Novels Ki Duniya📚🌐🖤
February 14, 2025 at 04:55 AM
#چاند🌙 آسمانوں سے لاپتہ۔
#حنا اسد۔
#قسط :9
"ماھی بھاگتے ہوئے زخرف کے پاس پہنچی ۔۔۔۔اس کے سر سے نکلتے ہوئے خون پہ اس نے اپنا سکارف رکھا ۔۔۔۔
ان دونوں کو دیکھتے ہوئے دو خواتین رکشہ میں سے باہر نکل آئیں ۔۔۔۔اور ماھی نے ان سے مدد طلب کی تو وہ انہیں ہسپتال چھوڑ گئیں ۔۔۔
زخرف اب کچھ بہتر تھی ۔۔۔اس کی پیشانی پہ چار سٹیچز لگے تھے ۔۔۔۔ڈاکٹر نے ٹریٹمنٹ کردی تھی ۔۔۔۔
شکر ہے کہ حادثہ زیادہ بڑا نا تھا ۔۔۔زخرف کی قسمت اچھی تھی کہ وہ اک اندوہناک حادثے کا شکار ہوتے ہوئے بچ گئی ۔۔۔
آدھا گھنٹہ ہسپتال میں گزارنے کے بعد ماھی اسے سہارا دیتے ہوئے اسکے گھر تک لائی ۔۔۔
"کیا ہوا ذخرف ؟؟"
احتشام اور حذیفہ دونوں بھائی زخرف کے ماتھے پہ بینڈیج دیکھ کر اسکی طرف تیزی سے بڑھے ۔۔۔
"کچھ نہیں احتشام بھائی ۔۔۔بس ایک چھوٹا سا ایکسیڈینٹ ہوگیا تھا ۔۔۔
"کیسا حادثہ "
حذیفہ نے ماھی سے پوچھا۔۔
"حذیفہ بھائی ہم دونوں کالج سے نکل رہے تھے ٹریفک زیادہ تھی ۔۔۔بس ایک تیز رفتار گاڑی سے ٹکر ہوگئی ۔۔۔
اسے سٹیچز لگے ہیں ۔ڈاکٹر کہہ رہے تھے کہ ایک دو دن میں ٹھیک ہوجائے گی ۔۔۔
احتشام زخرف کے شانے کے گرد بازو پھیلائے اسے اپنے ساتھ لگاتا ہوا اندر بڑھا ۔۔۔
"یہ کیا ہوا ذخرف ؟منت نے بھی اپنی لاڈلی بیٹی کے سر پہ بندھی ہوئی پٹی کو دیکھ کر پریشانی سے پوچھا ۔۔۔
"مما آپ آرام سے بیٹھ جائیں پریشانی والی بات نہیں "حذیفہ نے اپنی والدہ کو تسلی آمیز انداز میں کہا۔۔۔
"زخرف تم ٹھیک تو ہو نا میری بچی "وہ اسکے پاس آکر صوفے پہ بیٹھیں اور اسکا گال چھو کر تفکر بھرے انداز میں پوچھنے لگیں ۔۔۔۔
"اب ٹھیک ہوں مما ",زخرف نے سنجیدگی سے جواب دیا ۔۔۔اور ان کے شانے پہ سر رکھ کر آنکھیں موند لیں ۔۔۔آنکھوں کے سامنے پھر وہی رنگ والا منظر چلنے لگا ۔۔۔
اس نے جھٹ سے آنکھیں کھول دیں ۔۔۔
"اب میں چلتی ہوں زخرف تم اپنا خیال رکھنا۔
"ماھی بیٹا بیٹھ جاؤ کچھ دیر منت نے ماھی سے کہا ۔۔۔
"مما گھر میں انتظار کر رہی ہوں گی اور پھر میرے لیٹ ہونے پہ پریشان نا ہوجائیں ۔پھر آؤں گی تو زیادہ دیر بیٹھوں گی "وہ خوش اخلاقی سے پیش آئی ۔۔۔
۔۔۔کل آؤ گی نا کالج "
ماھی نے پوچھا ۔۔۔
"ہاں آؤں گی "ماھی نے سر اٹھا کر کہا ۔۔۔
"جاؤ حذیفہ بہن کو حویلی چھوڑ آؤ "منت نے اپنے بیٹے حذیفہ سے کہا ۔۔۔۔
