
Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
January 26, 2025 at 09:24 AM
*اولین انسانی شبیہ*
تحریر: حمیر یوسف
دنیا کا سب سے پہلا مجسمہ جو انسان نے اپنے ہاتھوں سے تراشا، وہ وینس آف ھول فیلس تھی، جوایک فربہ عورت کے جسم سے مشابہہ تھی۔ اسکی تاریخ کا اندازہ آج سے 35 سے 40 ہزار سال قبل لگایا گیا ہے۔ اسکو ہوموسیپنز نے اپنے ہاتھوں سے تراشا تھا، جوانکے برتر دماغی ترقی اور جمالیاتی چیزوں کو پرکھنے و محسوس کرنے کی علامت تھی۔ لیکن ایک انسانی شبیہ سے ملنے جلنے والا ایک کنکر یا چھوٹا پتھر بھی جنوبی افریقہ سے دریافت ہوا ہے، جو افریقہ میں میں انسان یا انسان نما مخلوق کے ہونے کی نشاندھی کرتا ہے۔ لیکن یہ پتھر کسی انسانی مخلوق نے نہیں تراشا تھا، بلکہ یہ پتھر قدرتی عوام و زمینی کٹاؤ کے عمل سے ایسا وجود میں آگیا تھا، جو بالکل ایک انسانی چہرے کی سی شبیہ رکھتا تھا۔ اسکو اسکالرز مکاپانسگاٹ کنکر یا Makapansgat Pebble کہتےہیں۔ یہ انسانی ہمدردی کی قدیم ترین علامت بھی ہو سکتی ہے ، اگر اس انسانی مخلوق نے اسے ایک بچے کے طور پر دیکھا ہو جس نے اسکو اپنے قدرتی ماحول سے دریافت کیا تھا۔ یہ اس مخلوق کو خود آگاہی کی نشوونما اور ترقی کو ظاہر کر تا ہے،ا ور اسکے شعوری ارتقاء کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرتا ہے - اگر آپ اسے دوسرے پہلو سے دیکھتے ہیں ہیں تو یہ پتھر ایک مختلف چہرہ بناتا ہے، وہ ایک چہرہ جو بہت زیادہ آسٹریلوپیتھیکس افریقینس (ہومو سیپنیز سے قدیم انسانی مخلوق )جیسا ہوتا ہے۔
مکاپانسگاٹMakapansgat کنکر یا Makapansgat cobble تقریبا تیس لاکھ سال پرانا، ایک مجوزہ انسان ساختہ تراشے خراشے کا نمونوں کا ایک کنکر (چھوٹا پتھر)ہے جو اسے سب سےپہلے انسانی چہرے کی خام شکل کی طرح دکھاتا ہے۔ درحقیقت میں کم از کم ایسے دو ممکنہ چہرے جنوبی افریقی غار میں دریافت ہوئے۔ کچھ اینتھروپولوجسٹ اسکالرز کا لیکن یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سب سے قدیم معروف مینوپورٹ ہے، مطلب انسانی شبیہ والا مجسمہ جسکو کسی انسان نے نہیں بلکہ ایک قدرتی پراسس کے نتیجے میں بنا ہو۔ بعد میں کوئی انسان نما مخلوق اسکو اٹھا کر اپنی رہائشگاہ پر لے آیا ہو۔
جنوبی افریقہ میں وادی مکاپانسگاٹ Makapansgat کو انسان کے ارتقاء کے دوران اولین اورقدیم انسانی رکازات و انکی باقیات (ڈھانچے ، فاسل ) کے دنیا کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ یہ ایک اہم معدوم حیوانا ت و نباتات اورمتحجر ڈھانچوں کی دریافت کردہ سائٹ ہے، جس کے چونے کے پتھر والی چٹانوں کے ذخائر میں قدیم انسانی نسل آسٹرالوپیتھیکس کی باقیات بھی موجود ہیں، جو اس سائٹ کو 3.0 اور 2.6ملین سال پہلے کی درمیان تاریخ کی خبردیتا ہے۔
