Ak Foundation Channel WhatsApp Channel

Ak Foundation Channel

435 subscribers

About Ak Foundation Channel

Follow this channel A Save life

Similar Channels

Swipe to see more

Posts

Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
6/18/2025, 2:59:21 AM

ختم سورۃ. فیل ہم نے اسے اسرائیل کی تباہی کے لیے شروع کیا ہے۔ براہ کرم اسے 3 سے 5 بار پڑھیں اور اپنے مسلم گروپوں اور رابطوں کو بھیجیں۔ ہماری عاجزانہ درخواست ہے کہ زنجیر نہ توڑیں۔ براہ کرم، جیسے ہی آپ اسے حاصل کریں، سورہ پڑھنے کے بعد اگلے شخص کو پیغام بھیجیں۔ اجرک اللہ 🌿🌿🌿🌿 بسم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیم أَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِأَصْحَابِ الْفِیلِ ﴿١﴾ أَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَهُمْ فِی تَضْلِیلٍ ﴿٢﴾ وَأَرْسَلَ عَلَیْهِمْ طَیْرًا أَبَابِیلَ ﴿٣﴾ تَرْمِیهِمْ بِحِجَارَةٍ مِنْ سِجِّیلٍ ﴿٤﴾ فَجَعَلَهُمْ کَعَصْفٍ مَأْکُولٍ ﴿٥﴾ گروپ میں شامل ہونے کے لیے لنک کو فالو کرو۔👇👇👇 https://whatsapp.com/channel/0029VaEj1sRDJ6H9dRHvDH3K

Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
6/15/2025, 11:20:15 AM

`✴️پاکستان اور بھارت کے جنگوں (1947، 1965، 1971، 1999) سے متعلق 20 اہم MCQs اردو میں:` 1. *1947-48 کی جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر کب اقوامِ متحدہ میں اٹھایا گیا؟* A) دسمبر 1947 B) جنوری 1948 C) مارچ 1948 D) جون 1948 *جواب: B) جنوری 1948* 2. *1965 کی جنگ کب شروع ہوئی؟* A) 6 ستمبر B) 14 اگست C) 5 جولائی D) 10 اکتوبر *جواب: A) 6 ستمبر* 3. *1965 کی جنگ کے دوران بھارت نے لاہور پر کب حملہ کیا؟* A) 5 ستمبر B) 6 ستمبر C) 7 ستمبر D) 8 ستمبر *جواب: B) 6 ستمبر* 4. *تاشقند معاہدہ کس نے کروایا؟* A) چین B) امریکہ C) روس D) سعودی عرب *جواب: C) روس* 5. *تاشقند معاہدہ کب ہوا؟* A) جنوری 1966 B) دسمبر 1965 C) مارچ 1966 D) جولائی 1965 *جواب: A) جنوری 1966* 6. *1965 کی جنگ میں پاکستان کے صدر کون تھے؟