Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#چاند آسمانوں سے لاپتہ
#قسط :8
#حنا_اسد۔
گزرتے وقت میں شیر زمان اور ہیر کی زندگی میں مختلف تبدیلیاں رونما ہوئی تھیں۔ان کی بیٹی سنہری کی شادی ہوچکی تھی ۔وہ شماس بن ضماد کے ساتھ جا چکی تھی ۔سال میں ایک بار کی ملنے آتی تھی ۔شیر زمان اور ہیر کے ٹرپلز ،آریان شیر جو سب سے بڑا تھا ۔وہ ایک حادثے میں کھو چکا تھا۔امرام شیر آرمی میں میجر کے عہدے پر فائز تھا۔سب سے چھوٹا شیر دل اب شیر زمان کے بزنس کو سنبھال رہا تھا ۔۔۔سب ہی اپنی اپنی زندگی میں مگن تھے ۔بظاہر تو وہ سب کو مطمئن دکھائی دیتے مگر ۔ان دونوں کے دل میں اپنے سب سے بڑے بیٹے کی جدائی کا غم پل رہا تھا ۔۔۔۔
اس گزرے وقت میں زریار ،زیگن ،زمارے سب اللّٰہ کو پیارے ہوچکے تھے ۔۔۔اب اس حویلی کا سربراہ شیر زمان تھا ۔۔۔۔
ہیر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے رکھے سٹول پہ بیٹھے شیر زمان کے فیورٹ ریشمی گاؤن میں ملبوس اپنے بازوؤں پہ نائٹ کریم لگا رہی تھی ۔
شیر زمان بیڈ کراؤن سے ٹیک لگائے ہیر کی حرکات و سکنات کو مفصل طور پر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔وہ اسے افسردہ دکھائی دے رہی تھی ۔۔۔
جب ہیر اس کی زندگی میں آئی تو پندرہ سال کی تھی اور اب وہ چالیس کے لگ بھگ تھی ،مگر ان سالوں میں وہ شیر زمان کی قربت میں مزید خوبصورت اور دلکش دکھائی دیتی ۔شیر زمان اور بھی گریس فُل ہوچکا تھا ۔۔۔شیر زمان کی محبت میں وقت گزرنے کے ساتھ مزید اضافہ ہی ہوا تھا۔۔۔
وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھی کہ اسے اپنی گردن پر شیر زمان کے لبوں کا لمس محسوس ہوا ۔۔۔وہ آنکھیں موند گئیں ۔۔۔شیر زمان جب بھی اس کے قریب آتا وہ سب غم بھول جاتی اسکی قربت میں سکون محسوس کرتی ۔۔۔اسے بھی اپنے محرم سے جان لیوا عشق تھا ۔۔ دونوں کی جوڑی مثالی تھی ۔۔۔
"بس کریں پلیز ۔۔۔آپ اکتائے نہیں مجھ سے اتنے سال ہوگئے...."ہیر نے لرزتی ہوئی آواز میں پوچھا ۔۔۔
"میری لٹل وائفی ہر نئے دن مجھے اور بھی پیاری لگتی ہے ۔ میں اس سے کبھی اکتا نہیں سکتا ۔۔۔
"اچھا کافی وقت ہوگیا ہے اب سوجائیں "
ہیر نے شانے سے کھسکا ہوا گاؤن درست کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
"کیا یار سارا دن تو اپنے بچوں اور گھر کے کاموں میں گزار دیتی ہو اور رات کو مجھے سونے کے مشورے ۔۔۔
"کچھ تو احساس کرو مجھ مظلوم کا بھی ",شیر زمان نے اپنی اوشن بلیو آئیز میں شرارت لیے کہا ۔۔۔
وہ اس عمر میں بھی اپنے سٹائل سے اس کا دل دھڑکانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔۔۔
"آپ بڈھے ہوگئے ہیں "وہ اسکے سینے پہ پیار بھرا مکا برسا کر بولی ۔۔۔
"اب اتنا بھی بڈھا نہیں ہوا۔۔تمہاری اجازت درکار ہے ۔ابھی بھی ہمارے ٹرپلز کے کم ازکم ڈبلز تو آ ہی سکتے ہیں۔وہ ہیر کو اپنے حصار میں قید کرتے ہوئے بولا ۔۔۔
"بہت ہی کوئی وہ ہیں آپ "ہیر نے نظر اٹھا کر شیر زمان کی طرف دیکھا ۔۔۔
وہ آج بھی اس کی نیلی چکمتی ہوئی آنکھوں میں اپنا عکس دیکھ کر دنیا جہاں بھول جاتی ۔۔۔شیر زمان نے اسے اپنی بے پناہ محبت دی ۔۔۔وہ خود کی قسمت پہ نازاں تھی ۔۔۔اتنا پیار کرنے والا ہمسفر جو ملا تھا ۔۔۔۔
"وہ "کیا "؟شر زمان نے ابرو اچکا کر پوچھا ۔۔۔
ہیر اسے جواب دینے کی بجائے اس کی گردن پہ بنے ہوئے شیر کے ٹیٹو کو پوروں سے چھونے لگی ۔۔۔۔
