Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
January 21, 2025 at 02:47 PM
آپکے گردوں کی ایک بہت اچھی بات ہے "چیزوں کو واپس کرنا" ورنہ جتنا خون آپکے گردوں میں آتا ہے اگر آپکے گردے اس سارے کو فلٹر کرکے پیشاب بنائیں تو معلوم ہے آپکو ایک دن میں کتنا پیشاب آئے گا ؟ تقریباً 170 لیٹر !!! (اس حساب کی تفصیل نیچے کمنٹ میں) لیکن ایک عام صحت مند انسان کو دن میں تقریباً ڈیڑھ سے دو لیٹر پیشاب ہی آتا ہے۔ کیوں ؟ کیونکہ گردے ایک بار میں جتنا کچھ خون سے نکالتے ہیں (یعنی filtrate) اس میں سے تقریباً 99 فیصد واپس خون میں بھیج دیتے ہیں اور صرف 1 فیصد کے قریب چیزوں کو ہی ملا کر پیشاب بنا دیتے ہیں۔ آپکے خون اور آپکے پیشاب دونوں میں جو چیز سب سے زیادہ ہوتی ہے وہ ہے "پانی"۔ آپکے خون میں 50 فیصد سے زیادہ پانی ہوتا ہے۔ تو گویا اگر جسم میں پانی کی کمی ہوگی تو ایک طرح سے خون کی مقدار بھی کم ہو جائے گی کیونکہ ادھے سے زیادہ خون تو پانی پر مشتمل ہے۔ لیکن کبھی کبھی ہم خود جان بوجھ کر خون میں پانی کی کمی کر رہے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ بلڈ پریشر بڑھا ہوا ہے تو خون میں سے پانی نکال دو، تاکہ ایک طرح سے خون کے حجم میں کمی آ جائے۔ اسی طرح سے جب جسم میں کسی جگہ سوزش ہوتی ہے تو وہاں پر بھی خون کا مائع حصہ ہی اکھٹا ہوکر اس جگہ کو ابھار دیتا ہے۔ تو سوزش کم کرنے کے لیے بھی ہم خون میں سے پانی خارج کروا سکتے ہیں۔ یا کبھی کبھی ہمارے خون کی کسی ایک نالی میں پریشر زیادہ ہوجاتا ہے خاص کر پھیپڑوں کو خون پہنچانے والی نالی میں تب بھی خون میں سے پانی نکال کر اسکا حجم کم کرنے سے ہم خون کا پریشر کم کرسکتے ہیں۔ تو خون میں سے پانی کیسے نکالا جائے ؟ یہ کام کرنے کے لیے ہماری یہ دوائی اور اس جیسی اور ادویات (diuretics) ہیں۔ تو یہ دوائی کیسے کام کرتی ہے ؟ یاد ہے نا اوپر میں نے بتایا تھا کہ گردے خون سے جتنا پانی اور دوسری چیزیں نکالتے ہیں اس میں سے 99 فیصد خون میں واپس شامل کر دیتے ہیں۔ تو کیا ہوگا اگر ہم گردوں کو کچھ اس طرح پروگرام کریں کہ وہ نارمل سے کم پانی خون کو واپس کریں اور زیادہ پانی پیشاب میں خارج کریں۔ یہی کام ہماری یہ دوائی کرتی ہے۔ یہ کام ہماری دوائی کیسے کرتی ہے؟ پانی کی خصوصیات ہے کہ وہ نمکیات کی طرف بھاگتا ہے (osmosis)۔ جیسے گھروں میں کریلے وغیرہ کے اوپر نمک لگا کر رکھ دیتے ہیں تو اس کا پانی باہر آجاتا ہے۔ ہماری یہ دوائی ڈائرکٹ پانی کی واپسی کو نہیں روکتی۔ بلکہ یہ خون میں نمکیات کی واپسی کو روکتی ہے، یعنی اس نظام کو روک دیتی ہے جس کے ذریعے گردوں سے نمکیات نکل کر واپس خون میں جاتی ہیں۔ یوں زیادہ نمکیات خون میں جانے کی بجائے پیشاب میں خارج ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ زیادہ پانی بھی خون میں جانے کی بجائے پیشاب میں خارج ہوجاتا ہے۔ اس لیے پیشاب کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔ جیسے اس دوائی کا 100 ملی گرام ایک نارمل انسان (جو دن میں دو لیٹر کے قریب پیشاب کرتا ہے) کے پیشاب کو تقریباً 4 لیٹر تک لے جاسکتا ہے۔ اتنی لمبی تحریر اور حاصل کلام وہی کہ جسم اور ادویات مجھے اپنے بارے میں جاننے کی تحریک دیتی ہیں اور اسی کے زیر اثر میں ایسی تحاریر لکھتا رہتا ہوں۔۔۔ #وارث_علی
❤️ 👍 17

Comments