* A) یحییٰ خان B) ایوب خان C) ضیاء الحق D) ذوالفقار علی بھٹو *جواب: B) ایوب خان* 7. *1965 کی جنگ میں بھارت کا وزیراعظم کون تھا؟* A) نہرو B) اندرا گاندھی C) لال بہادر شاستری D) راجیو گاندھی *جواب: C) لال بہادر شاستری* 8. *1971 کی جنگ کا دورانیہ کیا تھا؟* A) 7 دن B) 10 دن C) 13 دن D) 15 دن *جواب: C) 13 دن* 9. *1971 میں بھارت نے مشرقی پاکستان پر حملہ کب کیا؟* A) 3 دسمبر B) 10 دسمبر C) 16 دسمبر D) 5 دسمبر *جواب: A) 3 دسمبر* 10. *پاکستان نے 1971 میں ہتھیار کب ڈالے؟* A) 10 دسمبر B) 16 دسمبر C) 20 دسمبر D) 25 دسمبر *جواب: B) 16 دسمبر* 11. *مشرقی پاکستان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کون تھے؟* A) جنرل ٹکا خان B) جنرل یحییٰ خان C) جنرل امیر عبداللہ نیازی D) جنرل عاصم منیر *جواب: C) جنرل امیر عبداللہ نیازی* 12. *شملہ معاہدہ کب ہوا؟* A) 1972 B) 1975 C) 1978 D) 1980 *جواب: A) 1972* 13. *شملہ معاہدے میں پاکستان کی نمائندگی کس نے کی؟* A) جنرل ضیاء الحق B) ایوب خان C) ذوالفقار علی بھٹو D) بے نظیر بھٹو *جواب: C) ذوالفقار علی بھٹو* 14. *1999 کی کارگل جنگ کا دوسرا نام کیا ہے؟* A) کشمیر جنگ B) آپریشن جبرالٹر C) آپریشن راجیو D) آپریشن کوہ پیما *جواب: D) آپریشن کوہ پیما* 15. *کارگل جنگ کے وقت بھارت کا وزیراعظم کون تھا؟* A) نریندر مودی B) منموہن سنگھ C) اٹل بہاری واجپائی D) راجیو گاندھی *جواب: C) اٹل بہاری واجپائی* 16. *کارگل جنگ کا اہم مقام کیا تھا؟* A) لداخ B) سیاچن C) دراس اور ٹائیگر ہِل D) گلگت *جواب: C) دراس اور ٹائیگر ہِل* 17. *1965 کی جنگ میں پاکستانی پائلٹ ایم ایم عالم نے کتنے طیارے مار گرائے؟* A) 3 B) 5 C) 7 D) 9 *جواب: B) 5 (ایک منٹ میں)* 18. *ایم ایم عالم کا تعلق کس فورس سے تھا؟* A) پاک فوج B) بحریہ C) فضائیہ D) رینجرز *جواب: C) فضائیہ* 19. *آپریشن جبرالٹر کس جنگ سے متعلق تھا؟* A) 1948 B) 1965 C) 1971 D) کارگل *جواب: B) 1965* 20. *1965 کی جنگ کا سب سے بڑا ہیرو کون مانا جاتا ہے؟* A) ایوب خان B) ایم ایم عالم C) جنرل موسیٰ D) راشد منہاس *جواب: B) ایم ایم عالم*