شیر زمان جان گیا کہ وہ پریشان ہے ۔۔۔وہ جب بھی اداس ہوتی یونہی کرتی تھی ۔۔۔۔
"کیا ہوا ہیر ؟"
"بتاؤ مجھے "
"کچھ نہیں۔ "وہ آہستگی سے بولی ۔۔۔
"آؤ پھر سو جاؤ "شیر زمان نے اسکے لیے جگہ بنائی ۔۔۔
ہیر تکیے پہ سر رکھے ہوئے لیٹی ۔۔۔مگر آج بھی نیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔۔۔۔
"ہیر سونے کی کوشش کرو پلیز ۔۔۔میں تمہیں نیند کی گولیوں پہ نہیں لگانا چاہتا ۔۔۔اسی لیے نہیں دیتا ۔۔۔میں چاہتا ہوں کہ تم خود سے نیند لو "شیر زمان اس کے بالوں میں انگلیاں چلانے لگا۔۔۔۔
"میں نے نہیں پڑھا تھا کہ جن کی نیند پوری نہیں ہوتی ان کا دماغ آہستہ آہستہ خود کو کسی دیمک کی طرح چاٹ کر ختم کرنے لگ جاتا ہے ،
مجھے برسوں گزر گئے ہیں ،میں ٹھیک سے سوئی نہیں ہوں ،پھر کیوں میرا دماغ دیمک زدہ نہیں ہورہا ؟
کیوں مجھے کچھ بھولتا نہیں ؟؟؟
کیوں میرے سامنے وہ گزرا ہوا پل رہتا ہے ؟
"کیوں مجھے اس اذیت سے چھٹکارا نہیں مل رہا ؟
کیوں آریان کی چیخ اب بھی میرے کانوں میں گونجتی ہے ؟
وہ چیخ اب بھی میری روح کو بھنبھوڑ کر رکھ دیتی ہے۔کبھی تو میرا دماغ دیمک زدہ ہوگا میں سب بھول جاؤں گی ۔۔۔بس یہی سوچ کر چپ ہوں ۔وہ کرب زدہ آواز میں اپنی حالت اس سے بیاں کر رہی تھی ۔۔۔
"ہیر زیادہ مت سوچو تمہاری صحت کے لیے بالکل بھی اچھا نہیں ۔۔۔میرے پیار کو یاد رکھو ۔۔۔شیر دل اور امرام کو سوچو ۔۔۔مجھے اور انہیں تمہاری بہت ضرورت ہے۔ہم سے پیار نہیں تمہیں "؟
شیر زمان نے ہیر کی تھوڑی کو اپنی پوروں سے چھو کر پوچھا ۔۔۔
"ہے "وہ فقط اتنا ہی بولی ۔۔۔
شیر زمان نے اسے اپنی آغوش میں بھر کر پر سکون کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
شیر دل مغرور چال چلتا ہوا جیسے ہی آفس میں داخل ہوا تو ...
وہاں کام کرتے سبھی ورکرز اسکے آنے پر اپنی سیٹ سے کھڑے ہو کر اسکو سلام کرنے لگے جسکا جواب وہ سر کے اشارے سے دے رہا تھا ....
اسکے آفس میں کام کرتے سبھی ورکرز اسکے غصے سے پناہ مانگتے تھے ...اسکے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہ ہلتا تھا ۔۔۔سب کے سانس خشک ہوجاتے اسے دیکھ کر ۔۔۔سٹاف اس کے آنے کے بعد صرف کام پہ توجہ دیتے ۔۔۔
اسکی پرسنالٹی ہی ایسی تھی کی سب اسکے سامنے بولنے سے پہلے سوچتے تھے اوپر سے اسکی غصیلی عادت سے سب واقف تھے کیونکہ وہ غصے میں سب کچھ بھول جاتا تھا ..اسکو اپنا ہر کام وقت پہ چاہیے ہوتا تھا ۔ایک منٹ کی بھی دیری سامنے والے پہ بھاری پڑتی .....وہ اپنے کام میں کوئی بھی غلطی برداشت نہیں کرتا تھا۔۔ یہی بات سب کو ہر وقت ایکٹو رکھتی ۔۔۔۔جیسے وہ خود ہمہ وقت ایکٹو رہتا ۔۔۔
وہ تھری پیس سوٹ میں ملبوس لمبے لمبے ڈگ بھرتے ہوئے سیدھا اپنے روم میں آکر رکا تھا اسکے آفس کی عمارت بھی اسی کہ طرح شاندار تھی ۔۔
"کیا حال ہے دل " ...اسکو بیھٹے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی جب وسیم صدیقی اسکا دوست اور بزنس پارٹنر اسکے روم میں داخل ہوتے ہوئے بولا ..
"تم کب آئے ....شیر دل جو لیپ ٹاپ پر امپورٹینٹ میلز چیک کر رہا تھا ،وسیم کی آواز سن کر اپنی چیئر سے اٹھتے ہوئے خوش دلی سے بولا تھا ...
کام کے وقت وہ سٹرکٹ تھا مگر یاروں کا یار تھا ۔۔۔
اور گھر میں بھی اپنے والدین سے بہت پیار سے پیش آتا تھا ۔۔۔
"یار میں ابھی کچھ دیر پہلے ہی دبئی سے آیا ہوں اور وہاں سے واپس آتے ہی سیدھا تیرے آفس چلا آیا ....وسیم اسکے سامنے والی چیئر پر بیٹھتے ہوئے بولا ....
