GB NEWS 🌐
GB NEWS 🌐
February 14, 2025 at 10:49 AM
- چلاس پریس ریلیز متاثرینِ دیامر بھاشا ڈیم نے اتوار کے روز صدیق اکبر چوک چلاس میں عظیم الشان جلسہ منعقد ہوگا جس میں ہزاروں متاثرین دیامر بھاشا ڈیم شرکت کرے گے۔ متاثرین کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان کے مستقبل کے لیے اپنے آج کو قربان کر دیا اپنے باپ دادا کی قبروں تک کی قربانی دے واپڈا ہمارے ساتھ ظلم بند کرے اور فورا ہمارے مطالبات پر عمل درامد کیا جائے یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کا معاملہ ہے ہم کسی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹیں گے اپنا حقوق لے کر رہیں گے ۔ان خیالات کا اظہار متاثرینِ دیامر بھاشا ڈیم نے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا اور ساتھ ہی درجہ زیل مطالبات پیش کیے چارٹر آف ڈیمانڈ ز تحریک حقوق دوڈیم بناؤ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم: 1۔ یہ کہ جملہ مسنگ چولہا متاثرین جن کی فہرست آویزاں کی جاچکی ہے اور جو زیر پر اسز ہیں اور جنہوں نے 2015 تک ہاؤس اکیچن اروم کے چیک وصول کئے ہیں اور کسی سربراہ کے نام ایک سے زائد مکانات ہو ان زائد مکانات کو درشاہ کے نام خقل کر کے چولہا پیچ میں شامل کیا جائے۔ مزید برآں متاثرین کے ہر شادی شدہ جوڑے کو چولہے کا مستحق قرار دیا جائے۔ اور ڈیل چولہا متاثرین کوئی ۔ او۔ آر سے مستنی' قرار دیکر در شاہ کو ادائیگی کی جائے۔ اور تمام چولہا پیچ کے رقم کو اہل کیا جائے۔ 2۔ یہ کہ چھ کنال زرعی زمین جو کہ معاہدہ 2010 میں موجود ہے اس زرعی زمین کو جلد از جلد متاثرین کے حوالہ کیا جائے۔ اور جن لوگوں کی زرعی اراضی زیر آب آئی ہے ان سب کو بھی اس بینچ میں شامل کر کے ان کو چھ کنال زرعی زمین دیا جائے۔ نیز دیامر کے تمام غیر آبادزمینوں کے آباد کاری کیلئے پائپ لائن یا نہر کے ذریعے پانی کا بندوبست کیا جائے۔ 3۔ یہ کہ گلگت بلتستان کیلئے گندم سبسڈی کو ہمیشہ کیلئے بحال رکھا جائے اور چونکہ ضلع دیامر کی اکثر زرعی زمینیں دیامر بھاشہ ڈیم کی زد میں آرہی ہیں اس لئے دیامر کے عوام کیلئے گندم کو شہ کو ہمیشہ کیلئے بحال رکھتے ہوئے ماہانہ فی نفر 14 کلو گندم سبسڈی فراہم کیا جائے۔ 4۔ یہ کہ لفٹ اور اراضیات کے نئی پیمائش کر کے گلگت بلتستان حکومت کے تعین کردہ نئے رئیس کے مطابق فورا ایوارڈ بنا کر ادائیگی کی جائے۔ اور ڈھلوان، چٹان اور کھائی والی اراضیات جن کا پینٹ نہیں کیا گیا ہے ان کی پیمائش کر کے معاوضہ جات ادا کیا جائے۔ نیز کم و بیش 18700 ایکڑ اراضی کی پیمائش کر کے اس کی موجودہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق معاوضہ جات دیے جائیں۔ 5 یہ کہ رہائشی 10 /20/ مرلہ پلاٹس واپڈا ماڈل کالونی ہر پین واس چلاس کو جلد از جلد تیار کر کے تمام سہولیات سمیت عید گاہ اور قبرستان کی جگہ بھی مختص کر کے حوالہ کیا جائے۔ اور 2016 سے 2025 تک تاخیر کی وجہ سے مہنگائی کے تناسب سے پیکج بھی دیا جائے تاکہ متاثرین بر وقت اپنی تعمیر نو کو مکمل کر سکیں۔ ۔ یہ کہ سال 2015 سے لیکر 2025 تک ضرورت کے تحت جو تعمیرات ہوئی ہیں ان سب کی سروے کر کے پینٹ کی جائیں۔ اور ان کو چولہے کا بھی حقدار قرار دیا جائے۔ 7۔ یہ کہ سال 2007 اور 2015 کی سروے میں غلطی سے کسی آدمی کے گھر کو کچن یا سٹور یا مویشی خانہ روم / دوکان / دیوار کے نام سے درج کیا گیا ہے لہذا اس غلطی کو درست کر کے جلد از جلد اس کو چو لہ اس کے میں شامل کر کے ادائیگی کیا جائے۔ 8۔ یہ کہ گلگت بلتستان کو دیامر بھاشہ ڈیم سے 80 فیصد اور دا سوڈیم سے 30 فیصد ریالٹی دی جائے۔ اور گلگت بلتستان کو رعایتی ریٹ اور ضلع دیامر کیلیے دیامر بھاشہ ڈیم سے بلا معاوضہ بجلی فراہم کی جائے۔ 9۔ یہ کہ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کو گرین کارڈ اور صحت کارڈ بھی جاری کیا جائے۔ 10۔ یہ کہ گریجویٹ الائنس کا محکمہ واپڈا کے ساتھ جو معاہدہ مورخہ 27 جنوری 2021 کو طے پایا ہے اس کے مطابق 100 فیصد عملدرآمد کر کے گریڈ 1 سے 16 تک ٹیکنیکل اور نان ٹیکنیکل تمام ملازمتیں دیامر کے نوجوانوں کو دی جائے اور نان لوکل تمام ملازمین کو کمپلیز، کنسلٹنٹ کنٹر کٹرز اور واپڈا سے فارغ کر کے لوکل کو موقع فراہم کیا جائے۔ نیز گریڈ 17 سے اوپر تمام ملازمتوں میں ضلع دیامر کے باشندگان کو 40 فیصد کو نہ دیا جائے۔ اور ضلع دیامر کے تمام عازمین جو کہ ایلی وجوہ کنٹیجنٹ اور کٹر کٹ پر کام کر رہے ہیں ان کو فورا مستقل کیا جائے۔ اور دیامر بھاشہ ڈیم میں ملازمتوں پر سے پابندی ختم کر کے در کار آسامیوں کو جلد از جلد مشتہر کیا جائ۔ -2- اور دیامر بھاشہ ڈیم میں سکیل 1 سے لیکر 11 تک جو مقامی ملازمین واپڈا میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں ان کا تبادلہ نہ کیا جائے ان کی ڈیوٹی ضلع دیامر میں ہی لگایا جائے۔ نیز سپیشل پرسنز کیلئے گورنمنٹ کی طرف سے مختص شدہ 3 فیصد کوٹہ واپڈا میں یقینی بنایا جائے۔ 11 - یہ کہ CBM سکیموں کو متاثرہ علاقوں کی ضرورت اور متاثرین کے آبادی کے تناسب اور مشاورت سے تو ت سے تقسیم کیا جائے۔ اور سکولز، ٹیکنیکل انسٹیوٹ ، میڈیکل کالج ، انجیز رنگ کالج، منتقل دیامر یونیورسٹی ، واپڈا اسپتال اور 25 میگاواٹ بجلی گھر کا قیام جلد از جلد چا اس دیامر میں عمل میں لایا جائے۔ 12۔ یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے ملازمتوں میں متاثرین کیلئے خصوصی کوٹہ مختص کیا جائے۔ اور ہر متاثرہ گھرانہ کو ایک سرکاری ملازمت ان کی تعلیمی کوائف کی روشنی میں دی جائے۔ 13۔ یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے متاثرین میں سے کوئی بھی متاثر پاکستان کے کسی بھی شہر میں اپناگھر بنانا چاہا تو متاثرہ مکان جو کہ دیامر بھاشہ ڈیم کی زد میں آرہا ہے کے دروازے کھڑکیاں، چوکاٹ لفٹر وغیرہ کو بغیر جرمانہ ٹیکسیز کے ترسیل کرنے کی اجازت دی جائے۔ اور ضلع دیامر کے دو تمام متاثرین جو کہ اکثریتی ولیج کے طور پر وہاں سے منتقل ہو کر ضلع دیامر سے باہر اکھٹے رہائش پزیر ہیں ان کے قبرستان کیلئے اراضی خریدنے کیلئے ہی۔ بی۔ ایم سکیم کے تحت رقم مختص کی جائے۔ مثلا موضع کمنبری کے متاثرین جو کہ مانسہرہ میں رہائش پزیر ہیں ان کیلئے رقم مختص کی جائے۔ 14 - دیامر بھاشہ ڈیم کے متاثرین کو ڈیم کے پانی آنے تک اور پانی آنے کے بعد بھی جو مکان اور زمین اور درختان و غیرہ قابل استعمال ہوگی ده اسی مالک کی ملکیت ہو گی۔ جس میں وہ بذات خود تصرف کرنے کا حقدار ہو گا۔ 15۔ یہ کہ گریجویٹ الائنس دیامر کے معاہدے کے مطابق دیامر کے نوجوانوں کو ملک / بیرون ملک کی معیاری یو نیور سٹیز میں اعلی تعلیم کے مواقع بطور سکالر شپ فراہم کئے جائیں۔ نیز متاثرین گھرانہ میں سے ہر گھر کے دو افراد کو اعلی تعلیم کیلئے سکالرشپ پر تعلیم کا بندوبست کیا جائے۔ 16۔ یہ کہ تاجر برادری ، کارخانہ ، چیکی، چرائی مشین، ہوٹل، پیڑول پمپ وغیرہ جتنے کاروبار متاثر ہوئے ہیں ان کے دن کاروبار کا بزنس ویلیو دیگر ان کے کاروبار کو یقینی بنایا جائے۔ نیز تمام تاجر برادری کو اپنے اپنے علاقے میں بزنس زون بنا کر انہیں وہاں پر ری مثل کیا جائے۔ 17۔ یہ کہ دریائے سندھ کے آس پاس سونا وغیرہ کا کام کرنے والے قدیمی سونیوال کا کاروبار مکمل متاثر ہو رہا ہے لہذا ان کے لیے اس کی مد میں متاثرین کو پیکچ دیا جائے۔ نیز موجودہ گولڈ واٹر ز کے کام کرنے والے تمام لوگوں کی سروے کر کے ان کو بھی معاوضہ دیا جائے۔ اور انہیں ڈیم کے پانی آنے تک کام سے نہ روکا جائے۔ 18۔ یہ کہ ضلع دیامر میں پینے کے صاف پانی اور تمام ولیج کے روڈز کو کشادہ کرنے کے ساتھ میٹل کرتے ہوئے چلاس شہر کو سیورج سسٹم دیا جائے اور چلاس شہر کو ماڈل سیف سٹی کا درجہ دیکر جدید طرز کے کیمرے نصب کئے جائیں۔ اور چلاس سٹی میں پارک اور تمام تر کھیلوں کیلئے گراؤنڈز تعمیر کئے جائیں۔ نیز واپڈا پائن لائن ہر پن داس سے پینے کا پانی ہر پن داس کے مکینوں کیلئے متبادل پانی کے آنے تک پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ 19۔ یہ کہ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کے ساتھ ہونے والے سابقہ معاہدات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ 20۔ یہ کہ ڈیم کے زد میں آنے والے تمام سکولز (جن کا معاوضہ واپڈا نے نہیں دیا ہے) ان کو فی الفور متبادل جگہ میں تعمیر کیا جائے۔ تا کہ ہمارے بچے تعلیم سے محروم نہ ہوں۔ -2- اور دیامر بھاشہ ڈیم میں سکیل 1 سے لیکر 11 تک جو مقامی ملازمین واپڈا میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں ان کا تبادلہ نہ کیا جائے ان کی ڈیوٹی ضلع دیامر میں ہی لگایا جائے۔ نیز سپیشل پرسنز کیلئے گورنمنٹ کی طرف سے مختص شدہ 3 فیصد کوٹہ واپڈا میں یقینی بنایا جائے۔KA -3- یہ کہ ضلع دیامر کے لوگوں کا روزگار گلہ بانی سے وابسطہ ہے۔ جو کہ تمام کے تمام ایم کی تعمیر کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہور ہے ہیں ان تمام متاثرین کا مکمل مردے کر کے انہیں مراعات دیجی فراہم کیا جائے۔ 22۔ یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کی تعمیر کے بعد تمام سیاحتی مقامات پر مقامی لوگوں کو کاروبار کیلئے ہوٹل ، دوکان وغیرہ کی اجازت دی جائے۔ اور ڈیم کی تعمیر کے بعد دیا مروالوں کو فری لشنگ کالائسنس اور کشتی کا لائسینس دیا جائے۔ کر کے ان کو پیٹ کی جائے اور موض 23۔ یہ کہ جن متاثرین نے احتجاجا چیکس وصول کیے ہیں اور ان کے ساتھ زمین ، درختان اور مکانات میں نا انصافی ہوئی ہے ان کا ازالہ ماه شبیر اقرنی ن اور موضع کھنبری سے لیکر رائیکوٹ پل تک کے کے ایچ کے ارد گرد جتنے بھی دوکانات ، ہوٹل وغیرہ ہیں ان سب کو کمر شل ڈھیر کر کے ان کے معارضہ جات ادا کئے جائیں۔ 24۔ یہ کہ موضع بنگچولی گوہر آباد، کنر و دیگر موضع جات کے مکانات / دوکانات جو گرائے گئے ہیں ان کے معاوضہ جات ادا کر کے چولہا پیکج دیا جائے۔ نیز سال 2010 کے سیلاب میں جو مکانات بہ گئے ہیں ان مکانات کے معاوضہ جات ادا کر کے ان کو چو بی پیچی دیا جائے۔ حمید الله دام 25۔ یہ کہ دیامر بھاشہ ڈیم کے تعمیر کے بعد پانی کی وجہ سے دریا سے آر پار جانے کیلئے مناسب سفری سہولیات کا انتظام اور سی پیک کے کسی خان دوش ساتھ لنک کرنے والے تمام نالہ جات کے عوام کیلئے سفری سہولت دی جائے۔ 26۔ یہ کہ کیڈٹ کالج چلاس میں متاثرین کے بچوں کیلئے فری طور پر کوٹہ مختص کیا جائے۔ اور چلاس میں دانش سکول اور اے۔ پی۔ ایس سکول کا قیام جلد از جلد عمل میں لایا جائے۔ نیز تھوراے۔ پی۔ ایس سکول کو ہائی سکینڈری سکول کا درجہ دیگر دیامر کے بچوں کو ہاسٹل سمیت فری تعلیم دی جائے۔ نیز ضلع دیامر میں تمام بچوں کو سکولز آنے جانے کیلئے فری ٹرانسپورٹ کا بندوبست کیا جائے۔ 27۔ یہ کہ تھک ڈسر پاور ہاؤس متاثرین کے معاوضہ جات کی جلد از جلد ادائیگی عمل میں لائی جائے۔ اور واٹر چینل سے متاثر ہونے والے مکانات اور ارضیات کا معاوضہ ادا کیا جائے۔ 28۔ یہ کہ ضلع دیامر داریل تانگیر کی جتنی بھی اراضیات و مکانات دا سوڈیم کے زیر آب آرہی ہیں ان تمام اراضیات و مکانات کا پیمائش کر کے چولہا پیچ سمیت نئے رئیس کے مطابق ادائیگی یقینی بنایا جائے۔ 29۔ یہ کہ ضلع دیامر کے تمام دہ اراضیات جو کہ انڈر واٹر چینل ہیں جن کو بنجر ظاہر کر کے معاوضہ جات دئے گئے ہیں ان تمام اراضیات عالم خان کو آباد کا درجہ دیگر معاوضہ جات ادا کیا جائے۔ 30۔ متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کی سہولت کی خاطر واپڈا آفس چلاس کو بحال رکھتے ہوئے جی۔ ایم واپڈا اور دیگر آفیسران ہر ہفتہ میں تین دن چلاس آفس میں موجودگی کو یقینی بنائیں تا کہ سائلین کو تھور جانے کی نوبت نہ آئے۔ 31۔ یہ کہ ڈو ڈیٹال سمیت تمام نالہ جات جو کہ پیری فیری روڈ کی وجہ سے متاثر ہورہی ہیں ان اراضیات، مکانات کا معاوضہ فورا ادا کیا جائے۔
👍 ❤️ 😂 9

Comments