
MG News
February 14, 2025 at 03:09 PM
غزہ سے متعلق دھماکا خیز اعلان کے بعد ٹرمپ متبادل عرب منصوبے کے منتظر !
امریکا
غزہ
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ان کا ملک عرب ممالک کو ایک موقع دے گا تا کہ وہ غزہ کے حوالے سے کسی متبادل منصوبے تک پہنچ جائیں۔ اس سے قبل عرب ممالک نے تباہ حال غزہ کی پٹی سے مقامی آبادی کی جبری ہجرت اور پوری پٹی پر امریکی کنٹرول سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
جمعرات کی شام امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں روبیو کا مزید کہنا تھا کہ اگر عرب ممالک کے پاس غزہ کے حوالے سے بہتر منصوبہ ہے تو یہ اچھی بات ہے۔
روبیو کے مطابق امریکا کے عرب شراکت دار آئندہ دو ہفتوں میں سعودی عرب میں اکٹھا ہوں گے اور پھر غزہ کے حوالے سے ایک منصوبہ لے کر واشنگٹن سے رابطہ کریں گے۔
روبیو نے واضح کیا کہ وہ اس منصوبے کے بارے میں سعودی عرب، امارات اور عرب شراکت داروں کی بات سننے کے لیے خطے کا دورہ کریں گے۔
اس سے قبل مصر یہ باور کرا چکا ہے کہ اس نے ایک متبادل منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس میں تقریبا 16 ماہ کی جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کی جبری ہجرت کے بغیر وہاں کی تعمیر نو شامل ہے۔
با خبر ذرائع نے اس منصوبے کے بارے میں جو 5 برس تک محیط ہو گا، بعض تفصیلات العربیہ نیوز کو بتائیں۔
اس منصوبے کا آغاز غزہ کی پٹی کے اندر چھ ماہ کے عرصے میں محفوظ علاقوں کی تیاری سے ہو گا تا کہ ملبے کو اٹھانے کے بعد وہاں آبادی کو منتقل کیا جا سکے۔
اس کے بعد اگلے 18 ماہ کے دوران میں ضروریات زندگی فراہم کی جائیں گی۔ ان میں بجلی ، پانی، قابل منتقل گھر اور رہائشی یونٹس شامل ہیں۔
بعد ازاں غزہ کے بعض علاقوں سے ملبہ اٹھایا جائے گا اور وہاں موبائل ہسپتالوں اور موبائل اسکولوں کو منتقل کیا جائے گا۔
مصر غزہ منصوبوں کو عرب اور یورپی سپورٹ کے ساتھ کامیاب بنانے کے لیے 24 عالمی کمپنیوں اور 18 مشاورتی دفاتر کو لانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
توقع ہے کہ غزہ کی پٹی کو تین شعبوں میں تقسیم کیا جائے گا جہاں پہلے جنوب میں رفح سے ملبہ اٹھایا جائے گا اور پھر شمالی حصے میں پہنچنے تک یہ جاری رہے گا۔
منصوبے کی تکنیکی اور حتمی تفصیلات ابھی زیر غور ہیں
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی پٹی خریدنے اور اسے ملکیت میں لینے کے لیے پر عزم ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تعمیر نو میں مدد کی کوشش کرنے والے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو غزہ کی پٹی کے بعض حصے دے سکتا ہے۔
بعد ازاں جلد ہی امریکی صدر نے غزہ کی پٹی خریدنے کے حوالے سے اپنا بیان واپس لے لیا البتہ پٹی کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کے خیال پر قائم رہے۔ ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ کو مستقبل کی ترقی سے ہم آہنگ کر کے اسے ایک اچھے مقام میں تبدیل کر دیں گے۔
امریکی صدر گذشتہ ہفتوں کے دوران میں بارہا غزہ کی پٹی پر قبضے اور فلسطینیوں کی ہمسایہ ممالک منتقلی کی بات دہرا چکے ہیں۔ ان ممالک میں مصر اور اردن خاص طور پر شامل ہیں اگرچہ دونوں ممالک اس تجویز کی مخالف کرتے ہیں۔
ٹرمپ کی اس تجویز نے عرب اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا دروازہ کھول دیا ہے۔ تمام عرب ممالک نے فلسطینیوں کی غزہ کی پٹی میں واپسی کے حق پر قائم رہتے ہوئے جبری ہجرت کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ ہی موقف مغربی ممالک اور واشنگٹن کے اتحادی ممالک کی جانب سے بھی آیا ہے۔ یہ ممالک دو ریاستی حل پر قائم ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ غزہ کی پٹی کی آبادی کی جبری ہجرت انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور فلسطین کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی کھلی پامالی ہے۔
البتہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ٹرمپ کے منصوبے کی تائید کی ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا ہے کہ ٹرمپ کا خیال اچھا اور غیر معمولی ہے بلکہ انھوں نے ایک معقول حل پیش کیا ہے۔
Alarabia X
#america
#donaldjtrump
#gazapalestine
#palestinian_evacuation
#teampakistancyberforce