( BAZM E ARQAM ) بزم ارقم
( BAZM E ARQAM ) بزم ارقم
February 13, 2025 at 06:23 AM
یہ حقیقت ہے کہ آج کے فیشن اور "آرٹسٹک ایکسپریشن" کے نام پر جو کچھ ہو رہا ہے، وہ کئی لوگوں کے لیے حد سے زیادہ غیر روایتی اور بعض اوقات بے حیائی کے زمرے میں آتا ہے۔ خاص طور پر مغربی شوبز انڈسٹری میں، جہاں لباس صرف پہننے کے لیے نہیں، بلکہ "بیان دینے" اور "توجہ حاصل کرنے" کا ذریعہ بن چکا ہے۔ بیانکا سینسوری اور دیگر مشہور شخصیات کے ملبوسات محض "فیشن" نہیں بلکہ جان بوجھ کر کیے گئے ایسے انتخاب ہیں، جو میڈیا میں ہنگامہ برپا کرنے، شہرت حاصل کرنے اور عوامی ردِ عمل سے مزید مقبولیت سمیٹنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ مسئلہ صرف فیشن کا نہیں، بلکہ اقدار کا ہے! پہلے لباس کا مقصد حیا، خوبصورتی اور وقار کو اجاگر کرنا تھا، مگر اب یہ زیادہ سے زیادہ جسم دکھانے اور حدیں توڑنے کا مقابلہ بن چکا ہے۔ یہ کوئی اتفاقی رجحان نہیں، بلکہ باقاعدہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد "اخلاقی حدود کو ختم کرنا" اور لوگوں کو بے حسی کی طرف لے جانا ہے۔ جہاں فیشن اور جدیدیت کا بہانہ دیا جاتا ہے، وہاں درحقیقت "معاشرتی اصولوں" کو دھندلا کیا جا رہا ہے۔ ہماری اقدار کہاں کھڑی ہیں؟ ہمارے مشرقی معاشروں میں، حیا اور وقار ہمیشہ لباس، گفتار اور کردار کا بنیادی حصہ رہے ہیں۔ لیکن مغربی میڈیا کے اثرات اور سوشل میڈیا کی یلغار نے نوجوان نسل کے ذہنوں میں یہ خیال ڈال دیا ہے کہ زیادہ جسم دکھانا "جدیدیت" اور "آزادی" ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ فیشن کو مغرب کی نظر سے دیکھنے لگے ہیں، اور اس کی نقالی کو "ضروری" سمجھنے لگے ہیں۔ ہم کیا کر سکتے ہیں؟ ✔ اپنی اقدار اور ثقافت پر فخر کریں، اور اسے جدید دنیا کے ساتھ متوازن طریقے سے جوڑیں۔ ✔ نئی نسل کو یہ سمجھائیں کہ اصل ترقی لباس کے کم یا زیادہ ہونے میں نہیں، بلکہ علم، اخلاق اور عزت نفس میں ہے۔ ✔ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے آنے والے رجحانات کو پرکھیں، اور آنکھیں بند کر کے قبول کرنے کے بجائے ان کا تنقیدی جائزہ لیں۔ ✔ مغرب کی اندھی تقلید کے بجائے اپنی شناخت اور اپنی تہذیب کو مضبوط بنائیں۔ بات صرف لباس کی نہیں، بلکہ سوچ اور اقدار کی ہے۔ جو معاشرہ اپنی اقدار کھو دے، وہ اپنی پہچان بھی کھو دیتا ہے۔ https://whatsapp.com/channel/0029Vaej7TG1iUxYiE2EHU3U

Comments