"وہاں کی میٹنگ کیسی رہی تیری ....؟"شیردل نے لیپ ٹاپ کا ِلڈ بند کرتے ہوئے اس سے پوچھا جو ایک اہم کانٹریکٹ کے لئے دبئی گیا ہوا تھا ....
"ڈیل ڈن ہوگئی "اس نے مسکرا کر بتایا ۔۔۔
"Congratulations"
شیردل نے ہلکا سا مسکرا کر اسے مبارکباد دی۔۔۔
تھینکس یار ۔۔۔
"چل اب اسی خوشی میں پارٹی تو بنتی ہے "شیر دل نے اسے کہا ۔۔۔
"چل یار آج میرا بھی کچھ کھانے پینے کا موڈ ہے ۔دونوں چلتے ہیں۔کام تو ہوتے رہیں گے ..."
"چل "وہ دونوں ایک ساتھ آفس سے باہر نکل گئے ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
دو ہفتے ہوچکے تھے ماھی کو اس کالج میں آتے ہوئے ۔۔۔اس نے لکی سر کا بخوبی مشاہدہ کیا ۔۔۔جب وہ سر جھکائے پڑھ رہی ہوتی تو اسے خود پہ کسی کی پر تپش نگاہوں کا احساس ہوتا ۔۔۔۔جیسے ہی وہ سر اٹھا کر دیکھتی لکی سر اپنی نظروں کا زاویہ بدل لیتے ۔۔۔۔ایسا ایک بار نہیں ماھی نے کافی بار محسوس کیا تھا ۔۔۔۔مگر وہ چپ رہی ۔۔۔
اسے اندر ہی اندر لکی سر کی خود پہ مرکوز نظریں کھٹکنے لگیں ۔۔۔اسے بہت برا فیل ہوتا تھا ۔۔۔ مگر وہ کسی کو بھی کچھ بتا نہیں سکتی تھی ۔۔۔ساتھ بیٹھی ہوئی اسکی دوست پارس کو بھی نہیں ۔۔۔وہ تو مجھے کی غلط سمجھے گی ۔۔۔ماھی نے دل میں سوچا ۔۔ بظاہر تو لکی نے اسے کچھ بھی نہیں کہا ۔۔۔مگر لکی کی نظریں ماھی کو اپنے وجود کے آر پار محسوس ہوتیں ۔۔۔وہ اسکے یوں دیکھنے سے بہت گھبرانے لگی تھی ۔۔۔اندر ہی اندر اس کی نظروں کے ارتکاز سے سہم چکی تھی ۔۔۔۔اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کرے یا پھر اس بارے میں کس سے بات کرے ۔۔۔اس کی کلاس ختم ہوئی تو وہ اپنا بیگ اٹھا کر باہر آئی ۔۔۔۔
"ارے ذخرف تم یہاں بیٹھی ہو اور میں کب سے تمہیں پورے کالج میں ڈھونڈتی پھر رہی ہوں"
ماھی اس کے پاس آتے ہی بولی تھی کلاس ختم ہونے کے بعد وہ پارس کے بلانے پہ اس سے بات کرنے لگی تھی اور پھر باتیں کرتے ہوئے اس وقت کا خیال آیا ۔۔۔اور بھاگ کر زخرف کی کلاس میں آئی مگر اسکی کلاس خالی تھی ۔۔۔ زخرف وہاں کہی۔ بھی موجود نہیں تھی ماھی اسکو ڈھونڈتی پھر رہی تھی جب وہ اسکو لان میں اداس سی بیٹھی ملی تھی....
"تم پارس سے بات کر رہی تھی تو میں یہاں آ کر بیٹھ گئی ..زخرف اداس لہجے میں بولی ۔۔۔ اپنے ہاتھ میں موجود کتاب کو گھور کر دیکھنے لگی ...