👍 1
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
6/4/2025, 2:31:27 AM

*یومِ عرفہ کا زندگی بدل دینے والا سبق – ضرور پڑھیں* ایک بھائی نے یہ دل کو چھو لینے والا واقعہ شیئر کیا: بالکل ایک سال پہلے، میرے سپرمارکیٹ میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگ گئی، جس نے میری دکان کے تین چوتھائی سے زیادہ مال کو جلا کر راکھ کر دیا۔ یہ واقعہ یومِ عرفہ سے صرف دو دن پہلے پیش آیا! آپ تصور کر سکتے ہیں کہ میری حالت کیا تھی — عیدالاضحی قریب تھی، مگر میری دکان، میرا سامان، میرا کاروبار — سب تباہ ہو چکا تھا۔ نہ کوئی عیدی، نہ خوشی، نہ مسرت — صرف غم، پریشانی، اور قرض کا بوجھ۔ اس وقت میری شادی کو صرف دو ماہ ہوئے تھے۔ جلا ہوا مال تقریباً 15,000 ڈالر کے برابر تھا۔ میں سوچنے لگا: اب کیا کروں؟ کیسے اس نقصان کی تلافی ہو؟ کیا اپنی نئی نویلی دلہن سے کہوں کہ اپنا سونا بیچ دے؟ یا کسی سے قرض لوں؟ لیکن کس سے؟ آخرکار میں نے سوچا کہ دوستوں سے قرض لینا بہتر ہے۔ مگر جب بھی کسی دوست سے بات کی، وہ یہی کہتا، “عید قریب ہے، معاف کرنا — اس وقت مدد نہیں کر سکتا۔” دو دن اسی حالت میں گزر گئے — ذہنی دباؤ اور مایوسی کے ساتھ۔ بمشکل 800 ڈالر جمع کر پایا — جو میرے نقصان کے مقابلے میں ایک قطرہ بھی نہیں تھے۔ اس رات میں گھر واپس جا رہا تھا تو ایک پڑوسی ملا، کہنے لگا: “عید مبارک بھائی! کل روزہ نہ بھولنا!” میں نے دل میں سوچا: روزہ؟ اس حال میں؟ مجھے اکیلا چھوڑ دو... میری بیوی نے میرا دل ہلکا کرنے کے لیے کہا کہ تھوڑی دیر چہل قدمی کرتے ہیں۔ ہم باہر نکلے، مگر میرا دل غم سے بوجھل تھا — میں کسی چیز سے لطف نہیں اٹھا پا رہا تھا۔ جب گھر واپس آئے، تو وہ بولی: “چلو سحری کی تیاری کرتے ہیں؛ فجر کا وقت قریب ہے۔” میں نے تلخی سے جواب دیا: “سحری؟ مجھے تو یاد ہی نہیں رہا کہ کل یومِ عرفہ ہے! تم اور میں جیسے دو مختلف دنیاؤں میں جی رہے ہیں۔ کیا سحری؟ کیا عرفہ؟ کیا تمہیں ہماری حالت نظر نہیں آ رہی؟” اس نے نرمی سے کہا: “اللہ نے ہمارے لیے یہ فیصلہ کیا ہے۔ وہ ہمیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔ لیکن روزہ ضرور رکھو۔” اس نے اصرار کیا — اور ہم نے نیت کر کے روزہ رکھ لیا۔ افطار کے وقت، وہ بولی: “اللہ سے دعا مانگو۔” میں نے کہا: “کس چیز کی دعا؟” کہنے لگی: “جو دل چاہے، مانگو۔” میں نے طنزیہ انداز میں کہا: “کیا مانگوں؟ یہ کہ آسمان سے 15,000 ڈالر آ جائیں؟ کیا یہ ممکن ہے؟” وہ بولی: “جس نے آسمان بنایا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے۔” وہ چپ چاپ نماز پڑھنے لگی اور دعا میں مشغول ہو گئی۔ میں نے بھی دعا کی، مگر دل میں صرف وہی 15,000 ڈالر گھوم رہے تھے — میں چاہتا تھا سب کچھ واپس مل جائے۔ مغرب کے ایک گھنٹے بعد، میرے ایک دوست کا فون آیا: “کافی شاپ آؤ، تم سے ضروری بات کرنی ہے۔” میں گیا، تو اس نے کہا: “میرے ایک جاننے والے نے پیسے جمع کیے ہیں اور وہ کسی کاروبار میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ تم سے بہتر کوئی نہیں لگا مجھے۔” ہم نے اس شخص کو بلایا — وہ آیا اور کہا: “میرے پاس 30,000 ڈالر ہیں، اور میں کاروبار میں لگانا چاہتا ہوں۔” میں نے کہا: “میری دکان کو 15,000 ڈالر کے مال کی ضرورت ہے۔ کیوں نہ آدھے پیسے مال میں لگاؤ اور آدھے دکان کی تزئین و آرائش میں؟ منافع میں 50/50 کا حصہ ہوگا، جب تک تمہارا اصل سرمایہ پورا واپس نہ ہو جائے۔” ہم نے معاہدہ کر لیا۔ میں نے دکان دوبارہ بنائی، مال خریدا، اور عید کے بعد دکان کھول دی۔ اس دن میری خوشی کی انتہا نہ تھی۔ اوہ! میں بھول گیا — دکان میں آگ لگنے سے ایک ہفتہ پہلے میری والدہ کو کینسر کی تشخیص ہوئی تھی۔ ٹیسٹ کروا لیے تھے، اور نتائج عرفہ کے دن آنے تھے۔ نتیجے آئے — منفی تھے۔ الحمدللہ، وہ مکمل طور پر صحت مند تھیں! جب امی کو پتہ چلا، تو وہ خوشی سے پورا دن روتی رہیں — اللہ کا شکر ادا کرتی رہیں۔ دکان دوبارہ کھل گئی، امی شفا یاب ہو گئیں، اور پھر میری بیوی نے فون کر کے بتایا کہ اس نے حمل کا ٹیسٹ کیا ہے — وہ حاملہ ہے! پھر اُس نے مجھ سے کہا: “اب سمجھ آیا روزہ رکھنے اور عرفہ کے دن دعا مانگنے کی طاقت کیا ہوتی ہے؟” میں نے دل میں کہا: سبحان اللہ! کچھ دن پہلے لگ رہا تھا جیسے پوری دنیا ختم ہو گئی ہے، اور آج صرف ایک مخلص دعا سے سب کچھ پلٹ گیا۔ اس دن میں نے اللہ کے سامنے عاجزی کا وہ سبق سیکھا جو کبھی نہیں بھولوں گا۔ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ کبھی وہ ہمیں آزماتا ہے تاکہ ہم اس کی طرف رجوع کریں، توبہ کریں۔ عید کے بعد کاروبار اچھا چلنے لگا، اور جلد ہی وہ 30,000 ڈالر واپس ہو گئے۔ میں وہ پیسے واپس دینے گیا — مگر تب کہانی میں ایک نیا موڑ آیا۔ اس شخص نے کہا: “سچ یہ ہے کہ یہ پیسے میرے نہیں تھے۔ کسی شخص نے، جس کی بیوی کینسر سے صحت یاب ہوئی تھی، اللہ کی رضا کے لیے یہ تمہیں دلوائے۔ وہ تمہاری مدد کرنا چاہتا تھا — گمنام رہ کر۔” “یہ پیسے تمہارے ہیں — کوئی واپس نہیں مانگے گا۔” اللہ کی قسم، میں گھر آ کر کمرے میں بند ہو گیا — اور ایک گھنٹہ بچوں کی طرح رویا۔ اللہ کی رحمت اور عنایت پر — جو میں نے محسوس کی۔ اب بھی جب یہ واقعہ یاد آتا ہے، آنکھوں سے صرف آنسو نہیں — خون کے آنسو نکلتے ہیں — کہ میں نے رب سے دوری میں وقت گزارا، جب کہ وہ تو ہمیشہ قریب تھا۔ اسی تجربہ نے مجھے یومِ عرفہ، روزہ، دعا، اور اللہ پر اعتماد کا اصل مطلب سکھایا۔ یہ میری زندگی کا نقطۂ آغاز بن گیا — میں نے توبہ کی اور دین سے جُڑ گیا۔ سبق: > "اللہ کبھی کبھی دینے کے لیئے روکتا ہے، اور روکنے کے لیئے دیتا ہے — یہی اُس کی حکمت ہے۔" یہ ذوالحجہ کے پہلے دس بابرکت دن ہیں، ہم دعا، توبہ، اور ذکر میں محنت کریں — اور دنیا بھر میں مظلوم مسلمانوں کو نہ بھولیں۔ > رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: *"جو کسی کو نیکی کی طرف رہنمائی کرے، اُسے بھی وہی اجر ملے گا جو نیکی کرنے والے کو ملتا ہے۔"* (مسلم) اس لیئے اس واقعے کو ضرور دوسروں سے شیئر کریں۔ کیا پتہ آپ کی زندگی ختم ہو جائے — اور آپ کے اعمال نامے میں یہ نیکی کی دعوت باقی رہ جائے۔ ✏️ ترجمہ: خیران کیا ہی خوبصورت واقعہ ہے۔

