
JUI Updates
February 10, 2025 at 04:54 AM
*قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمن صاحب مدظلہ کا دارالعلوم اسلامیہ عربیہ شیرگڑھ مردان میں سالانہ اجتماع سے خطاب*
09 فروری 2025
*نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم*
*يُرِيدُونَ لِيُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللَّهُ مُتِمُّ نُورِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ۔ هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ۔ صدق اللہ العظیم*
حضرت شیخ مولانا شیخ قاسم صاحب، علماء کرام، طلباء عظام، طلبہ عزیز، میرے عزیز دوستو اور بھائیو! بہت عرصہ بعد دارلعلوم شیر گڑھ کے اس میدان میں آپ کو اس عظیم الشان اجتماع میں دیکھ رہا ہوں اور میں اس احساس میں ڈوبا ہوا ہوں کہ یہ میرے لیے سعادت اور اعزاز کی بات ہے کہ میں علماء، طلباء، جمعیت علماء اسلام کے اخلاص سے بھرے کارکنوں اور اس منطقے اور علاقے کے دین دار لوگوں کے بیچ میں کھڑا ہوں۔ اور آپ کے سامنے چند باتیں گوش گزار کرنے کا شرف حاصل کر رہا ہوں۔
میرے محترم دوستو! سب سے پہلے تو میں تمام فضلاء کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے تحصیل علم کا سلسلہ پایہ تکمیل تک پہنچایا اور اب بہت بڑی ذمہ داریوں کے ساتھ معاشرے میں جا رہے ہیں۔ اور اپنے اپنے استعداد کے مطابق کردار ادا کریں گے۔
میرے محترم بھائیو! اللّٰہ رب العزت فرماتے ہیں!
*الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِينًا۔*
آج میں نے آپ کے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا، اور اپنی نعمت تمام کر دی، اور اسلام کو بطور نظام حیات آپ کے لیے پسند کیا۔ ہمارے اکابر علماء یہ فرماتے ہیں کہ اکمال دین بہ اعتبار تعلیمات و احکامات کے ہے۔ قیامت تک انسانیت کو نئے دین کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ اور پھر جب یہ فرماتے ہیں کہ نعمت تمام کر دی تو اس نعمت سے مراد اس کامل اور مکمل دین کا اقتدار ہے۔ اقتدار حاکمیت کی صورت میں یہ خارج میں نعمت کا فرد کامل ہے۔ اور یہ یاد رکھو کہ یہ مقصد اجتماعی جدوجہد کے بغیر حاصل نہیں ہوسکتا۔ ہمارے اکابر نے ان باتوں کا پورا اہتمام کیا تھا، قرآن کے علوم، وحی کے علوم، حدیث کی حفاظت، سنت کی حفاظت، اور پھر اس کے لیے اجتماعی طور پر جدوجہد کرنے کا انتظام یہ ہمارے اکابر کی امانت ہے۔ فرنگی نے علی گڑھ میں ایک مدرسہ تعمیر کیا اور اس نصاب میں فرنگیوں نے قرآنی علوم کو نصاب سے نکال دیا، حدیث، فقہ، فارسی زبان کو نصاب سے نکال دیا۔ اور پھر یہ چیلنج ہمارے اکابر نے قبول کیا اور دیوبند میں ایک طالب علم سے ان علوم کی حفاظت کی ابتدا کی۔ حضرت مہتمم صاحب رحمہ اللہ اسی مدرسہ کے فاضل تھے۔ اور اسی علاقے میں وہ علوم لے آئے اور آج علم کی جو بہار میں دیکھ رہا ہوں یہ حضرت مہتمم صاحب کی ساری زندگی کے محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ اور یہ اس بات کی نشانی ہے کہ ان شاءاللہ ان کی محنت اور جدوجہد کو اللہ نے قبول فرمایا ہے۔ اس مدرسے کی ابتدا ایک طالب علم سے ہوئی جس کا نام محمود حسن تھا۔ اور پھر یہی محمود حسن جو ہندوستان میں شیخ الہند کے نام سے یاد کیا جاتا تھا انہوں نے اس جمعیت علماء اسلام کی بنیاد رکھی۔ تو یہ مدرسہ بھی ہمارے اکابر کی امانت اور جمعیت علماء بھی ہمارے اکابر کی امانت، اور میں بڑے احتیاط کے ساتھ علماء سے کہتا ہوں کہ مدرسہ اور جمعیت یہ جب اکھٹے ہو جاتے ہیں تو ان دو عناصر سے دیوبندیت بن جاتی ہے۔ اور پھر اس سلسلے کی حفاظت کے لیے ہمیں طریقہ کار بھی سمجھایا۔ برصغیر میں اور پاکستان بننے کے بعد ہمیں پاکستان میں ایک نظریہ دیا، ایک عقیدہ ہمیں دیا اور پھر اس نظریے اور عقیدے کے لیے ایک منہج اور رویہ بھی دیا۔ اعتدال کا رویہ، محبت کا رویہ، تعصبات اور نفرتوں سے نفرت کا اعلان کر دیا۔ تعصب اور نفرتیں نہیں ہوگی۔ اور دعوت وہاں کامیاب ہوتی ہے جہاں یہ دونوں چیزیں نہ ہو۔
تو ان شاءاللہ جب تک یہ مدارس اور یہ جمعیت علماء ہوگی، کفر قوتوں سے آج بھی کہتا ہوں اور پھر بھی کہوں گا کہ آرام سے بیٹھ جاؤ اسلام کے خلاف آپ کی سازشیں کامیاب نہیں ہوں گی۔
میرے محترم بھائیو! آج دنیا مدارس کو مٹانے میں لگی ہے۔ اور تقریباً پچیس سال ہوگئے امریکہ سے لے کر پاکستان کے حکمرانوں تک اس مہم جوئی میں زندگی گزار رہے ہیں کہ اس مدرسہ کو کیسے ختم کریں گے لیکن الحمدللہ ہم بھی چوکنے ہیں اور تم اس کو مٹاؤ گے اور اللہ اس کو بنائے گا۔ مدارس کو تقسیم کیا اور وفاق کو بھی تقسیم کیا، اپنی مرضی کے مختلف وفاق بنا ڈالے کہ اس سے مدارس کمزور ہو جائے گی، علماء، طلبہ تقسیم ہو جائیں گے۔ لیکن یاد رکھو حکمرانوں میرے مدارس کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے اور میرے طلباء کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ پرسوں سارے ملک میں وفاق المدارس کے امتحانات اختتام پذیر ہوئے اور ساڑھے چھ لاکھ طلبہ نے اس امتحان میں حصہ لیا ہے۔ تو تم مٹاؤ گے اور اللّٰہ اسے بچائے گا۔ اور پھر آپ تو مدرسہ ختم کرنے کی بات کررہے تھے کہ اس کی رجسٹریشن بھی بند ہوگی، بینک اکاؤنٹس بھی بند ہوں گے اور پھر یہ مایوس ہو جائیں گے اور مدارس کمزور پڑ جائیں گے۔ ان کے پاس پیسے نہیں ہوں گے لیکن الحمدللہ میرے طالب علم کے کپڑے پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت بن گئے۔ ان کی زندگیوں میں اور بھی نور پیدا ہوا۔ اور پھر ہم نے اسمبلی میں چیلنج کیا اور آٹھ ممبران کی طاقت سے مدارس کا بل پاس کیا۔
میرے محترم بھائیو! یہ تو جمعیت کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں، الیکشنز میں دھاندلیاں کرواتے ہیں، ہمارے پارلیمانی حجم کو گھٹاتے ہیں۔ اور ان کا خیال ہوتا ہے کہ ملک کی نظام میں ان کے کردار کو کمزور کر دیں گے۔ تو پارلیمنٹ تو اب کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ وہ تو ایجنسیوں کا بنایا ہوا پارلیمنٹ ہے۔ پچھلے سال آٹھ فروری کو جو بدترین دھاندلی کی گئی تھی اسی کے نتیجے میں پارلیمنٹ بنی ہے میرے اور قوم کی نظر میں اس کی کیا حیثیت ہوگی۔ یاد رکھو تم تو اس جعلی پارلیمنٹ پر نازاں ہوگے میں اس حقیقی پارلیمنٹ پر نازاں ہوں یہ عوامی پارلیمنٹ ہے۔
آج بھی اس بدترین دھاندلی کی تاریکی ملک پر چھائی ہوئی ہے۔ ان شاءاللہ تمہاری دھاندلیوں کی اس تاریکی میں، تمہارے دھاندلیوں کی پیداوار اس پارلیمنٹ میں جمعیت علماء کا یہ نور اور جمعیت علماء کی یہ روشنی چمکتی رہے گی اور قوم کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ پارلیمنٹ کیا ہے میرا پارلیمنٹ یہ ہے جو میرے سامنے موجود ہے اور ان شاءاللہ یہ طاقت ہماری زندہ رہے گی۔ اور جب تک ہماری یہ طاقت زندہ ہے تمہارا باپ بھی نہ اسرائیل کو تسلیم کر سکتا ہے، تمہارا باپ بھی قادیانیت کو دوبارہ مسلمان نہیں بنا سکتا، تمہارا باپ بھی دینی مدارس کو ختم نہیں کر سکتا، تمہارا باپ بھی جمیعت علماء اسلام کے اہمیت کو کم نہیں کر سکتا۔
