
📚 (الثمر ادب شاعری) Urdu Islamic stories ꪜ Funny ، Sad poetry ، Status, Deeni Knowledge, Indian News
February 16, 2025 at 08:50 AM
مجهے اس سے محبت نہیں تهی،ہوتی بهی کیسے!
وہ عام سی شکل وصورت کی سانولی سی لڑکی تهی۔تیل سے چپکے ہوئے بال اور اس پر تین گز لمبی چادر پڑهی لکهی ہونے کے باوجود شدید احساس کمتری کا شکار تهی۔جبکہ میں اس کے مقابلے میں اچها خاصا سمارٹ تها۔
وہ تو اماں کے مجبور کرنے پر میں نے اس سے شادی کر لی،کہ بیوہ بہن کی بیٹی ہے،کہاں غیروں میں خجل خوار ہو گی،لیکن محبت کبهی نہ کر سکا اس سے۔
سارا دن گهر کے کام کاج میں جتی رہتی،اماں ابا کی جی جان سے خدمت کرتی،
میری ہر ضرورت کا خیال رکهتی،کوئی شکوہ نہ شکائت،یوں جیسے پتهر کی مورت ہو۔
میری بے رخی اس کے لئے یوں ہی برقرار رہی....بلکہ رفتہ رفتہ اس میں اضافہ ہوتارہا۔ایسی گهٹن زدہ زندگی سے تنگ آگیا تها میں۔
اماں کے مرنے کی دیر تهی کہ میں نے دوسری شادی کر لی،اس نے کوئی احتجاج نہ کیا،روئی نہ چلائی،بس خاموشی سے سب کچهہ دیکهتی رہی۔
دوسری بیوی کے آتے ہی میں اپنی دنیا میں مست ہو گیا،
پارٹیاں،ہنگامے،سیروتفریح،زند گی ایکدم بے حد خوبصورت لگنے لگی۔اسے تو گویا میں بهلا بیٹها،
ایک دن اس کے کمرے کے سامنے سے گزرتے ہوئے رکنا پڑا،رو رو کر فون پر کہہ رہی تهی۔
کیسی باتیں کرتی ہیں اماں آپ! بهلا میں کیا حق رکهتی ہوں احتجاج کا؟
جانتی ہوں،زبردستی کے سودے ایسے ہی ہوتے ہیں،
یہ کیا کم ہے کہ دوسری شادی کے بعد بهی انہوں نے مجهے اپنے ساتهہ رکها ہوا ہے،اپنی ماں کو دیا وعدہ نبها رہے ہیں۔
میرے شور شرابہ کرنے پر اگر انہوں نے مجهے چهوڑ دیا تو بتاو کیا کروں گی میں؟تم تو اپنی سانسیں گن رہی ہو،مجهے کون سہارا دے گا،
سر پر باپ ہے نہ بهائی،جو میری حمائت میں بولے۔
اور پهر مرد کی محبت کا کیا ہے،یہ تو نفل نماز جیسی ہوتی ہے،ہو گئی تو ہو گئی،ورنہ کونسی فرض ہے کہ نہ ہونے سے گناہ ہو گا۔
وہ اپنی ہچکیوں پر قابو پانے کی ناکام کوشش کرتی رہی،میں گم سم کهڑا سب کچهہ سنتا رہا،یقین نہیں آرہاتها کہ
بظاہر چٹان کی طرح مضبوط نظر آنے والی لڑکی،اندر سے کس قدر ٹوٹ چکی تهی،ریزہ ریزہ وجود کو سمیٹ کر کیسے اس نے خود کو سنبهال رکها تها۔
صرف بد صورتی کے جرم میں وہ یہ سزا بهگت رہی تهی۔مری عزت،مرے گهر کی رکهوالی کرنے والی،اپنے اندر کی گهٹن میں مر مر کر جی رہی تهی۔
اللہ کے بعد جسے اس کا سب سے بڑا سہارا ہونا چاہئے تها،وہی اسے ٹهکراتا اور دهتکارتا رہا،
جس پر اسے مان تها،اسی سے خوفزدہ تهی،بےآسرا ہو جانے کے ڈر سے اپنے وجود کے خول میں چهپی بیٹهی تهی۔
بےاختیار میرے قدم اٹهے اور میں اس کے سامنے چلا گیا۔
مجهے دیکهہ کر ٹهٹکی اور بوکهلا کر کهڑی ہو گئی۔چہرہ خوف سے زرد پڑ گیا،
میں نے اس کے دونوں ہاتهہ تهام لئے اور دکهہ سے بولا،
جن پر مان ہوتا ہے،ان کا بهرم رکهتے ہیں،مجهے معاف کر دو۔
حیرت اور بے یقینی سے اس نے مری طرف دیکها،میں نے سر جهکا کر اپنی غلطیوں کا اعتراف کرلیا۔بے تحاشہ روتے ہوئے اس نے اپنا سر میرے شانے سے ٹکا دیا۔۔۔
❤️
😢
👍
👌
😭
🥺
💞
💯
😞
🥸
51