"زخرف میں نے تمہیں ماھی کی کزنز کے بارے میں بتایا تھا نا وہ ان کے ہی قصے سنا رہی تھی ۔۔۔ تم جانتی نہیں ہو پارس کو بہت مزے کی باتیں کرتی ہے وہ ....ماھی بھی اپنا بیگ لیے دھپ سے گھاس پہ اسکے برابر میں بیٹھ گئی ....اس نے ذخرف کی خاموشی کو بخوبی محسوس
کیا۔۔۔۔
"زخرف تم کسی بات پر اداس ہو تو بتاؤ مجھے ؟...ماھی نے پوچھا ۔۔۔
"نہیں ایسی بات نہیں ۔۔۔چلو آؤ چلتے ہیں گھر ۔۔۔زخرف اداسی سے بولی ۔۔۔اور وہاں اسے اٹھی ۔۔۔
",زخرف آج کہیں کچھ اچھا سا باہر کا کھاتے ہیں "
"ہمم۔ چلو "وہ اپنی اس پیاری سی کزن کو انکار نا کرسکی ۔۔۔پھر وہ دونوں ساتھ ساتھ کالج سے باہر نکل گئیں ۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
"سب ٹھیک جا رہا ہے سدرہ ؟"امرام شیر نے پاکٹ میں ہاتھ پھنسائے اس سے استفسار کیا ۔۔۔
"سر بہت کی ٹیڑھی کھیر ہے۔"
"جان کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے چار دنوں سے "سدرہ کوفت زدہ آواز میں بولی۔۔۔
"لگا ۔۔۔لگا ۔۔۔جتنی مرضی میری شکایتیں لگا ۔۔۔۔تو ڈرتی ہوگی اس میجر سے ۔۔۔میں کونسا ڈرتی ہوں اس سے "
چاندنی پیچھے سے آکر کمر پہ ہاتھ رکھتے ہوئے لڑاکا انداز میں بولی ۔۔۔
اس نے سدرہ کے کپڑے پہن رکھے تھے جو چاندنی سے جسامت میں دوگنا تھی ۔۔۔
اسکے ڈھیلے کپڑوں میں چاندنی بہت عجیب لگ رہی تھی۔۔۔
”اوہ شٹ۔۔۔! کتنا کیر لیس ہوں میں۔۔۔“
"اگر اسکی زمہ داری لی تھی تو پورا بھی کرنا چاہیے تھا ۔۔۔وہ خودی سے بڑبڑایا ،
امرام نے اس کی حالت دیکھ کر لبوں کو باہم پیوست کیا ۔۔۔
"چلو میرے ساتھ "
"میں کہیں نہیں جاؤں گی اور وہ بھی خاص کر تمہارے ساتھ"
وہ تیکھے چتونوں سے گھورتے ہوئے بولی۔
"سدرہ اسے چادر لا کر دو "وہ سنجیدگی سے گویا ہوا۔۔
"میں نے کہا نا میں نے نہیں جانا "وہ بضد ہوئی ۔۔۔
"یہ لو "سدرہ نے چادر اسکی طرف بڑھائی ۔۔
چار دن ہو گٸے تھے ، چاندنی اسی ایک سوٹ میں پھر رہی تھی۔۔۔
"سدرہ اسے کہو کہ میں نا سننے کا عادی نہیں"
” جی سر ۔۔“
”دیکھو سر کی بات مانو ورنہ اس دن کو یاد کرو ۔۔“سدرہ نے جلے پہ نمک چھڑکا ۔۔۔
چاندنی دانت کچکچا کر رہ گئی۔۔۔
امرام ٹیبل پہ رکھی اپنا والٹ، سیل اور کیز اٹھاٸیں اور تیزی سے باہر کی طرف لپکا۔۔
"میں کچھ دیر کے لیے اسے اپنے ساتھ لے جا رہا ہوں "
”تھینک یو سو مچ سر۔۔۔۔“ خوشی سے سدرہ کی باچھیں کھل گٸی۔ایسے جیسے کسی عذاب سے چھٹکارا ملا ہو ۔۔۔
لیکن امرام شیر اس کی بات سنے بغیر لمبے لبمے ڈگ بھرتا دروازے سے باہر نکل گیا۔۔۔
چاندنی کے پاس جانے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں تھا ۔۔۔اسی لیے وہ پاؤں پٹختی ہوئی اسکے پیچھے باہر آئی ۔۔۔امرام شیر نے شرمندگی سے نظریں چراٸیں اور فرنٹ ڈور کھول کر اس کو بیٹھنے کا اشارہ کیا وہ بھی خاموشی سے بیٹھ کر گاڑی کا دروازہ دھاڑ سے بند کر گئی ۔۔۔یہ اس کی خفگی کا انداز تھا ۔۔۔۔
"اپنے کاموں میں اسقدر مصروف ہوگیا تھا ۔۔۔کہ چار دن میں مجھے اس کا بلکل بھی خیال نہیں آیا تھا اب اس کو رہ رہ کر غصہ آ رہا تھا خود پر ، اس نے پارکنگ سے گاڑی نکال کر روڈ پر ڈالی،اس نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی اور گاڑی کا مین روڈ کی طرف موڑ دیا ،
”کہاں لے کر جا رہے ہو مجھے ۔۔؟“ وہ پریشان ہو رہی تھی ،کچھ دیر بعد بالآخر بول پڑی ۔۔۔
”اب منہ سے کچھ پھوٹو گے بھی یا گونگے کا گڑ کھا کر آئے ہو میجر ۔۔۔؟“وہ پھر سے تُنک کر بولی۔
