Children's world
Children's world
January 25, 2025 at 01:54 PM
*سیرت النبی ﷺ* *(قسط نمبر 60)* *🌻==المعرفت منزل=🌻* کفّار قریش دیکھ رہے تھے کہ ان کی مزاحمت کے باوجود اسلام پھیلتا ہی جاتا ہے , حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے لوگ ایمان لا چکے ہیں، نجاشی نے مسلمانوں کو پناہ دی اور وہاں سے ان کے سفراء بے نیل و مرام واپس آئے.. اس سے قریش کا رویّہ دن بہ دن سخت سے سخت تر ہوتا جاتا تھا.. معاندانہ سرگرمیاں اور سازشیں تیز سے تیز تر ہوتی جارہی تھیں.. اس سے بنی ہاشم (نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خاندان) کے سردار کس طرح اپنی آنکھیں بند کر سکتے تھے.. انہوں نے بنی ہاشم اور بنی مطلّب کو جمع کیا.. عصبیتِ قبیلہ کی بناء پر سب ایک ہو گئے بجز ابو لہب کے.. یہ کوئی دینی مسئلہ نہیں بلکہ قبیلہ کی حمایت کا سوال تھا.. سرداران قریش نے حضرت ابو طالب کے پاس جاکر یہ دھمکی دی کہ آپ اپنے بھتیجے کو ایسی باتوں سے روکیں یا ہم سے برسر پیکار ہوجائیں , یہاں تک کہ ایک فریق فنا ہوجائے اس کے بعد حضرت ابو طالب نے حضور ﷺ کو بلا کر کہا کہ اے بھتیجے آپ مجھ پر اور اپنی ذات پر رحم کھائیے اور ناقابل برداشت بوجھ مجھ پر نہ ڈالئے.. یہ سن کر حضور ﷺ نے فرمایا.. "اے چچا جان وﷲ ! اگر وہ میرے دائیں ہاتھ پر آفتاب اور بائیں ہاتھ پر مہتاب بھی رکھ دیں تو میں اپنی دعوت سے باز نہ آؤنگا.." جب حضرت ابو طالب نے یہ متحدہ محاذ دیکھا تو انہوں نے یہ طے کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت و حمایت کی بات بنو ہاشم کے سامنے رکھیں اور ان کو بھی اس کی دعوت دیں اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت و حمایت کا عہد ان سے لیں.. حضرت ابو طالب کی دعوت پر بجز دشمن اسلام ابو لہب کے بنو ہاشم کا ایک ایک فرد جمع ہوگیا.. جب بنو ہاشم کے سامنے ابو طالب نے قریش کی معاندانہ اور ظالمانہ کاروائیوں کی شدت کی روداد کو رکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حفاظت اور حمایت کا مسئلہ ان کے سامنے رکھا اور اپنے عہد و عزیمت کا ان کے سامنے اظہار کیا اور ان کو بھی اس کی دعوت دی تو سبھوں نے ابو طالب کی دعوت پر لبیک کہا اور عہد کیا کہ ہم ہر حال میں آپ کے ساتھ رہینگے.. حضرت ابوطالب اپنے نوجوانوں کے اس فیصلہ سے بہت مسرور ہوئے اور انتہائی مسرت میں پرجوش الفاظ میں خاندانی مفاخرت اور ہاشمی شجاعت اور ہمیشہ ظلم کی مدافعت میں سینہ سپر رہنے کی روایات پر اشعار کہے اور قصائد لکھ کر بنو ہاشم کو ان کی عظمت کا احساس دلایا.. یہ اشعار کعبہ میں بلند آواز میں پڑھے گئے.. اس پُرزور قصیدہ نے قبائلی وقار کی خاطر منتشر قوتوں کو یکجا کردیا اور حضرت ابو طالب کی کوششوں سے بنی ہاشم , بنی مطلّب اور بنی عبد مناف کی عصبیت جاگ اٹھی اور تینوں گھرانے آنحضرت ﷺ کی حفاظت کے لئے متحد ہوگئے.. جب مشرکین نے یہ دیکھا کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب ہر قیمت پر نبی ﷺکی حفاظت اور بچاؤ کا تہیہ کئے بیٹھے ہیں تو بالآخر وادئ مُحصَّب میں خیف بنی کنانہ کے اندر جمع ہو کر انہوں نے بنی ہاشم سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا اور اس مقاطعہ کا تحریری عہد نامہ مختصر الفاظ میں چمڑہ پر لکھوایا گیا.. دانشوران کفر نے بعد مشورہ قبیلہ بنی ہاشم کے سماجی و معاشی مقاطعہ کی تجویز منظور کی.. اس لئے کہ حضور اکرم ﷺ کا تعلق اسی گھرانہ سے تھا اور دوسرے یہ کہ بہ حیثیت سربراہ قبیلہ حضرت ابوطالب نے ان کی بار بار کی درخواست کو ٹھکرا دیا تھا.. انہوں نے خیال کیا کہ اگر بنی ہاشم کو یوں بے بس کر دیا جائے تو خود بخود آنحضرت ﷺ کو ان کے حوالے کردینگے.. اس تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اک عہد نامہ مرتب ہوا جو بنی ہاشم , بنی مطلّب اور بنی عبد مناف کے خلاف تھا----------------- ============(باقی آئندہ ان شآءاللہ سیرت النبی.. مولانا شبلی نعمانی.. سیرت المصطفیٰ.. مولانا محمد ادریس کاندہلوی..
❤️ 👍 🙏 14

Comments