اس وادی کے ایک غار میں ایک پتھر (مکاپانسگاٹ پتھر، جسے کئی چہروں والا پتھر بھی کہا جاتا ہے) ملا ۔ یہ ایک سرخی مائل بھورے چونےکا پتھر ہے جس کا وزن 260 گرام ہے۔ یہ کسی بھی ممکنہ قدرتی ذریعہ سے افریقی آسٹرالوپیتھیکس کی باقیات کے مجموعے والی ایک خاص فاصلے پر دریافت ہونے والی ایک اہم دریافت تھی۔
اس چونے کے پتھر کی سطح پر قدیمی انسانی خصوصیات کو ابتدائی انداز بتایا گیا ہے۔ گول آنکھیں، ایک کٹا ہوا سا منہ، سر پر اباندھے جانے والے کپڑے کی سی شبیہ یا بالوں کا مخصوص اسٹائل۔ یہ قائم کرنا مشکل ہے کہ آیا یہ ایک نوادرات ہے یا نہیں (مرد، عورت ہے یا یہ واقعی جس جنس کی نمائندگی کرتا ہے، اسکے بارےمیں ماہرین انتھراپولوجٹس قطیت سے نہیں کہہ سکتے)۔ اور یہ قیاس کیا گیا ہے کہ کچھaustralopithecines نے اسے غار میں اپنے ایک اسٹائلائزڈ چہرے کو پہچاننے کے لیے تشکیل دیا ہو گا جس میں اسکو ایک علامتی چہرہ اور جمالیاتی احساس کے طور پر پیش کرنےکی قدیم ترین مثال کےطور پرپیش کیا گیا تھا۔یہ پتھر کسی قدیم انسان کو اپنے رہائش کے باہر سے ملا ہوگا، جسکو وہ تجسس کے مارے اپنے گھر لے آیا، جو جنوبی افریقہ کا ایک غار تھا۔ اس پتھر پر بننے والی ایک انسان جیسی شکل، جو کہ ایک قدرتی عمل سے بنی ہے، اس قدیم انسان کو اپنےجیسے دوسرے انسان جیسی ہی لگی تھی۔
لیکن، یہ فرض کرتے ہوئے کہ یہ پتھریلے کنکر انسانی چہرے کی عکاسی کرتا ہے، اس مفروضے کا وزن بہت زیادہ ہے کہ یہ کسی آسٹریلوپیتھیکس عورت کا چہرہ ہے۔ اس کی تائید ان اسکالرزنے کی ہے جو مکاپانسگٹ کنکر کو ایک فنکارانہ چیز سمجھتے ہیں۔ اسکی ایک سادہ وجہ ہے ، وہ یہ کہ سب سے پہلے ایسے قدیم چٹانی مجسمے اس شبیہ کے لیے وقف کیے گئے تھے، جسکا مجسمہ وینس کہلاتا ہے، ایک قدیم دیوی کا مجسمہ، جسکی نمایاں خصوصیات ابھری ہوئی چھاتیں اور بھرے ہوئےکولہے تھے۔ اس نام نہاد "وینس" کے پہلے مجسمے، پرجوش شکلوں والی چھوٹی خواتین کے سے اجسام، چھوٹی خواتین کےسر، یا واضح طور پر نسائی خصوصیات والی پروفائل کے ساتھ تجریدی نمائندگی بھی کرتے تھے۔
یہ تراشیدہ پتھروں سے انسانی چہرے بنانے کا فن (فنکارانہ اظہار یا پھر عبادت کے لیے) کی سب سے قدیم شکلیں ہیں، مطلب قدیم ترین انسانی چہرے والے مجسمے جو اولین انسانوں نے بنائے تھے۔
https://www.facebook.com/groups/duniyaescience/?multi_permalinks=1811011816391094¬if_id=1737600512948088¬if_t=feedback_reaction_generic&ref=notif
❤️
👍
😂
9