”اپنی زبان اور لہجہ درست کر کہ بولو گی تو ضرور جواب ملے گا “ اس نے سختی سے کہا ، چاندنی کی زبان کو وہیں بریک لگ گٸے وہ سر جھٹک کر خاموش ہوتے شیشے سے باہر کے مناظر دیکھنے لگی ، اس کی آنکھیں بہنے کو تیار تھی 'نجانے اب یہ کہاں لے کر جا رہا ہے یہی سوچ کر ۔۔۔ لیکن پھر وہ اپنے آنسو اندر ہی اتار گٸی ، کچھ دیر کے بعد امرام شیر نے گاڑی بہت بڑے شاپنگ مال کے سامنے روکی لیکن وہ پھر بھی کچھ نہیں بولی، امرام شیر نے دوسری طرف سے آ کر گاڑی کا دروازہ کھولا تو وہ خاموشی سے باہر نکل آٸی، امرام کو بھی اپنے سخت رویے کا احساس ہوگیا تھا،
”آو باہر ۔۔ “ اب کی بار وہ نرمی سے پیش آیا ، چاندنی نے اک نظر امرام شیر کے شرمندہ سے چہرے کی طرف دیکھا اور پھر سے نظروں کا رخ پھیر لیا ۔
”چلیں اب۔۔۔۔؟یا یہیں کھڑے رہنے کا ارادہ ہے ؟“
وہ چاندنی کو ایک ہی جگہ پر کھڑی دیکھ کر سپاٹ انداز میں بولا ۔۔۔
”ہممممم۔۔۔۔۔“
وہ لاپرواہی سے شانے اچکا کر چلنے لگی ۔۔۔امرام شیر نے مضبوطی سے اس کا ہاتھ پکڑا اور پھر شاپنگ مال کے اندرآ گیا،
"میجر چھوڑ میرا ہاتھ "وہ اسکی مضبوط گرفت میں سے اپنا ہاتھ آزاد کروانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔
مگر امرام شیر نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا اور نا ہی اس کے جھٹپٹانے کو خاطر میں لایا ۔۔۔
مختلف شلوار قمیص اور فراک شال جوتے ،غرض یہ کہ ۔۔۔
ساری شاپنگ امرام نے ہی کی تھی۔اس کو لیڈیز شاپنگ کا کوٸی خاص تجربہ نہیں تھا۔۔بس کچھ دفعہ اپنا مما ہیر کے لیے کچھ نا کچھ خریدتا تھا ۔۔۔ لیکن پھر بھی اس نے کے لیے بہت اچھی شاپنگ کی تھی ، اس کی یہ دلی خواہش تھی کہ وہ کبھی اپنی واٸف کے ساتھ آکر ،شاپنگ کرتا ۔۔۔
پھر سوچ کر ٹھنڈی آہ بھر کر رہ گیا ۔۔۔۔اتنی زیادہ شاپنگ دیکھ کر چاندنی تو دنگ ھی رہ گٸی،
”بس کردو میجر کیا ساری مارکیٹ خریدو گے ۔۔ “ کب سے وہ خاموش تھی آخر کار صبر کا پیمانہ چھلکا اور وہ بول ہی پڑی۔
”کیوں کیا ہوا۔؟“ وہ ہلکا سا مسکرا کر حیرانی سے بولا کیونکہ وہ اتنی دیر کے بعد جو بولی تھی۔
”اب اس خریداری میں کیا چال ہے ؟ امرام شیر ٹکٹکی باندھے اس کے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ جو بہت خفا خفا اور سادہ سی اس سے باز پرس کرتے ہوئے بہت پیاری لگ رہی تھی۔
"چال تو نہیں پیار ہے ،اگر تم سمجھو "وہ مبہم سا مسکرایا۔۔۔۔
چاندنی نے رخ موڑ لیا اور ایسے ادھر ادھر دیکھنے لگی جیسے اس کے کانوں نے کچھ سنا ہی نا ہو ۔۔۔
چاندنی کی نظر سامنے ایک جیولری شاپ میں گئی ۔۔۔۔جہاں وال گلاس میں سے جدید ڈیزائن کی رنگز دکھائی دے رہی تھیں۔۔۔
امرام شیر نے اس کی نظروں کے تعاقب میں دیکھا تو اسے وہیں چھوڑ کر خود اندر چلا گیا ۔۔۔
چاندنی اب نظروں کا زاویہ بدل کر ادھر ادھر دیکھ رہی تھی۔۔۔
"بھاگ جاؤں یہاں سے ۔۔۔؟؟؟
"یہ نا ہو میجر میرا امتحان لے رہا ہو ۔۔۔یہاں میں بھاگوں اور ادھر میرے پیچھے اپنے بندے لگا کر مجھے واپس پکڑ لے ۔۔۔۔۔۔۔
کہیں پھر سے یہ درندہ وحشی میجر میری کھال نا ۔۔۔ادھیڑ دے "
اس نے ڈرتے ہوئے جل کر سوچا ۔۔۔۔
"نا۔۔۔نا ۔۔۔اب ایسا خطرہ مول نہیں لینا ۔۔۔
"اتنا تنگ کر ۔۔۔۔سب کو کہ یہ خود تجھے چھوڑ دیں ۔۔۔۔دیکھ آخر یہ میجر تجھ سے چاہتا کیا ہے "اس نے دل میں سوچا ۔۔ کہ وہ چند لمحوں میں اس کا پاس پھر سے کھڑا تھا ۔۔۔۔
"میجر واپس چل "
”اچھا ٹھیک ہے۔۔!