"حذیفہ ماھی کے لیے لفظ بہن سن کر برا سا منہ بنا گیا ۔۔۔اسے اپنی یہ پڑھاکو کزن پسند تھی ۔۔۔۔مگر ابھی وہ پڑھ رہی تھی ۔۔۔اسی لیے حذیفہ بھی مناسب وقت کے انتظار میں تھا ۔۔۔۔
"آؤ ماھی میرے ساتھ ", حذیفہ نے کہا ۔۔۔
"نہیں حذیفہ بھائی آپ تکلیف مت کریں ۔۔۔آج ہم کالج وین سے نہیں آئے ۔۔۔ہاسپٹل سے رکشہ لیا تھا ۔۔۔میں رکشہ ڈرائیور کو رکنے کا کہہ کر آئی تھی وہ باہر میرا انتظار کر رہے ہوں گے ۔۔۔میں انہیں کے ساتھ چلی جاتی ہوں "
کہتے ہوئے وہ سب کو خدا حافظ بول کر باہر نکل گئی ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
امرام شیر چاندنی کو سدرہ کے فلیٹ میں بحفاظت چھوڑ کر خود ہیڈ کوارٹر رپورٹ پیش کرنے کے لیے نکل گیا ۔۔۔
وہ اپنے اپنی ٹیم کے ساتھ اپنے سینئرز کے سامنے بیٹھا تھا ۔۔۔
میٹنگ روم میں پروجیکٹر پہ سارے مناظر چل رہے تھے ۔۔۔وہ اپنے سنئیر کو حاصل کردہ معلومات فراہم کر رہا تھا ۔۔۔
ایک مشترکہ میٹنگ جاری تھی ۔۔۔۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک مسجد میں خودکش دھماکوں میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔
یہ دھماکے حیات آباد کے فیز فائیو میں پاسپورٹ آفس کے قریب واقع شیعہ مسلک کی امامیہ مسجد و امام بارگاہ میں اس وقت ہوئے جب لوگ وہاں نمازِ جمعہ کے لیے جمع تھے۔خیبر پختونخوا کے آئی جی پولیس ناصر درانی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرنے کے بعد صحافیوں کو بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار تھی جو امام بارگاہ کے باہر لگی باڑ کاٹ کر اور دیوار پھاند کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک حملہ آور نے خود کو مسجد کے برآمدے میں دھماکے سے اڑایا جبکہ ایک حملہ آور کی باقیات مسجد کے ہال سے ملی ہیں۔
ناصر درانی کا کہنا تھا کہ مسجد کے صحن میں موجود افراد نے دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے تیسرے حملہ آور کو دھماکہ نہیں کرنے دیا اور وہ فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔
پشاور بم ڈسپوزل یونٹ کے سربراہ نے بی بی سی اردو کو ایک پیغام میں بتایا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی جن میں سے تین کے جسموں کے باقیات اور ایک کی لاش ملی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بی ڈی یو نےجائے وقوع سے ملنے والے تین دستی بم بھی ناکارہ بنائے ہیں۔
