
انوارِ عالم
February 11, 2025 at 06:56 AM
::: *اولیاء کرام کی تصدیق بھی ولایت ہے* :::
`شک پیدا کرنے والوں سے دور رہیں`
#تصوف_و_صوفیاء 52
*علامہ آلوسی* نے فرمایا
`صُحبة المُنْكِر على أولياء الله تعالى تُورِثُ فتقا يصعب على الخياط رتقه و تؤثر خرقا يُعيي الواعظَ رقعُه`
اولیاء اللہ کے منکر کی صحبت ایمان کو یوں پھاڑ دیتی ہے کہ درزی اسے سی نہیں سکتا وہ کپڑے پر اتنی شدت سے اثر انداز ہوتی ہے پھر نصحیت کرنے والا اسے درست کرنے سے عاجز آجاتا ہے
*(روح المعانی)*
*سیدی مالک بن دینار* نے فرمایا
`كفى بالمرء شراً أن لا يكون صالحاً ويقع بالصالحين`
آدمی کے شریر ہونے کو اتنا کافی ہے وہ خود تو نیک نہ ہو مگر نیک لوگوں کی برائی کرتا پھرے
( *صفة الصفوة لابن الجوزى* )
حدیثِ مبارکہ میں ہے
`إِذَا أَرَادَ الله بِعَبدٍ خَيرًا سَلَكَ في قَلبِهِ اليَقِين وَالتَّصدِيقَ وإِذَا أَرادَ الله بعَبْدهِ شرًّا سَلَكَ في قَلْبِهِ الرِّيبَةَ والتَكذِيبَ`
الله رب العزت جب کسی کو بھلا کرنا چاہتا ہے تو اس کے دل میں یقین اور تصدیق جاری فرما دیتا ہے
اور اللہ رب العزت جب کسی کو برباد کرنا چاہتا ہے تو اس کے دل میں شک اور تکذیب جاری کر دیتا ہے
( *المسالک فی المؤطا لابی بکر ابن العربی* )
الله رب العزت کی ذات پر یقین اس کے کلام و انبیاء کرام علیہم السلام اور بعث بعد الموت" معجزات و کرامات" اولیاء کرام کے وجود کی تصدیق بڑھ جاتی ہے
*یوں دل میں سکون و اطمینان کی لہریں اٹھتی رہتی ہیں*
اور `شریر کے دل میں شک و شبہ" تاویل و تردید" عدمِ تسلیم و تردید کے طوفان اٹھتے رہتے ہیں`
دل کی اس بے چینی کی وجہ سے *منکر کا چہرہ دیکھنے کے لائق نہیں رہتا*
ہر وقت چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی ہوتی ہیں اور پھر مادی اشیاء یعنی اعلی کپڑے" عمدہ خوشبوئیں استعمال کر کے اپنے چہرے کا روکھا پن دور کرنے کی کوشش کرتا ہے
*منکر ہمیشہ چرب زبان ہوتا ہے اسی چرب زبانی کے بہاؤ میں وہ اپنی بے سکونی چھپاتا ہے*
آپ نے دیکھا ہوگا منکر پہلے پہل چھوٹے درجے کا منکر ہوتا ہے پھر اس کا دل بے باک ہوتا جاتا ہے اور یہ اپنے دین میں شک کرنے لگتا ہے
*پہلے عام مسلمانوں پر تہمت و الزام کہ یہ دھوکہ فراڈ کرتے ہیں*
جو لوگ یورپ و امریکہ کو ایمانداری و دیانت داری میں مثالی معاشرہ قرار دیتے ہیں اور مسلمانوں کو دھوکہ دہی کرنے والے" فراڈی کہتے ہیں ان کا ایمان ختم ہوتا ہے کم از کم ایمان کا نور ختم ہو جاتا ہے
*پھر یہ لوگ عام مسلمانوں سے بڑھ کر کسی ایک عالم پر اعتراض کرتے ہیں پھر ایک سے بڑھ کر کئی علماء حتی کہ سب علماء کرام کو برا کہنا شروع کر دیتے ہیں* پھر ان کا دل مردہ ہو جاتا ہے تو یہ اولیاء کرام پر انگلیاں اٹھانا شروع کر دیتے ہیں یوں ان کا دل ایمان سے خالی ہو جاتا ہے
*امام شعرانی نے امام ابن عساکر کا قول نقل فرمایا*
`لحوم العلماء مسمومة`
علماء کے گوشت زہریلے ہیں
یعنی ان کی برائی کرنے والے کا ایمان مر جاتا ہے
جب ایمان مر گیا پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مبارک ذاتیں بھی ان کی زبانوں سے نہیں محفوظ رہتیں
پھر اس کے بعد الحاد کا گڑھا ہے
ایک طرف *تسلیم* [ماننا] ہے
دوسری طرف *تکذیب* [جھٹلانا] ہے" *تردید* [رد کرنا] کرنا ہے" *تشکیک* [شک پیدا کرنا] ہے
تو ہمیں تسلیم کا راستہ اختیار کرنا چاہیئے کیونکہ ہم مسلمان ہیں جن کا مادہ ہی تسلیم کرنا ہے
*سیدی جنید بغدادی* فرماتے ہیں
`التصديق بعلمنا هذا ولاية`
ہمارے اس علم {تصوف کے احوال} کی تصدیق کرنا ولایت ہے
( *روح البیان* )
*سیدی ابو الحسن* فرماتے ہیں
`التصديق بطريقتنا هذه ولاية`
ہمارے اس طریقے [تصوف] کی تصدیق کرنا ولایت ہے
( *ایقاظ الھمم فی شرح الحکم لابن عجیبہ* )
یعنی اصولِ تصوف کو جو سمجھتا ہے وہ ولی ہی تو ہے
کیونکہ اصطلاحاتِ صوفیہ نہ جاننے کے سبب بڑے بڑے علماء اکابر اولیاء کرام کی باتوں کو نہ سمجھ سکے
*اور جو صوفیاء کرام کی مخصوص بولی خاص اصطلاحات سمجھ جاتا ہے تو وہ عام بندہ نہیں رہتا*
الغرض اولیاء کرام کی تصدیق ولایت ہے اور تکذیب و انکار کپڑے میں ایسی پھٹن ہے کہ کوئی درزی اسے ٹھیک نہیں کر سکتا کوئی واعظ اسے درست نہیں کر پاتا
`ہم الله عز و جل سے ایمان و عافیت کا سوال کرتے ہیں`
✍️ #سیدمہتاب_عالم
❤️
👍
🤲
❤🩹
💚
🙏
🌹
💯
🫀
77