پوری دنیا میں امریکہ کو طاقتور تصور کیا جا رہا ہے۔ پوری دنیا میں امریکی صدر کو بڑا طاقتور تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن میں کہتا ہوں ٹرمپ ساری دنیا کا سب سے بڑا پاگل ہے۔ وہ کہتا ہے کہ فلسطین پر ہم قبضہ کریں گے، غزہ پر ہم قبضہ کریں گے، فلسطینیوں کو جاؤ مصر میں آباد کر دو، اردن میں آباد کر دو۔ اور یہ ہرزہ سرائی ٹرمپ نے تو کی ہی تھی جو پوری دنیا میں مسلمانوں نے عربوں نے ان کے الفاظ اس کے منہ پہ مار دیے۔ آج اس کا بڑا پاگل بھائی نیتن یاہو کہتا ہے کہ سعودی عرب میں فلس طین بنایا جائے۔ میں ان کو بتانا چاہتا ہوں جنگوں میں قومیں ہجرت کرتی ہیں افغا نستان میں جنگ ہوئی لوگوں نے ہجرت کی، عراق میں جنگ ہوئی لوگوں نے ہجرت کی، شام میں جنگ ہوئی لوگوں نے اپنا ملک چھوڑا۔ لیکن یہ واحد فلسطینی ہے، یہ واحد غزہ کے جوان مرد لوگ ہیں کہ پندرہ مہینے ان پر آگ برستی رہی، بم برسائے جاتے رہے، پچاس سے ساٹھ ہزار کے درمیان لوگ شہید ہو گئے، چھوٹے بچے شہید ہوئے، مائیں بہنیں شہید ہوئیں، بوڑھے بزرگ شہید ہوئے، مجا ہد لڑتے رہے اور ایک فلسطینی نے بھی اپنی سرزمین اس حالت جنگ میں نہیں چھوڑی۔ اور کیوں چھوڑیں گے یہ ان کی سرزمین ہے یہاں یہو دی قابض ہے۔ یہاں صہیونی قابض ہے اور جنگ عظیم اول کے بعد جب یورپ میں یہو دیوں نے مار کھائی، دربدر ہوئے، تو اقوام متحدہ نے قرارداد کے ذریعے دنیا کو کہا کہ ان یہود یوں کو بسانا یہ بین الاقوامی ذمہ داری ہوگی۔ جہاں تمام ملکوں کے اوپر یہ ذمہ داری تھی کہ ان لوگوں کو آباد کریں ان کو صرف فلسطین میں کیوں بسایا گیا۔ ان قراردادوں میں کہا گیا کہ کوئی جبری طور پر کسی کو نہیں بسایا جائے گا کسی ملک پر کوئی مہاجر جبرا مسلط نہیں کیا جائے گا تو پھر فلس طین پر کیوں مسلط کیے گئے۔ اس قرارداد میں کہا گیا کہ فلسطین کی آبادی وہ ضرورت سے زیادہ بڑھ گئی ہے اس کثیر الآباد ملک میں ان کو نہ بسایا جائے پھر فلسطین میں کیوں بسایا گیا۔ اس قرارداد میں کہا گیا کہ فلس طین کی معاشی حالت کمزور ہے اس کمزور معاشی حالت میں ان کو نہ بسایا جائے پھر فلس طین میں کیوں بسایا گیا۔ تم نے دنیا کے یہو دیوں کو لا کر پہلے یہاں زمینیں خریدی پھر اس پر بستیاں قائم کی۔ قرارداد پاکستان 1940 کہتا ہے کہ یہود ی بستیاں ناجائز ہے اور ہم اس کے مقابلے میں فلسطینی مسلمانوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ان شاءاللہ فلسطینی کامیاب ہو گئے، یہو دیوں نے جنگ بندی کی درخواست کی، یک طرفہ جنگ بند کر دی انہوں نے، ڈیڑھ ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو رہا کرنے پہ مجبور ہو گئے۔ یہ پندرہ مہینے کی بہت بڑی قربانی، اور فلسطینیوں کو اپنی آزادی کی طرف پیش رفت کا اعزاز ملا ہے۔