دھماکے کے فوری بعد امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی تھیں اور لاشوں اور زخمیوں کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اطلاعات نے اس حملے میں 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں رش کی وجہ سے زخمیوں کی صحیح تعداد بتانا ممکن نہیں۔
تاہم حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے ڈپٹی میڈیکل سپرٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ 40 سے زیادہ زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں۔
زخمیوں میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔۔۔۔
"یہ خودکش دھماکہ کروانے والا اور کوئی نہیں وہی سفید موت کے نام سے جانے والا سنائیپر ہے۔"میر نے کہا ۔۔۔
"اس کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے کافی ایجنٹس لگا رکھے تھے ۔۔۔
انہوں نے مجھے یہ معلومات فراہم کیں ہیں ۔۔۔امرام شیر نے کہا ۔۔۔
افغانستان کا نام منشیات کے کاروبار کے ساتھ بہت عرصے سے جڑا ہے۔ طالبان کی موجودہ حکومت کے دور میں بھی کاروبار عروج پر ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک پوست کی کاشت اور ہیروئن کی برآمد کے لیے اہم سمجھے جانے والے ملک میں اب ایک نئے اور خطرناک نشے کے دھندے کا اضافہ ہو چکا ہے جس کا نام کرسٹل میتھ ہے۔
بی بی سی نے افغانستان کے جنوب میں واقعے ایک دیہی علاقے کے ایک چھوٹے سے کمرے میں درجنوں پلاسٹک بیگوں میں چکمتے ہوئے سفید کرسٹل دیکھے۔ یہ میتھفیٹامین ہے۔ آّسٹریلیا جیسے دور دراز ممالک میں پہنچ کر اس کے 100 کلو کے ایک تھیلے کی قیمت تقریبا دو ملین ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔
میتھ کی تجارت کرنے والے ایک شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ہمارے ایک جوان کو بتایا جو سول کپڑوں میں تھا ۔۔۔
افغانستان کے اس جنوب مغربی ضلع میں تقریباً 500 عارضی فیکٹریاں روزانہ کی بنیاد پر 3000 کلوگرام کرسٹل میتھ تیار کرتی ہیں۔
منشیات کے اس نئے دھندے کی پیچھے حال ہی میں ہونے والی وہ دریافت ہے جس کے مطابق ایفیڈرا نامی ایک عام اگنے والی بوٹی (جسے مقامی زبان میں اومان کہا جاتا ہے) میتھ کے بنیادی جزو ایفیڈرین کو بنانے کے لیے کام آ سکتی ہے۔
اس وقت یہ کاروبار اتنا چمک رہا ہے کہ وہی منشیات ڈیلر جو پہلے خفیہ طور پر کرپٹ افغان اہلکاروں کو رشوت دے کر مال فروخت کرتے تھے اب کھلے عام بازاروں میں سٹال لگائے موجود نظر آتے ہیں۔
