
Muhammad Aamir Iqbal
January 19, 2025 at 08:30 AM
: ہم مصروفیت کو کمائی بناتے ہیں اور پھر اِس کمائی کے استعمال کیلئے الگ مصروف ہوتے ہیں - - -
: " زندگی مصروفیّت میں گزر جاتی ہے اور پھر اچانک اس حقیقت کا اِنکشاف ہوتا ہے
کہ
__اگر مرنا ہی تھا، تو مرمر کے جینا کیوں تھا-! ____
: کتنے ناپ تول کے قدم رکھے تھے، کتنی احتیاط کی تھی، کیسے کیسے جتن کیے تھے- - - - -
اور فرصت کے چند لمحات نہ ملے،
" اور جب ملنے لگے تو موت نے مہلت نہ دی- - - - "
"پہلے زندگی مہلت نہیں دیتی اور پھر موت آڑے آ جاتی ہے- -
: کیا ہمارا مقصد مصروف رہنا ہی ہے؟
: کیا ہم کبھی آزاد نہیں ہو سکتے؟
: کیا ہمارے پاس اِس خوبصورت کائنات کو دیکھنے کیلئے وقت نہیں ہوگا؟
: کیا ہم نکلتے اور ڈوبتے سورج کے مناظر کبھی نہیں دیکھ سکیں گے؟
: کیا چاند رات اور چاندنی رات ہمارے لئے نہیں ہیں؟
: کیا ہم تاریک مصروفیت کی اماوس رات میں بھٹکتے رہیں گے----؟
: جب تک انسان مصروفیّت کے عقوبت خانے سے آزاد نہ ہو جائے،
___ اسے زندگی کا حُسن نظر نہیں آسکتا-___
: زندگی شِکم پروری ہی تو نہیں -
: تسکینِ قلب و نظر کا بھی اہتمام ہونا چاہیے -
: فطرت کا حُسن، فاطرِ کائنات کی منشا کے مطابق دیکھا جائے- - -!
❤️
👍
😢
🙏
😮
😂
9.7K