میرے محترم دوستو! یہ قادیانی بھی انہی کی پیداوار ہے۔ برصغیر میں یہ ناجائز اولاد پیدا کی گئی لیکن سپریم کورٹ میں جا کر ہمارے علماء نے جو کردار ادا کیا ہم نے قادیانیت کی ایسی کمر توڑی ہے کہ پاکستان میں ایک صدی تک وہ دوبارہ اپنی کمر سیدھی نہیں کر سکیں گے۔ ہم نے وہ سارے ایجنڈے ناکام بنا دیے جس پر ہم احتجاج کرتے رہے حکمرانوں سے احتجاج کرتے رہے، ان شاءاللہ العزیز ایک مسلسل جدوجہد کے نتیجے میں اگر یہ ایجنڈے ناکام ہوئے ہیں تو آئندہ بھی کوئی ایجنڈا کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ اگر اللہ نے چاہا تو ان کو ٹھکانے لگائیں گے ان شاءاللہ۔ اپنے عہد پر مظبوطی سے ڈٹے رہو، اپنا عزم مظبوط رکھو۔
پارلیمنٹ میں مدارس کا جو قانون پاس ہوا ہے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اسے اسمبلیوں میں پاس کریں گے، اگر وہ نہیں کریں گے تو ہم ان سے پوچھیں گے۔ یہ جوان صرف اشارے کے منتظر ہیں ورنہ پھر پورے صوبے کہ یہ جوان پشاور میں کھڑے ہوں گے اور کہیں گے کہ اب قانون سازی کرنی ہے یا نہیں۔ یہ مجاہدین یہ رضاکار یہ کارکن کویٹہ میں کھڑے ہوں گے اور کہیں گے کہ قانون بنانا ہے یا نہیں۔ یہ لاہور، کراچی بلکہ پورے پاکستان میں یہ قوم اٹھ کھڑی ہوگی اور یہ قوم مدارس کی حفاظت کریں گے۔ یہ قوم قادیانیت کے خلاف اپنے موقف کی حفاظت کرے گی۔ یہ قوم یہو دیوں کے خلاف آواز بنے گی اور ان کو شکست دیں گے۔ ان شاءاللہ میدان میں کھڑے ہیں، اللّٰہ کی توفیق سے کھڑے ہیں اور ان کی مدد سے ان شاءاللہ کامیابی حاصل کریں گے۔
میرے محترم دوستو! یہ عوام یہ بپھرے ہوئے عوام جب سڑکوں پہ آئیں گے، جب شاہراہوں پہ آئیں گے تو تمہارے ایوانوں میں زلزلہ برپا ہوگا۔ ان شاءاللہ تمہاری یہ جعلی ایوان ان کارکنوں کے سامنے اور اس عوام کے سامنے نہیں ٹھہر سکیں گے۔ اور ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم نے اپنی جدوجہد نہیں چھوڑی، ہم نے سیاسی جہا د کا راستہ ترک نہیں کیا۔ ہم اس پر قائم ہیں، میدان میں رہیں گے، میدان میں رہیں گے، سڑکوں پہ رہیں گے، تمہارے ایوانوں تک پہنچیں گے اور ان شاءاللہ ان ایوانوں سے تمہاری سیاسی جنازہ نکالیں گے ان شاءاللہ۔
ملک کی معیشت کو تم نے تباہ کر دیا، زمانہ ہوگیا یہ قوم یہ مہنگائی میں تڑپ رہی ہے، قوت خرید ختم ہو چکی ہے۔ عوام کو اس طرح تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا، میں غریب قوم کو اطمینان دلاتا ہوں ان شاءاللہ جمعیت علماء اسلام آپ کے شانہ بشانہ ہے، رہے گی اور مل کر جدوجہد کریں گے اور حکمرانوں سے نجات حاصل کریں گے ان شاءاللہ۔ انقلابی جذبے سے اٹھو، انقلابی جذبے سے آگے بڑھو، انقلابی جذبے سے تبدیلی لاؤ، انقلابی جذبے سے ملک میں انقلاب لاؤ، ان شاءاللہ کامیابی آپ کے قدمیں چومیں گے ان شاءاللہ۔
تو ان شاءاللہ آپ اس عزم پر میرے ساتھ قائم ہیں، آپ عہد کرتے ہیں کہ جدوجہد جاری رہیں گی۔ اور آپ کا یہ اجتماع صرف آپ کا اجتماع نہیں، آپ کی وساطت سے میں پوری قوم کو یہ آواز پہنچانا چاہتا ہوں، پورے ملک کو یہ آواز پہنچانا چاہتا ہوں، ہر قومیت کو آواز پہنچانا چاہتا ہوں اور واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے ملک کے اندر اپنے حقوق کا مالک کسی اور کو نہیں بننے دیں گے۔
اللہ رب العزت آپ کو فتح و کامرانی نصیب کرے، جدوجہد جاری رکھیں اور آگے بڑھیں۔ الامان الحفیظ
وَأٰخِرُ دَعْوَانَا أَنِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#teamjuiswat
https://www.teamjuiswat.com/2025/02/Maulana-Fazlur-Rehman-Address-at-the-Annual-Gathering-at-Darul-Uloom-Islamia-Arabia-Shergarh-Mardan.html
❤️
👍
16