نوجوان کوکین کلیکٹرز جو پورے ایشاء میں منشیات کا کاروبار کرتے ہیں۔وہ یہ سارا نشہ پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پہ سمگل کرنے کا ارادہ کیے ہوئے ہیں ۔۔۔یہ مشتبہ گینگسٹر جس کا اب بھی باکسنگ کی دنیا میں اثر و رسوخ ہے۔وہی یہ سب کرنے والا ہے اس نے سنجیدگی سے ساری بات بتائی ۔۔۔
"اس کو پکڑنا اب تمہاری ذمہ داری ہے۔
"امرام شیر"
"مجھے تو یہ مسلمان ہی نہیں لگتا جو مساجد پہ خود کش حملہ کروا رہا ہے "
انہوں نے تفکر بھرے انداز میں کہا۔۔۔
آج سے اس کیس کو تم ہی ہینڈل کرو گے "آرمی آفیسر نے کیس کی فائل اسکی طرف بڑھائی "
"اس کے علاؤہ کیا معلومات ہیں ۔؟آفیسر نے پوچھا ۔
"سر اس سفید موت کے نام سے مشہور سنائیپر کے بارے میں اسی کے ایک آدمی سے انفارمیشن ملی تھی کہ اس کے ساتھ ایک لڑکی رہتی تھی ۔۔۔
He doesn't know"
کہ اس لڑکی کا اس سفید موت سے کیا کنکشن تھا ۔۔۔پر وہ اس کے ساتھ رہتی تھی ۔۔۔
اس سنائیپر کا چہرہ آج تک کسی نے نہیں دیکھا ۔۔۔اس کے آدمیوں نے بھی نہیں ۔۔۔
مگر اس لڑکی کو دیکھ رکھا ہے ۔۔۔اور مجھے وہ لڑکی مل بھی گئی ۔۔۔۔
آفیسر نے گہری سانس لی اور ابرو اچکا کر امرام کی طرف دیکھا۔۔۔
"پر سر ۔۔۔وہ لڑکی وہ نہیں تھی ۔۔۔مگر ۔۔۔۔وہ اس لڑکی کی ہم شکل ہے ۔۔۔۔
"مطلب ؟انہوں نے سپاٹ لہجے میں پوچھا ۔۔۔
"مطلب جو لڑکی چاندنی نامی مجھے ملی ہے ۔وہ بالکل اسی لڑکی کی طرح ہے ۔۔۔۔
"میں نے ہر طرح سے اس سے اس سفید موت کے بارے میں اگلوانا چاہا ۔۔۔مگر اس نے کچھ نہیں بتایا ۔۔۔۔
اس کا مطلب وہ اسکے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتی ۔۔۔
"اب میں نے کچھ اور سوچا ہے اس سفید موت کو سامنے لانے کے لیے ۔۔۔۔
"ہم اس لڑکی میں ٹریکنگ ڈیوائس لگا دیں گے ۔۔۔
وہ جہاں بھی ہوگی ہمیں اسکی آواز اور لوکیشن ملتی رہے گی ۔۔۔۔
"امرام !
"مگر وہ لڑکی اس سفید موت کے پاس پہنچے گی کیسے ؟؟؟
"سر اس کے لیے بھی میں نے پلان سوچ لیا ہے ۔۔۔۔
"وہ کیا "؟
اس کے سنئیرز جو سامنے چئیرز پہ بیٹھے تھے ۔۔۔ان میں سے ایک نے پوچھا ۔۔۔
"سر کل ڈائمنڈ ایگزیبیشن ہے۔"
اور کسی نے پولیس ڈیپارٹمنٹ کو پہلے ہی تھریٹ بھیج دیا کہ ۔۔۔جتنی مرضی ٹائٹ سکیورٹی کر لو وہ ڈائمنڈ کل اس ایگزیبیشن میں چوری ہو جائے گا ۔۔۔۔
اس مسجد میں ہوئے خود کش حملے کے کیس کا ہینڈل کرنے والے آفیسر کو بھی تھریٹ ملا ہے ۔۔۔اور وہی آفیسر اس ڈائمنڈ ایگزیبیشن کی نگرانی کر رہا ہے ۔۔۔وہی وہاں کا سیکورٹی انچارج ہے ۔۔۔۔امرام شیر نے کہا ۔۔۔۔
"پھر ۔؟؟.
