
Digital Quetta (روحان شاہ آفیشل)
January 30, 2025 at 02:12 AM
*پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کیا ہے ؟؟؟ کچھ چیدہ چیدہ نکات*
پیکا قوانین میں ترامیم سوشل میڈیا پرغلط خبروں کے پھیلاؤ کوروکنے کےلیے کی گئی ہیں تاکہ کوئی بھی شخص کسی دوسرے شخص یا ادارے کو بدنام نہ کرے۔ ایوان سے منظورشدہ پیکاآرڈیننس بِل کو دی پریوینشن آف الیکٹرنک کرائمز(ترمیمی) بل 2025 کا نام دیا گیا ہے۔
پیکاقوانین کےمجوزہ ترمیمی بل کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی جائے گی۔ اتھارٹی کا مرکزی دفتراسلام آباد میں ہوگا، صوبائی دارالحکومتوں میں بھی قائم کیا جائے گا۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ اتھارٹی سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کےتحفظ اورحقوق کویقینی بنائے گی۔ اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی مجازہوگی۔
پیکا ترمیمی بل کےمطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکی رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجازہوگی۔ پیکا ایکٹ کی وائلیشن پراتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کی مجاز ہوگی۔ اتھارٹی متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سےغیرقانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔
پیکاترمیمی قوانین کے مطابق سوشل میڈیا پرغیرقانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد24 گھنٹےمیں اتھارٹی کو درخواست دینےکا پابند ہوگا۔ اتھارٹی کل 9 اراکین پرمشتمل ہوگی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشواراکین ہوں گے۔ بیچلرز ڈگری ہولڈراورمتعلقہ فیلڈمیں کم ازکم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا۔ چیئرمین اورپانچ اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لئے کی جائے گی۔
حکومت کی جانب سے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایکس آفیشل اراکین کےعلاوہ دیگرپانچ اراکین میں دس سالہ تجربہ رکھنے والاصحافی، سافٹ وئیرانجنئیر، ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
بل کے مطابق چیئرمین اتھارٹی سوشل میڈیا پرکسی بھی غیرقانونی موادکو فوری بلاک کرنے کی ہدایت دینےکامجازہوگا۔ اتھارٹی کا چیئرمین اوراراکین کسی دوسرے کاروبارمیں ملوث نہیں ہوں گے۔
نئے ترمیم شدہ پیکا آرڈیننس کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو اتھارٹی سےرجسٹرکرانا لازمی قراردیا گیا ہے۔ اتھارٹی نظریہ پاکستان کے برخلاف، شہریوں کو قانون توڑنے پر آمادہ کرنے والے مواد کو بلاک کرنےکی مجازہوگی۔
حکومت نے اس ترمیم میں فیک نیوزکی تشریح نہیں کی ہے جس سے اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں الیکٹرانک کرائم روکنے کیلئےپیکا ترمیمی بل کثرت رائےسے منظور کرلیا گیا ہےجبکہ صحافتی تنظیموں نے پیکا ایکٹ میں ترامیم کا بل مسترد کردیا ہے۔
حکومت کی کسی بھی اتحادی جماعت کی جانب سے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کی مخالفت نہیں کی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب سے بل پیش کیے جانے سے قبل ہی واک آؤٹ کیا جا چکا تھا۔
پیکاترمیمی بل کےخلاف صحافتی تنظیموں نےسڑکوں پراحتجاج کےساتھ واضح اعلان کیا ہےکہ عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائےگا۔ نیزچوبیس گھنٹے میں تمام صحافتی نمائندہ تنظیموں سے مشاورت کے بعد آئندہ کےلائحہ عمل کا اعلان کیا جائےگا۔
👍
😢
2