❤️ 2
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
5/28/2025, 3:35:27 PM

یہ لیبیا کے ایک نوجوان حاجی کی حیران کن داستان ہے، جسے نہ لے کر جانے والا طیارے کو 2 بار فضا سے واپس لوٹنا پڑا۔ لیبیا کے عوام نے اس انوکھے اور دل کو چھو لینے والے واقعے پر بھرپور ردعمل دیا ہے، جو حاجی عامر المہدی کے ساتھ پیش آیا۔ یہ وہ خوش نصیب شخص ہے جس کی نیت اتنی پختہ اور دل اتنا سچا تھا کہ خالقِ کائنات نے اسے حج کی سعادت بخشنے کے لیے طیارہ بھی 2 بار پلٹا دیا۔ یہ واقعہ 26 مئی 2025ء کو نشر ہونے والے الجزیرہ کے پروگرام "شبکات" میں زیر بحث آیا۔ ہوا کچھ یوں کہ جنوبی لیبیا کے سبہا ایئرپورٹ پر موجود حکام نے عامر المہدی کو پاسپورٹ کے ایک مسئلے کی بنیاد پر طیارے میں سوار ہونے سے روک دیا۔ فلائٹ کے وقت حجاز جانے والے مسافروں کے نام پکارے گئے۔ مگر اسے اندر جانے نہیں دیا گیا۔ پھر طیارہ اپنے مقررہ وقت پر اڑان بھر کر روانہ ہو گیا، لیکن المہدی نہ مایوس ہوا، نہ ایئر پورٹ کی روانگی ہال سے نکلا۔ وہ پوری استقامت اور یقین سے کہتا رہا: میں نے نیت باندھ لی ہے، میں حج کے لیے جا رہا ہوں، اور میں جاؤں گا!" لوگوں نے سمجھانے کی کوشش کی کہ بھئی، فلائٹ جا چکی ہے۔ اب تمہارا جانا ناممکن ہے۔ لہٰذا گھر چلے جاؤ، اللہ سے مانگو کہ اگلے سال تمہیں حج کی سعادت نصیب فرمائے۔ مگر عامر نے کسی کی نہیں سنی اور کہا کہ دیکھنا، میں حج پر چلا جاؤں گا۔ ادھر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ طیارہ آسمان میں پہنچ کر اچانک فنی خرابی کا شکار ہو گیا اور واپس ایئر پورٹ لینڈ کر گیا۔ یہ موقع المہدی کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتا تھا، مگر جب طیارہ واپس آیا اور المہدی کو سوار ہونے کی اجازت طلب کی گئی، تو پائلٹ نے سیڑھی کھولنے سے انکار کر دیا۔ طیارے کی فنی خرابی دور کر دی گئی اور وہ ایک بار پھر اڑان بھر کر فضا میں بلند گیا، المہدی کو پیچھے چھوڑ کر۔ مگر وہ مردِ مومن نہ تو مایوس ہوا نہ ہی گھر لوٹا۔ حکام نے اسے سمجھانے کی کوشش کی کہ اب کوئی امید باقی نہیں، لیکن اس کا جواب ایمان سے لبریز تھا: إن الطائرة لن تذهب بدونه وإنها ستعود. "یہ جہاز میرے بغیر نہیں جائے گا، یہ پھر لوٹے گا۔" اور حیرت انگیز طور پر، وہی ہوا! طیارہ ایک اور فنی خرابی کا شکار ہوا اور مجبوراً اسے دوبارہ ایئرپورٹ آنا پڑا۔ اب کی بار پائلٹ نے اعلان کیا: "جب تک عامر المہدی سوار نہیں ہوگا، میں جہاز نہیں اڑاؤں گا۔" چنانچہ ایسا ہی ہوا، وہ لمحہ جب المہدی بالآخر طیارے پر سوار ہوا، اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، اس وقت مہدی کی خوشی دیدنی تھی۔ سوشل میڈیا پر ردعمل: یہ ناقابلِ یقین واقعہ سوشل میڈیا پر موضوعِ بحث بن گیا۔ کسی نے اسے صدقِِ نیت کی فتح کہا، تو کسی نے لیبیا کے ہوائی نظام کی بدانتظامی پر تنقید کی۔ ایک صارف "الابتسامہ" نے لکھا: "جب طیارہ دو بار صرف تمہارے لیے واپس آئے، تو یہ عام بات نہیں۔ تمہارا اللہ سے کوئی خاص ناتا ہے کہ اس نے تمہاری دعا قبول کر لی۔" ایک اور صارف "ألون" نے کہا: "جب حسنِ نیت عمل سے آگے ہو، حسنِ ظن اللہ سے مضبوط ہو اور توکل خالص ہو، تب ہی ایسی کرامت ظہور پذیر ہوتی ہے۔ اللہ اپنی قدرت سے سب کچھ ممکن بناتا ہے۔" ایک اور صارف جُمعاح لکھتے ہیں: "یقین نہیں آتا! پہلے تمہارے اعصاب کی دھجیاں اڑا دیں، پھر پائلٹ سیڑھی کھولنے سے انکار کرے؟ ہم لیبیائی لوگ واقعی ہر چیز کو پیچیدہ بنا دیتے ہیں! لیکن المہدی کی ثابت قدمی اور اللہ پر کامل یقین رنگ لے آیا۔ وہ اب اراضی مقدسہ پہنچ چکے ہیں اور ایک ویڈیو میں مہدی لباسِ احرام پہنے نظر آتا ہے، اپنے سفر کی روداد سنا رہا ہے اور یہ کہتا سنا گیا: "الحمد للہ! میں بیت اللہ پہنچ چکا ہوں۔" حقیقت یہ ہے کہ دل سے نکلی ہوئی پکار عرش کو ہلا دیتی ہے۔ اڑتے طیارے کو روکنے والی بھی وہی ذات ہے، جو نیتوں کا حال جانتی ہے۔