"مجھے پوری امید ہے وہ سنائپر یا تو اس سکیورٹی انچارج کو مارنے یا پھر ڈائمنڈ چوری کرنے ۔۔۔دونوں میں سے کسی ایک کام کر سر انجام دینے تو ضرور آئے گا ۔۔۔
"تم نے کیا پلان کیا ہے مجھے وہ بتاؤ "
امرام شیر نے اپنے ساتھ بیٹھے میر کی طرف دیکھا ۔۔۔
پھر گہری سانس لی۔۔۔
"میں اس لڑکی چاندنی کو وہاں لے کر جاؤں گا ۔۔۔
اسے دیکھ کر سنائیپر اپنے دونوں ارادوں کو بھول جائے گا ۔۔۔۔
جیسے ہی وہ چاندنی کی طرف آئے گا ۔۔۔ہم اسے چاندنی کے زریعے اپنی گرفت میں لے لیں گے "
امرام شیر نے اپنے ارادوں سے آگاہ کیا ۔۔۔۔
"امرام اپنے دشمن کو کبھی خود سے کمزور سمجھنے کی غلطی مت کرنا ۔۔۔۔
"ایسا بھی توسکتا ہے۔کہ وہ اس لڑکی کو وہاں سے نکال کر لے گیا تو ہم کیا کریں گے ؟؟؟
"سر اسی کے لیے تو آپ کو پہلے بتایا تھا کہ اس لڑکی میں ٹریکنگ ڈیوائس لگا دیں گے تو ہم اس کی لوکیشن ٹریس کرسکیں گے ۔۔۔۔"
"ہمممم ۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔
"But be careful"
"یس سر "اس نے مؤدب انداز میں کہا۔۔۔۔
اور فائلز لے کر ان سے اجازت چاہی ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
"سنیں ابتسام ! منت نے اس کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔۔۔تو ابتسام نیوز پیپر ایک طرف رکھے منت کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔
"جی سنائیں بیگم !وہ مسکرا کر بولا ۔۔۔
"احتشام کی شادی کی عمر ہے آپکے ساتھ آفس کا کام بھی اچھے سے سنبھال رہا ہے تو کیوں نا اسکاگھر بھی بسا دیا جائے ۔۔۔
"ایسا نیک خیال صرف آپ کو ہی آسکتا ہے مسسز ابتسام ۔۔۔ویسے بہت ہی نیک خیال ہے۔چلیں تو پھر لڑکی ڈھونڈھنا شروع کردیں ۔۔۔"
"جب لڑکی گھر میں ہی ہو تو ڈھونڈھنا کیسا ؟؟؟منت نے مبہم سا مسکرا کر جوابا کہا ۔۔۔
"مطلب "آپ نے لڑکی دیکھ بھی لی ؟وہ حیران کن نظروں سے اسے دیکھنے لگا۔۔۔
",میں نے تو سوچا ہوا تھا ۔۔۔مگر اس رشتے میں احتشام کی رضامندی بھی شامل ہے ۔"
"اوہ تو ماں بیٹے نے پہلے ہی ملکر کچھڑی پکا لی ہے ",ابتسام نے ابرو اچکا کر پوچھا ۔۔۔
"چلیں اگر ہم نے کچھ سوچ بھی لیا تو کیا ہوا ۔۔۔آپ کی مرضی کے بغیر تو کچھ نہیں ہوگا نا "
مسسز ابتسام ۔۔۔اب پہلیاں مت بھجوائیں۔۔۔اور جلدی سے مجھے میری بہو کا نام بتائیے ۔۔۔"
"منساء ۔۔۔!!
منت نے بتایا ۔۔۔
اس کا نام سن کر ابتسام کے چہرے کی رونق مزید ہوا ۔۔۔
"ہمممم۔۔۔۔بہت اچھی سوچ ہے ۔۔۔منساء گھر کی بچی ہے۔۔۔
ہم آج ہی حسام اور زائشہ سے منساء کے رشتے کے لیے بات کرتے ہیں۔
"یعنی کہ آپکو کوئی اعتراض نہیں "منت نے استفسار کیا۔
"نہیں بھئی بھلا مجھے کیوں اعتراض ہوگا "؟