” میں بھی بہت تھک گٸی ہوں ' اب گھر چلتے ہیں ۔“ چاندنی نے کہا ، وہ واقعی تھک چکی تھی۔۔
”لیکن میں تو سوچ رہا تھا ہم کچھ کھالیں ، ویسے بھی آج پہلی بار میں کسی لڑکی کے ساتھ شاپنگ پر آیا ہوں، کیوں نہ ڈیٹ بھی ہو جاۓ۔۔“ وہ دھیرے سے مسکرا کر شرارت سے بولا ، اب وہ بہت اچھے موڈ میں تھا۔۔
”تو پہلے آپ کس کے ساتھ آتا تھا میجر ۔۔۔؟“ وہ مصنوعی غصے سے تیوری چڑھا کر بولی۔
”ہاہاہاہاہاہا۔۔۔! ارے واہ بیویوں والا ایٹی ٹیوڈ۔۔؟"
"میں اپنے بھائی کے ساتھ آتا تھا ۔۔۔۔وہ بڑی زور سے قہقہ لگا کر ہنس پڑا،اِدھر اُدھر سے گزرنے والے لوگوں نے بڑے تعجب سے ان کی طرف دیکھا لیکن وہ تو جیسے اپنی ہی دنیا میں مست کھڑے تھے۔۔
” میجر چل۔۔۔ یہاں سے سب ہمیں ہی دیکھ رہے ہیں۔۔“ وہ بہت شرمندہ ہو گئی تھی اور پھر اس کو بازو سے پکڑ کر باہر کی طرف مڑی۔
"اچھا پہلے تم ان میں سے ایک ڈریس تبدیل کرو "
"ارے وہ کیوں ؟؟؟
"ان کپڑوں میں تجھے ۔۔۔مجھے اپنے ساتھ لے جاتے ہوئے بیعزتی محسوس ہوتی ہے ؟
وہ گھور کر بولی۔۔۔
"ارے نہیں ۔۔۔تمہیں ایک ہوٹل میں لنچ کرواتا ہوں وہاں ایسے جانا مناسب نہیں لگے گا ۔۔۔
"اچھا پر میں چینج کہاں کروں گی ۔۔۔۔
"ارے یہاں مال میں چینجنگ روم بھی ہوتے ہیں ۔۔۔آو دکھاؤں ۔۔۔
وہ اسے اپنے ساتھ لے گیا ۔۔۔
چاندنی ان کپڑوں میں سے ایک ڈریس لیے چینجنگ روم میں چلی گٸی،کچھ دیر بعد وہ چینج کر کے آٸی تو امرام شیر اس کو دیکھ کر دنگ رہ گیا اس کے خریدے ہوۓ سوٹ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔اس کو انجانی سی خوشی محسوس ہوئی تھی ۔۔۔
وہ دونوں اس وقت ایک ہوٹل میں تھے ۔۔۔امرام شیر نے ویٹر کو کھانے کا آرڈر دے دیا تھا ۔۔۔
سامنے سے ہی شیر دل اور وسیم صدیقی اندر آئے ۔۔۔
امرام کی نظر ان پہ اٹھی ۔۔۔
بیک وقت شیر دل نے بھی اسے وہاں دیکھا تو اس کی طرف آیا ۔۔۔
"لالہ ! آپ یہاں ؟"شیر دل نے اس کے پاس آکر پوچھا ۔۔۔
پھر اسکی نظر امرام شیر کے ساتھ بیٹھی ہوئی ایک صنف مخالف پہ پڑی ۔۔۔
وہ چند لمحوں کے لیے ساکت رہ گیا ۔۔۔۔
اس نے اپنی لائف میں بہت سی حسین لڑکیاں دیکھیں تھیں۔مگر اس طرح کی پہلی بار دیکھی تھی ۔۔۔۔
اس کے دل نے اک بیٹ مس کی ۔۔۔۔
"یہ کون ہے لالہ ؟
اس نے ہلکا سا مسکرا کر پوچھا ۔۔۔
اور پھر امرام کے کان کے پاس جا کر سرگوشی نما آواز میں پوچھا ۔۔۔
"کہیں میری بھابھی بنانے کا تو نہیں سوچ رہے ؟اس نے ابھی کلئیر کرنا چاہا ۔۔۔
"نہیں ۔۔۔جسٹ فرینڈز "
امرام شیر نے فورا جواب دیا
"چلیں تو پھر اپنے بھائی کے بارے میں ضرور سوچئیے گا "شرارت سے کہتے ہوئے چاندنی کی طرف مڑا ۔۔۔
"Hello pretty lady"
شیر دل نے میز پہ رکھے چھوٹے سے گلدان سے گلاب کی کلی نکال کر چاندنی کی طرف بڑھائی ۔۔۔
چاندنی نے اخلاقا اس کے ہاتھ سے پھول لے لیا ۔۔۔
اور جوابا آہستگی سے سر ہلایا ۔۔۔
"Nice to see you"
وہ کہتے ہوئے چاندنی پہ اک اچٹتی ہوئی نظر ڈال کر وسیم کے ساتھ دوسری ٹیبل پہ بڑھ گیا ۔۔۔
چاندنی کی نظر جب شیر دل پہ پڑی تھی ۔ تو وہ کچھ دیر کے لیے اپنی جگہ جامد رہ گئی تھی ۔۔۔
امرام شیر نے چاندنی کی آنکھوں میں نظر آتی ہوئی حیرت محسوس کرلی تھی ۔۔۔
"یہ میرا بھائی ہے ۔شیر دل "
ہم بالکل ایک جیسے ہیں۔بس ہئیر سٹائل کا فرق ہے۔"
"فرق تو اور بھی بہت ہے "وہ جل کر بولی ۔۔۔
"وہ کیا "؟
ویٹر ٹیبل پہ کھانا لگا رہا تھا۔۔۔
