MG News
MG News
February 14, 2025 at 03:31 PM
ٹرمپ نے ایلون مسک کو غیر قانونی طور پر ڈی او جی ای کا سربراہ مقرر کیا: امریکی اٹارنیز محکمہ جاتی امور میں مداخلت اور رازداری کی خلاف ورزی پر مسک پر تنقید امریکا رائٹرز Elon Musk listens to US President Donald Trump speak in the Oval Office of the White House in Washington, D.C., US, February 11, 2025. (Reuters) ایلون مسک 11 فروری 2025 کو واشنگٹن، ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر سن رہے ہیں۔ (رائٹرز) جمعرات کو ریاستی اٹارنی جنرل کے ایک گروپ نے مقدمہ دائر کیا جس کا مقصد ایلون مسک کی کوششوں کو روکنا ہے جو وہ وفاقی اخراجات میں کمی کے لیے کر رہے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکومتی کارکردگی کے ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں ارب پتی مسک کے اثر و رسوخ میں جو اضافہ ہوا ہے، اس پر اس مقدمے سے قانونی جنگ شدت اختیار کر جائے گی۔ نیو میکسیکو کے اٹارنی جنرل اور 13 دیگر ریاستوں کی جانب سے واشنگٹن، ڈی سی کی ایک وفاقی عدالت میں میں دائر کردہ مقدمے میں الزام لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کی اجازت کے بغیر مسک کو "بے لگام قانونی اختیار" دے دیا ہے۔ مسک کی ٹیم نے ریپبلکن ٹرمپ کے گذشتہ ماہ صدر بننے کے بعد سے وفاقی ایجنسیوں میں تیزی سے قدم جما لیے ہیں۔ ٹرمپ نے کار ساز کمپنی ٹیسلا کے سی ای او اور دنیا کے امیر ترین شخص مسک کو ایک ڈرامائی حکومتی تبدیلی کے طور پر فضول خرچی کا خاتمہ کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ مسک اور ان کے محکمہ برائے حکومتی کارکردگی یا ڈی او جی ای کو سرکاری کمپیوٹر سسٹم تک رسائی کے حوالے سے رازداری کی خلاف ورزی کے کئی مقدمات درپیش ہیں۔ نئے مقدمے میں مسک کی تقرری کے غیر قانونی ہونے کا الزام لگایا گیا اور ایک ایسے حکم کا مطالبہ کیا گیا ہے جو انہیں مزید حکومتی کارروائی کرنے سے روک دے۔ ریاستوں نے مسک کو حکومت میں "افراتفری کا ایجنٹ" قرار دیتے ہوئے کہا، "قوم کو اس سے لاحق خطرے سے غافل صدر ٹرمپ نے کانگریس سے مناسب قانونی اجازت اور ان کی سرگرمیوں کی بامعنی نگرانی کے بغیر جناب مسک کو عملاً ایک بے لگام اختیار تفویض کر دیا ہے۔" وائٹ ہاؤس نے تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا۔ ڈی او جی ای کے خلاف جاری رازداری کے مقدمات کی نگرانی کرنے والے دو وفاقی جج جمعہ کو اس بات پر غور کریں گے کہ آیا ایجنسی کو محکمہ خزانہ کے ادائیگی کے نظام اور امریکی صحت، صارفین کے تحفظ اور مزدور ایجنسیوں کے ممکنہ حساس ڈیٹا تک رسائی حاصل ہو گی یا نہیں۔ مین ہٹن میں یو ایس ڈسٹرکٹ جج پال اینجل مائر ڈیموکریٹک ریاست کے اٹارنی جنرل کی درخواست پر غور کریں گے کہ ڈی او جی ای پر ایک عارضی پابندی مزید بڑھا دی جائے جس کے تحت مسک کی ٹیم کو اس مالیاتی نظام تک رسائی حاصل کرنے سے روک دیا گیا ہے جو کھربوں ڈالر کی ادائیگیوں کا ذمہ دار ہے۔ ریاستوں کا الزام ہے کہ مسک کی ٹیم کے پاس ادائیگی کے نظام تک رسائی کی کوئی قانونی طاقت نہیں ہے جس میں لاکھوں امریکیوں کی حساس ذاتی معلومات موجود ہیں۔ مقدمے میں یہ بھی استدلال کیا گیا کہ مسک اور ان کی ٹیم ہیلتھ کلینک، پری سکول، موسمیاتی اقدامات اور دیگر پروگراموں کے لیے وفاقی مالی اعانت میں خلل پیدا کر سکتی ہے اور یہ کہ ٹرمپ ان معلومات کو اپنا سیاسی ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔ واشنگٹن میں یو ایس ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس یونینز کی طرف سے ایک درخواست پر غور کریں گے کہ ڈی او جی ای کی ٹیم کو صحت و انسانی خدمات، افرادی قوت اور صارفین کے مالی تحفظ کے محکموں کے حساس ریکارڈ تک رسائی سے روکا جائے۔ ٹرمپ کے قانونی طور پر چیلنج کیے گئے زیادہ تر اقدامات کو عدالتوں نے روک دیا ہے جس کے باعث مسک اور ٹرمپ کے دیگر اتحادی ججز کے مواخذے کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں حالانکہ صدر نے کہا کہ وہ عدالتی احکامات کی تعمیل کریں گے۔ بعض اقدامات کو عدالت میں روکے جانے کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے وسیع پیمانے پر سرکاری کارکنان کی برطرفی کے ساتھ آگے بڑھایا ہے اور امریکہ کے غیر ملکی امداد کے پروگرام میں تیزی سے کمی کی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ اخراجات میں کمی سیاسی قدامت پسندوں کے ناپسندیدہ پروگراموں پر مرکوز ہے۔ #ایلون_مسک #ٹرمپ #ڈی_او_جی_ای #teampakistancyberforce
😂 1

Comments