Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
Science ki Duniya سائنس کی دُنیا
February 6, 2025 at 02:17 AM
*تابکاری کھانے والا فنگس* *تحریر: حمیر یوسف* آپ لوگوں کو اپریل 1986 میں اس وقت کے سویت یونین میں ہونے والے "چرنوبل" کے نیوکلیر تباہی والا حادثہ تو یاد ہوگا، جس میں ایک یوکرئین (جو اس وقت سویت یونین کا حصہ تھا) کے دور افتادہ شہر ، چرنوبل میں ایٹمی ریکٹر پھٹنے سے بڑی شدید ایٹمی تباہی پھیلی تھی۔ حادثے میں فی الفور تیس سے زیادہ لوگ فی الفور ہلاک ہوگئےتھے ،اور اس وقت وہاں موجود انسانی و حیوانی آبادی ، پھیلنے والی نیوکلیائی تابکاری کے پھیلنے سے بری طرح متاثر ہوئی تھی اور یہ تابکاری ابھی تک وہاں پھیلی ہوئی ہے۔ لیکن اب وہاں چند تحقیق کرنے والے سائنسدانوں نے ایک حیرت انگیز منظر دیکھا ۔ چرنوبل کے کھنڈرات میں، سائنس دانوں نے ایک ایسی سیاہ فنگس دریافت کی ہے جوچرنوبل میں ہونے والے خوفناک نیوکلئیر حادثے کے نتیجے میں پھیلنے والی مہلک گیما تابکاری کو کھا رہی ہے، اور یہ فنگس آہستہ آہستہ تباہ شدہ ری ایکٹر کے مرکز کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہ پراسرار جاندار، اس ویران بنجر زمین میں پروان چڑھ رہا ہے، نہ صرف زندہ ہے بلکہ فعال طور پر ایسی جوہری تابکاری کو جذب بھی کر رہا ہے۔ سائنسدانوں نے درحقیقت چرنوبل کے تابکاری کے اخراج والے علاقے میں ایک اچھوتے سیاہ فنگس (خاص طور پر، کلاڈوسپوریم اسفیروسپرم Cladosporium sphaerospermum اور دیگر انواع) دریافت کی ہے جو زیادہ تابکاری والے ماحول میں بھی باآسانی پروان اور نشونما پا سکتی ہے۔ یہ فنگس ،ریڈیوٹراپزم radiotropism نامی ایک مظہر کی پیروی کرتے ہیں، یعنی وہ تابکاری کے ذرائع کی طرف بڑھتے ہیں، اور وہ میلانین (وہی روغن جو انسانی جلد کو سیاہی رنگ دیتے ہیں) کا استعمال کرتے ہوئے گیما تابکاری کو کیمیائی توانائی میں تبدیل کر سکتے ہیں، جس سے یہ فنگس اپنی غذا اور توانائی کی ضرورت پوری کرتی ہے۔ اس عمل کو بعض اوقات "ریڈیو سنتھیسس radiosynthesis " کہا جاتا ہے، جو پودوں میں فوٹو سنتھیس یا ضیائی تالیف کے عمل کے مشابہ ہے۔ تاہم، یہ دعویٰ کہ فنگس "آہستہ آہستہ ری ایکٹر کور کی طرف بڑھ رہی ہے اور پھیلنے والی تابکاری کو ٹھیک کررہی ہے" ایک حد سے زیادہ مبالغہ والی بات ہے۔ اگرچہ یہ فنگس تابکاری کے خلاف مزاحم ہیں اور زیادہ تابکاری والے ماحول میں بڑھ سکتے ہیں، لیکن یہ ری ایکٹر کور کو "شفا" نہیں کر رہے ہیں یا تابکاری کی سطح کو نمایاں طور پر کم نہیں کر رہے ہیں۔ تابکاری کو جذب کرنے اور استعمال کرنے کی ان کی قابلیت ایک دلچسپ موافقت ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ فعال طور رہتے ہوئے اس تابکاری کے ماحول کی مرمت کر رہے ہیں۔ ان تابکاری کو کھانے والے فنگس پر پئیر ریویو نظرثانی شدہ تحقیق ان سائنسی جرائد میں شائع ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر: 2007 میں شائع ہونے والے PLOS ONE نامی سائنسی جریدہ کی ایک اسٹڈی و تحقیق جس کا عنوان ہےIonizing Radiation ، میلانن کی الیکٹرانک خصوصیات کو تبدیل کرتا ہے اور میلانائزڈ فنگس کی افزائش کو بڑھاتا ہے اس بات پر بحث کرتا ہے کہ میلانائزڈ فنگس، شدید تابکاری والے ماحول میں کس طرح پروان چڑھ سکتی ہے۔ سائنسی جریدہ نیچر (2007) میں ایک اور تحقیق مقالہ جس کا عنوان ہے Fungi Survive and Grow in the Highly Radioactive Environment ،چرنوبل ری ایکٹر میں نشونما پانے والے ان فنگس کی منفرد موافقت کے بارےمزید ثبوت فراہم کرتا ہے۔ چرنوبل حادثے میں تابکاری جذب کرنے والی فنگس کی دریافت ، ایک حقیقی اور سائنسی طور پر دستاویزی بات ہے۔ تاہم، فنگس کی ڈرامائی ساخت ری ایکٹر کور کو "شفا بخش رہی ہے" یہ بات درست نہیں ۔ یہ فنگس اس شدید تابکار ماحول میں اپنی زندہ رہنے اور تابکاری کو استعمال کرنے کی صلاحیت کے لیے قابل ذکر ہیں، لیکن یہ چرنوبل میں تابکار آلودگی کا حل نہیں ہیں۔ مزید تفصیلات کے لیے، آپ اوپر دیے گئے سائنسی مطالعات کا حوالہ پڑھ سکتے ہیں، جنکا لنک نیچے دیا گیا ہے۔ https://journals.plos.org/plosone/article?id=10.1371/journal.pone.0000457 https://pmc.ncbi.nlm.nih.gov/articles/PMC2677413/ https://pmc.ncbi.nlm.nih.gov/articles/PMC9287308/ https://link.springer.com/article/10.1134/S0003683814020094
❤️ 😮 🫠 5

Comments