امرام شیر نے اپنا سیل اپنے پاکٹ میں رکھا اور اس میں سے ایک مخملیں کیس نکال کر سوالیہ نظروں سے پوچھا ۔۔۔
"وہ تمہاری طرح درندہ نہیں لگ رہا ۔۔چاندنی نے کہتے ہوئے پھول کو اپنی ناک کر قریب لے جاتے ہوئے اسکی دلفریب تازہ محسور کن مہک کو اپنی سانسوں میں اتارا ۔۔۔۔
"ہا۔۔ہا۔۔۔ہا ۔۔۔امرام شیر کُھل کر ہنسا ۔۔۔
بے شک اسکی ہنسی بہت پیاری تھی ۔مگر اس وقت وہ چاندنی کو ہنستے ہوئے زہر لگا ۔۔۔
عین اسی لمحے زخرف اور ماھی ہوٹل میں داخل ہوئیں ۔۔۔
ماھی بیٹھنے کے لیے ٹیبل تلاش کر رہی تھی ۔۔۔جبکہ زخرف کی نظر ہنسنے کی آواز سن کر فورا امرام شیر پہ پڑی ۔۔۔۔
زخرف نے آج اسے پہلی بار اتنا کُھل کر ہنستے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔وہ وہیں کھڑی اسے دیکھنے لگی ۔۔۔۔
وہ جہاں کھڑی تھی امرام شیر کو با آسانی دیکھ سکتی تھی ۔۔۔۔
"آؤ زخرف "
ماھی اس کا ہاتھ پکڑ کر ایک ٹیبل پہ بیٹھ گئی ۔۔۔اس نے نجانے کیا آرڈر کیا تھا زخرف کو کچھ ہوش نہیں تھا ۔۔ اسکی نظریں تو امرام شیر سے ہٹنے سے انکاری تھیں ۔۔۔اس کے ساتھ ایک لڑکی بیٹھی تھی ۔۔۔مگر اس لڑکی کی پشت تھی ذخرف کی طرف ۔۔۔وہ چاہ کر بھی اس لڑکی کا چہرہ نہیں دیکھ پا رہی تھی ۔۔۔
امرام شیر نے مخملیں کیس سے ایک خوبصورت رنگ برآمد کی اور چاندنی کا نازک سا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے اسکی مخروطی انگلی میں رنگ پہنا دی ۔۔۔
چاندی پھٹی ہوئی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔
"یہ کیا حرکت ہے "؟
وہ خونخوار لہجے میں غرائی۔۔۔۔اور اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے نکالتے ہوئے وہ انگوٹھی اتارنے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔امرام شیر نے اس کا ہاتھ واپس اپنی آہنی گرفت میں لیا۔۔۔۔
چاندنی اپنا ہاتھ اسکی فولادی گرفت سے آزاد کرانے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔
"چھوڑو میرا ہاتھ "
"I will kill you....
"You ....
وہ دانت پیس کر بولی ۔۔۔
اب کی بار جھٹکا کھانے کی باری امرام شیر کی تھی ۔۔۔ اچانک اسکی انگلش اور بولنے کے انداز پہ حیران کن نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔۔
"جب یہ سب آتا ہے تو وہ بیہودہ لینگوئج استعمال کرنے کی کیا ضرورت ؟
وہ سپاٹ انداز میں پوچھ رہا تھا ۔۔۔
چاندنی تو خود حیران تھی کہ اس کے منہ سے یہ الفاظ کیسے نکلے ۔۔۔۔تو وہ اسے کیا جواب دیتی ۔۔۔۔چاندنی کو کچھ لمحوں کے لیے اپنا دماغ سن ہوتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔وہ دونوں ہاتھوں سے اپنا سر تھام کر رہ گئی۔۔۔
"اسے اتارنا مت ۔۔۔اور کھانا کھاؤ بھوک سے چکر آرہے ہیں"وہ تنبیہی نظروں سے اسے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
چاندنی نے کچھ دیر بعد خود کو کچھ بہتر محسوس کیا تو اس نے سامنے رکھے کھانے کی طرف دیکھا ۔۔۔پھر بے دلی سے سر جھکائے چند لقمے زہر مار کرنے لگی ۔۔۔
زخرف جو امرام شیر کو اس انجان لڑکی کو انگوٹھی پہناتے ہوئے دیکھ چکی تھی ۔۔۔اس سے اپنا آپ سنبھالنا مشکل ہوا ۔۔۔۔اس کے آنسو اسکے پھولے ہوئے گالوں پر پھسلنے لگے ۔۔۔۔دل ٹوٹ کر کرچیوں میں بٹ گیا ۔۔۔۔وجود چھلنی ہوتا ہوا لگ رہا ۔۔۔
"ماھی چلو یہاں سے "وہ اس کا ہاتھ پکڑ کر باہر کی طرف بڑھی کیونکہ اب مزید وہاں رک کر اپنی آنکھوں کے سامنے وہ سب ہوتا نہیں دیکھ سکتی ۔۔۔۔وہ باہر روڈ کی طرف بڑھی ۔۔۔۔