❤️ 2
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
5/28/2025, 5:19:53 AM

🌙✨ *اَہم اسلامی واقعات و تاریخیں* ✨🌙 📖 *قُرآنِ مجید کی تکمیل* - 🕊️ *مدت:* 22 سال، 5 ماہ، 14 دن ⚔️ *اہم غزوات* - 🛡️ *غزوہ بدر:* 2 ہجری - 🛡️ *غزوہ اُحد:* 3 ہجری - 🛡️ *غزوہ خندق:* 5 ہجری - 🛡️ *غزوہ خیبر:* 7 ہجری - 🛡️ *غزوہ حنین:* 8 ہجری - 🛡️ *غزوہ مؤتہ:* 8 ہجری - 🛡️ *فتح مکہ:* 8 ہجری - 🛡️ *غزوہ تبوک:* 9 ہجری 🕌 *اہم اسلامی احکامات و واقعات* - 📢 *اذان کا آغاز:* 2 ہجری - 💰 *زکاة فرض ہوئی:* 2 ہجری - 🧕 *پردہ کا حکم:* 4 ہجری - 🕊️ *سُلح حدیبیہ:* 6 ہجری - 🚫 *شراب کی حرمت:* 6 ہجری - 🕋 *قبلہ کی تبدیلی (بیت المقدس سے خانہ کعبہ):* 2 ہجری - 🕊️ *بیت رضوان (بیعتِ شجرہ):* 6 ہجری - 📜 *خطبہ حجۃ الوداع:* 10 ہجری - 💸 *سود کی حرمت:* 10 ہجری 🛫 *ہجرتیں و دیگر اہم واقعات* - 🌍 *پہلی ہجرت حبشہ:* 5 نبوی - 🌍 *دوسری ہجرت حبشہ:* 7 نبوی - 🕋 *شعب ابی طالب کا محاصرہ:* 7 تا 10 نبوی - 😢 *عام الحزن (غم کا سال):* 10 نبوی - 🕌 *نماز فرض ہوئی:* 10 نبوی - 🌌 *واقعہ معراج:* 10 نبوی - 🧼 *تیمم کا حکم:* 4 ہجری - 🕊️ *نمازِ جنازہ فرض ہوئی:* 2 ہجری - 🌙 *روزے فرض ہوئے:* 13 نبوی 📘 ═══════ ❖ ❖ ❖ ═══════

❤️ 1
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
2/9/2025, 5:30:19 PM

ھم ”تربوز“ خریدتے ہیں مثلاً پانچ کلو کا ایک دانہ.. جب اسے کھاتے ھیں تو پہلے اس کاموٹا چھلکا اتارتے ھیں.. پانچ کلو میں سے کم ازکم ایک کلو چھلکا نکلتا ہے.. یعنی تقریبا بیس فیصد.. کیا ھمیں افسوس ھوتا ہے؟ کیا ھم پریشان ھوتے ھیں؟ کیا ھم سوچتے ھیں کہ ھم تربوز کو چھلکے کے ساتھ کھا لیں؟.. نہیں بالکل نہیں.. یہی حال کیلے، مالٹے کا ہے.. ھم خوشی سے چھلکا اتار کر کھاتے ھیں.. حالانکہ ھم نے چھلکے سمیت خریدا ھوتا ہے.. مگر چھلکا پھینکتے وقت تکلیف نہیں ھوتی.. ھم مرغی خریدتے ھیں.. زندہ، ثابت.. مگر جب کھانے لگتے ھیں تو اس کے بال، کھال اور پیٹ کی آلائش نکال کر پھینک دیتے ھیں.. کیا اس پر دکھ ہوتا ہے؟.. نہیں.. تو پھر چالیس ہزار میں سے ایک ہزار دینے پر.. ایک لاکھ میں سے ڈھائی ہزار دینے پر کیوں ہمیں بہت تکلیف ہوتی ہے؟.. حالانکے یہ صرف ڈھائی فیصد بنتا ہے.. یعنی سو روپے میں سے صرف ڈھائی روپے.. یہ تربوز، کیلے، آم اور مالٹے کے چھلکے اور گٹھلی سے کتنا کم ہے.. اسے ”زکوۃ“ فرمایا گیا ہے.. یہ پاکی ہے.. مال بھی پاک.. ایمان بھی پاک.. دل اور جسم بھی پاک.. اتنی معمولی رقم یعنی چالیس روپے میں سے صرف ایک روپیہ.. اور فائدے کتنے زیادہ.. اجر کتنا زیادہ.. برکت کتنی زیادہ #SyedJunaidAliShah #mostviral #trendingnow #islamic #fb #fypシ #postoftheday #beauty

