Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
February 1, 2025 at 02:52 AM
تحریر:حمیر یوسف ----------------------------- *جانوروں کا اپنا فضلہ کھانا* سوریا خنزیر کے متعلق یہ بات مشہور ہے کہ وہ اپنا فضلہ (پاخانہ) کبھی کبھار کھا جاتے ہیں، لیکن یہ اپنا ہی فضلہ کھانے والا اکیلا جانور نہیں ہے۔ مختلف جانور اپنا خود کا یا دوسرے جانور کا فضلہ کبھی کبھار کھا جاتے ہیں، ان میں خرگوش، چوہے، بڑے خرگوش جنکو hare کہا جاتا ہے، کتے، مرغیاں، بعض مویشی جیسے بکری، اونٹ اور دیگر بڑے جانور جیسے ہاتھی، پانڈا، کوالا اور دریائی گھوڑا ، مویشی جن میں گائے، بچھڑے، بیل اور بعض مچھلیوں کی اقسام بھی اپنا فضلہ کھانے کے لیے مشہور ہیں حتی کہ بعض اوقات شیر اور چیتے کو گائے اور بھینسوں کے گوبر میں لت پت ہوکر انکے فضلےکو کھاتے دیکھا گیا ہے۔ جانوروں کے اسطرح اپنا ہی یا کسی دوسرے جانور کا فضلہ کھانے کا عمل ، سائنٹفک ٹرمنالوجی اور انگلش میں کوپروفیگی coprophagy کہلاتا ہے۔کوپروفیگی کا لفاظ دراصل دو یونانی الفاظ سے بن کر تیار ہوتا ہے۔ پہلا یونانی لفظ kopros مطلب گوبر اور فیگوس phagos مطلب کھانا eating سے بنا ہے۔ کوپروفیگی جانوروں میں دو طرح سے ہوتا ہے۔ ایک طریقہ کار آٹولوگوس Autologous coprophagy کاپروفیگی کہلاتا ہے ، جس میں کوئی جانور اپنا ہی فضلہ کھا تا ہے۔ دوسرا طریقہ کار نان آٹو لوگوس کوپروفیگس Non-autologous coprophagy کہلاتا ہے، جس میں کوئی جانور کسی دوسرے جانور کا فضلہ کھاتےہیں۔ درج زیل یہ جنگلی جانور، کوپروفیگی کے عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔ خرگوش ، بعض غذائی اجزاء، خاص طور پر وٹامن B12 اور فائبر کو دوبارہ اپنے جسم میں جذب کرنے کے لیے اپنا فضلہ کھاتے ہیں۔بعض ہاتھی بھی بعض اوقات غذائی اجزاء کی دوبارہ حصولگی اور صحت مند آنتوں کے مائکرو بایوم کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا گوبر کھاتے ہیں۔جیسا کہ پوسٹ کے شروع میں بھی بتایا گیا ہے کہ خنزیر جن میں فیرل سور اور جنگلی سؤربھی شامل ہیں، coprophagy میں مشغول ہو سکتے ہیں، جو وہ ممکنہ طور پر اپنی خوراک کو غذائی اجزاء سے بھرنے کے لیے استعمال میں لاتے ہیں۔ اب بات آتی ہے کچھ پالتو اور اصطبل کے جانوروں کی جو اس کوپروفیگی کے عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔ بعض کتے اس عمل میں ملوث ہوتے ہیں۔ کچھ کتے تجسس، اضطراب میں یہ عمل کرتےہیں ، یا پھر غذائیت کی کمی کی وجہ سے اپنا یا دوسرے جانوروں کا پاخانہ کھا سکتے ہیں۔کچھ بلیوں کو یہ عمل کرتے دیکھا گیا ہے۔ عام طور پر کم مشاہدہ ہونے کے باوجود، کچھ بلیاں coprophagy میں مشغول ہوسکتی ہیں، خاص طور پر اگر انہیں اپنی خوراک میں کافی فائبر یا دیگر غذائی اجزاء نہیں مل رہے ہیں، تو وہ دوسرےجانور کا فضلہ کھاتے دیکھی گئی ہیں۔ گھوڑے خصوصا اانکے بچھڑے (بچے ) اپنی ماؤں کا فضلہ کھا تے ہیں تاکہ اپنی ماں کی آنتوں کے فائدہ مند بیکٹیریا اور غذائی اجزاء وہ بھی حاصل کرسکیں۔ بعض مویشی (گائے، بیل، بھینسیں) اور انکے بچھڑے اپنی ماں کے گوبر سے غذائی اجزاء اور فائدہ مند مائکروجنزم حاصل کرنے کے لیے coprophagy میں مشغول ہو سکتے ہیں اور انکا اس عمل کا مشاہدہ دیکھا بھی گیا ہے۔ بھیڑ اور بکریاں جیسے جانور بھی کبھی کبھار اپنا یا اپنے ریوڑ میں موجود دوسرے جانوروں کا فضلہ یا گوبر کھا سکتے ہیں۔ کوپروفیگی کے اسباب 1. غذائی اجزاء کی دوبارہ سے حصول: جانور اپنے کچھ غذائی اجزاء، جیسے وٹامنز، معدنیات، یا فائبر، جو کہ ابتدائی عمل انہضام کے دوران جذب نہیں ہوئے تھے، دوبارہ سے جسم میں پانے کے لیے اپنا فضلہ کھا تے ہیں۔ 2. آنتوں کی صحت : کوپروفیگس، کچھ فائدہ مند بیکٹیریا اور دیگر مائکر آرگنائزم کو حاصل کرنے کے لیے اور صحت مند آنتوں کے مائکرو بایوم کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتی ہے۔ 3. فطری رویہ: بعض صورتوں میں، coprophagy ایک فطری رویہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر چھوٹے جانوروں میں، اپنی ماں کے گوبر سے غذائی اجزاء اور فائدہ مند مائکروجنزم حاصل کرنا۔ 4. تجسس یا بوریت: کچھ جانور، خاص طور پر جو قید میں ہیں، تجسس یا بوریت کے عمل کو دور کرنے کی وجہ سے coprophagy میں مشغول ہو سکتے ہیں۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ اگرچہ بہت سے جانوروں میں coprophagy ایک فطری عمل ہے، پر یہ مظہر ان میں بنیادی صحت کے مسائل یا غذائیت کی کمی کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ اگر آپ اپنے پالتو جانوروں یا مویشیوں کے coprophagy میں ملوث ہونے کے بارے میں فکر مند ہیں تو، انکے کسی بھی ممکنہ صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جانوروں کے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
❤️ 👍 5

Comments