"زخرف کہاں جا رہی ہو ادھر ٹریفک بہت زیادہ ہے "
ماھی نے اسے روڈ کے درمیان میں جاتے دیکھ اسے اونچی آواز میں ہانک لگائی۔۔۔۔مگر وہ اپنے آپے میں ہوتی تو سنتی نا ۔۔۔ اس کی آنکھوں کے سامنے تو وہی جان لیوا منظر کسی فلم کی مانند چل رہا تھا ۔۔آنسووں کی وجہ سے سامنے کا منظر دھندلا گیا ۔۔۔
وہ بنا سوچے سمجھے آگے بڑھ رہی تھی ۔۔۔ کہ ایک تیز رفتار گاڑی نے اسے ٹکر لگا کر اچھالتے ہوئے دور پھینکا ۔۔۔۔
ماھی تو اسے یوں گرتا دیکھ اپنی جگہ ُسن کھڑی ہوئی۔۔۔
پھر بھاگتی ہوئے اس کے پاس پہنچی ۔۔۔۔
"زخرف !! "
وہ اس خون سے لت پت ذخرف کو جھنجوڑنے لگی ۔۔۔جس کی آنکھیں اپنے آپ بند ہورہی تھیں ۔۔۔۔
ماھی مدد کے لیے زور سے چِلّانے لگی ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
"آؤ چلیں "وہ ویٹر کو بل ادا کرتے ہی چاندنی سے بولا ۔۔۔اور اپنا والٹ پاکٹ میں رکھتے ہوئے وہاں سے اٹھا ۔۔۔۔
چاندنی خاموشی سے اسکی تقلید میں باہر نکلی ۔۔۔ابھی وہ ہوٹل سے نکل کر پارکنگ ایریا کی طرف بڑھ رہے تھے جہاں ان کی گاڑی پارک تھی کہ راستے میں ایک فقیر جس نے اپنے سر اور شانوں پہ بڑی سی بوسیدہ براؤن رنگ کی شال اوڑھ رکھی تھی ۔۔۔۔اس کے براؤن بال جو شانوں سے نیچے تک آرہے تھے ۔۔۔سر جھکائے ہوئے ہاتھوں میں خالی کشکول لیے بیٹھا تھا ۔۔۔
اس نے چاندنی کے پاس سے گزرتے ہی اپنا خالی کشکول اس کی طرف بڑھایا ۔۔۔
چاندنی وہیں رکی ۔۔۔اور اپنے ہاتھ کی انگلی میں امرام شیر کی کچھ دیر پہلے پہنائی گئی انگوٹھی اتار کر اس فقیر کے خالی کشکول میں ڈال دی ۔۔۔
"بابا میرے لیے دعا کرنا !!!!مجھے سب غموں سے رہائی مل جائے "
وہ غمزدہ لہجے میں بولی ۔۔۔
امرام شیر نے پلٹ کر دیکھا تو وہ اس کی دی ہوئی انگوٹھی اس فقیر کو دے رہی تھی ۔۔۔جس کا چہرہ شال میں ڈھکا ہوا تھا ۔۔۔
امرام کے چہرے کے نقوش تنے۔۔۔۔وہ پیشانی پر شکنوں کا جال بچھائے اسے قہربار نظروں سے دیکھنے لگا ۔۔۔
چاندنی چلتے ہوئے اس کے پاس آئی ۔۔۔۔
"یہ کیا حرکت تھی ؟وہ جبڑوں کو بھینچ کر بولا ۔۔۔غصے سے اسکے ماتھے کی رگیں پھولیں۔۔۔۔
"میجر ابھی مجھے تیرا وہ تھپڑ بھولا نہیں "وہ اپنے گال پہ ہاتھ رکھ کر تنفر زدہ آواز میں بولی۔۔۔۔
"تجھے کیا لگتا ہے مجھ پہ پہلے ظلم کے پہاڑ توڑے گا پھر مجھے شاپنگ کروا کہ مجھے کھلا پلا کر ان زخموں کی بھرپائی کردے گا "
"چاندنی اپنا بدلہ بھولتی نہیں ۔۔۔اور رہی بات اس انگوٹھی کی تو ۔۔۔
"بے شک وہ مجھے پسند آئی تھی ۔۔۔مگر اس انگوٹھی کو دینے والا انسان اپُن کو پسند نہیں "
"آئیندہ سے میرے ساتھ فری ہونے کی کوشش بھی مت کرنا ۔۔۔سمجھا ۔"
وہ ایڑیوں کے بل گھوم کر گاڑی کی طرف پلٹی ۔۔۔اور جاکر اندر بیٹھ گئی ۔۔۔۔
امرام شیر نے اس کی حرکت پہ خود کو نارمل کرنے کے لیے اپنی مٹھیوں کو زور سے بھینچ لیا ۔۔۔ورنہ اس وقت اسے اپنے ضبط کی طنابیں ٹوٹتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔۔۔۔
اس نے واپس اس فقیر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔جس کو چاندنی نے اسکی دلائی گئی انگوٹھی دی تھی ۔۔۔مگر اب اس جگہ کوئی بھی نہیں تھا۔۔۔امرام شیر نے اپنی کنپٹیوں کو اپنی پوروں سے سہلایا ۔۔۔۔
اور سر جھٹک کر گاڑی میں بیٹھ کر اسے سٹارٹ کیا ۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
Show me your Response friends .1 k
Pora Karna bhi mushkil hy ap logon ky liye ????.
❤️
👍
😢
😮
♥️
🌺
💓
😂
🫀
47