❤️ 1
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
2/7/2025, 4:24:40 PM
Image
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
2/14/2025, 3:54:49 AM

ایک چمڑا رنگنے والا اتفاق سے عطاروں کے بازار میں پہنچا تو یکا یک گر کر بے ہوش ہوگیا اور ہاتھ ٹیڑھے ہوگئے۔ عطروں کی خوشبو جو اس کے دماغ میں گھسی تو چکرا کر گر پڑا۔ اسی وقت لوگ جمع ہوگئے۔ کسی نے اس کے دل پر ہاتھ رکھا اور کسی نے عرقِ گلاب لاکر چھڑکا۔ اور یہ نہ سمجھے کہ اسی خوشبو نے یہ آفت ڈھائی ہے ۔کوئی سر اور ہتھیلیوں کو سہلاتا اور سوندھی مٹی بھگو کر سنگھاتا۔ ایک لوبان کی دھونی دیتا تو دوسرا اس کے کپڑے اتار کر ہوا دیتاتھا۔ آخر جب کسی تدبیر سے ہوش میں نہ آیا تو دوڑ کر اس کے بھائی بندوں کو خبر کی کہ تمہاری قوم کا آدمی فلاں بازار میں بے ہوش پڑا ہے۔ کچھ نہیں معلوم کہ یہ مرگی کا دورہ اس پر کیوں کر پڑ گیا یا کیا بات ہوئی کہ وہ سرِ بازار چلتے چلتے اس طرح گر پڑا۔ اس چمڑا رنگنے والے کا ایک بھائی بڑا فطرتی اور ہوشیار تھا۔ یہ قصّہ سنتے ہی دوڑا آیا ۔ تھوڑا سا کتّے کا گُو آستین میں چھپائے بھیڑ کو چیر کر روتا پیٹتا اس تک پہنچا۔ لوگوں سے کہا کہ ذرا ٹھہرو مجھے معلوم ہے کہ یہ بیماری کیوں کر پیدا ہوئی اور سبب معلوم ہوجانے پر بیماری کا دور کرنا آسان ہوجاتاہے۔ اصل میں وہ سمجھ گیا تھا کہ اس کے دماغ کی ایک ایک رگ میں بدبو تہہ بہ تہہ بسی ہوئی ہے۔ وہ مزدوری کی خاطر صبح سے شام تک گندگیوں اور بدبوؤں میں چمڑے رنگتا رہتا ہے چونکہ سالہا سال سے گندگی میں بسر کرتا ہے اس لیے بہت ممکن ہے کہ عطر کی خوشبو ہی نے اس کو بے ہوش کردیا ہو۔ غرض اس جوان نے سب کو ہٹا دیا تاکہ اس کےعلاج کو کوئی دیکھنے نہ پائے۔ جیسے کوئی بھیدی کھس پھس کرتا ہے اسی طرح منہ اس کے کان کے پاس لے گیا اور بدبودار کپڑا اس کی ناک پر رکھ دیا۔ جونہی یہ بدبو بے ہوش کے دماغ میں پہنچی اس کا سٹرا ہوا دماغ بدبو سے از سرِ نو تازہ ہوگیا۔ تھوڑی دیر گزری تھی کہ مردے میں حرکت پیدا ہوئی اور وہ ہوشیار ہوگیا۔ دوستو! جس کو مشکِ نصیحت سے فائدہ نہ ہو سمجھ لو کہ وہ گناہوں کی بو، سونگھنے کا عادی ہوگیا ہے۔ مأخذ : کتاب : حکایات رومی حصہ اول (Pg. 150)

