہ کے دوران عروج و زوال کی عجیب داستانیں ملیں گی اور اس کے ساتھ مرحلہ وار مطالعہ بھی ہو سکے گا ، جس سے تمام واقعات کی تنقیح ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔

Link copied to clipboard!