❤️ 2
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
2/9/2025, 2:11:00 AM

ایک پروفیسر ٹرین میں سفر کر رہا تھا کہ ایک کسان ساتھ آ کر بیٹھ گیا۔ پروفیسر کو لگا کہ سفر لمبا ہے، کیوں نہ کچھ ذہنی ورزش کر لی جائے؟ اس نے کسان کی طرف دیکھا، جو بڑے مزے سے مونگ پھلی کھا رہا تھا، پروفیسر (عینک ٹھیک کرتے ہوئے): "چلو ایک گیم کھیلتے ہیں! میں تم سے ایک سوال پوچھوں گا، اگر تم جواب نہ دے سکے تو مجھے 100 روپے دینا ہوں گے۔ پھر تم مجھ سے سوال پوچھو گے، اگر میں نہ بتا سکا تو میں تمہیں 500 روپے دوں گا۔" کسان (سوچتے ہوئے): "یعنی یا تو 100 کا نقصان یا 500 کا فائدہ؟ یہ تو وہی بات ہوئی کہ بکری پالوں، دودھ ملے تو ٹھیک، نہ ملے تو گوشت کا فائدہ! ٹھیک ہے، چلو کھیلتے ہیں!" پروفیسر (اکڑ کر): "زمین اور چاند کے درمیان فاصلہ کتنا ہے؟" کسان نے ایک لمحے کا بھی ضائع کیے بغیر جیب سے 100 روپے نکالے اور پروفیسر کے ہاتھ پر رکھ دیے، جیسے کوئی عام سی بات ہو۔ پروفیسر (حیران ہو کر): "تم نے سوچا بھی نہیں؟" کسان (مسکراتے ہوئے): "ارے بھائی، میرا دماغ حساب کتاب کے لیے نہیں، کھیت جوڑنے کے لیے بنا ہے!" اب کسان کی باری تھی۔ کسان (شرارتی انداز میں): "ایسا کون سا جانور ہے جو پہاڑ چڑھتے وقت تین ٹانگوں والا ہوتا ہے اور نیچے آتے وقت چار ٹانگوں والا؟" پروفیسر کا دماغ ایک دم بریک فیل ٹرک کی طرح الٹنے لگا۔ اس نے سوچا، شاید کوئی نایاب جانور ہوگا، مگر ایسا سننے میں کبھی نہیں آیا تھا۔ اس نے ذہن پر زور ڈالا، فلسفے میں گھس گیا، نوٹس کھنگالے، اور تو اور، بغل میں بیٹھے مسافر کی طرف بھی مدد کے لیے دیکھنے لگا۔ آخر کار، پورے پندرہ منٹ کی کشمکش کے بعد، اس نے مایوس ہو کر کسان کو 500 روپے دے دیے۔ کسان نے چہرے پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ سجائی، رقم لی، اور مزے سے سونے لگا۔ مگر پروفیسر کے لیے یہ ہار برداشت کرنا مشکل تھا! اس نے کسان کو ہلایا اور بولا: "یار، مجھے بھی تو بتاؤ کہ وہ جانور کون سا ہے؟" کسان نے آنکھیں کھولیں، ایک لمبی جمائی لی، جیب سے 100 روپے نکالے، پروفیسر کو دیے، اور بغیر کچھ بولے پھر سو گیا! پروفیسر کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا، اور باقی سفر وہ کھڑکی سے باہر دیکھ کر اپنی قسمت کو کوستا رہا! @highlight 🧸😴

😂 👍 7
Image
Ak Foundation Channel
Ak Foundation Channel
2/15/2025, 3:02:40 AM

🦋 ‏٭‏بچپن میں لڑکیوں کو گڑیا پسند ہوتی ہے🧚🏻 اور لڑکوں کو گاڑیاں مگر بڑے ہو کر لڑکے گڑیا پسند کرنے لگتے ہیں اور لڑکیاں گاڑیاں🚘 اسے کہتے ہیں مکافات عمل🤣🤣🤣 اگر بات سچ ہے تو : 🤣 اگر نہیں تو : 👍

😂 🤣 🌚 😅 11
Link copied to clipboard!