"چلیں ٹھیک ہے تو پھر ہم آج ہی بات کرتے ہیں ان سے ۔۔۔۔آئیں ۔۔۔
وہ دونوں اپنے کمرے سے باہر نکل گئے ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
"عیش !! ابتسام بھائی اور حسام بھائی ود فیملی حویلی آ رہے ہیں انہیں کچھ ضروری بات کرنی ہے ۔۔۔۔ہیر نے آکر اطلاع دی ۔۔۔۔
"اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔تو دوپہر کے کھانے کا وقت ہونے والا ہے تو پھر تیاری کرلیتے ہیں لنچ کی "دعا نے ان دونوں سے کہا ۔۔۔
"بچے بھی آجائیں گے تھوڑی دیر تک "ہیر نے کہا تو وہ سب تیاریوں میں لگ گئے ۔۔۔۔
"رمشاء تم تیار نہیں ہوئی ابھی تک "منساء نے اسکے کمرے میں داخل ہوکر پوچھا ۔۔۔
"مجھے تو یاد ہی نہیں رہا بلکل بھی اب کیا کروں ۔۔۔۔"
رمشاء نے پریشانی سے کہا۔۔۔۔۔
"تم دو منٹ لگاؤ اور جلدی سے تیار ہوجاو ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
"آیت بیٹا ! عیش نے اسے آواز دی ۔۔۔
جی ! اس نے جلدی سے کبرڈ بند کی اور انہیں جواب دیا ۔۔۔
"بیٹا مومن کی کوئی کال آئی ؟؟؟
"نہیں مما انہوں نے ایک کال بھی نہیں کی وہاں جا کر ۔۔۔
میں بہت پریشان ہوں ۔میں آپ سے کہنے ہی والی تھی کہ آپ ان کا پتہ کروائیں ۔۔۔آیت نے تفکر بھرے انداز میں کہا۔۔۔
"اچھا میں ضامن سے کہتی ہوں مومن کا پتہ کروائے ۔۔۔
کہتے ہی عیش واپس پلٹ گئی۔۔۔۔
"بھابھی جی آپ نے تو دکھایا ہی نہیں کہ میرے بھائی نے آپکو منہ دکھائی میں کیا گفٹ دیا تھا ؟
ہانیہ نے شرارت سے پوچھا ۔۔۔۔
"یہ کنگن دئیے تھے ۔۔۔۔آیت نے اپنی کلائی دکھائی ۔۔۔
"اور پھر کیا ہوا تھا ؟"اس نے آیت کو چھیڑا ۔۔۔۔
"ہانیہ انسان بن جاؤ ۔۔۔۔ورنہ مما کو شکایت لگاؤں گی ۔۔۔کہ بچی خراب ہوگئی ہے ۔۔۔۔"اس نے دھمکی آمیز انداز میں کہا۔۔۔۔
"اور اسکی شادی کروائیں ۔۔۔
"ارے میں بھی یہی چاہتی ہوں بھابھی قسم سے ۔۔۔۔نجانے کوئی کچھ سمجھتا کیوں نہیں ۔۔۔"وہ شرارتی انداز میں ٹھنڈی آہ بھر کر بولی ۔۔۔۔
"اچھا نیچے آجائیں ۔۔۔وہ ذخرف لوگ اب آ رہے ہیں "
"اچھا تم چلو میں بس ابھی آئی ۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️
"شکر ہے تم لوگ بھی آگئے اتنا لیٹ کردیا آنے میں مجھے تو لگ رہا تھا کہ تم دونوں ہی نہیں آؤ گے۔۔۔۔۔"
ابتسام نے باہر سے آنے والے امرام شیر اور شیر دل کو دیکھ کر کہا ۔۔۔۔۔۔
"میری ایک ضروری میٹنگ تھی ۔۔۔اسے پوسٹ پون کردیا ۔۔۔شیر دل نے کہا ۔۔۔بس لاہور کی ٹریفک کا تو آپکو پتہ ہے اسی وجہ سے لیٹ ہوا ۔۔۔اس نے اپنے لیٹ آنے کی وجہ سے آگاہ کیا ۔۔۔
جبکہ امرام شیر خاموشی ہیر کے ساتھ سے صوفے پہ بیٹھ گیا ۔۔۔۔وہ خود تو یہاں آگیا تھا مگر دماغ کسی اور ہی سوچوں میں غلطاں تھا ۔
"اور آپ دونوں کیسی ہو ؟۔۔۔۔"ہیر نے منساء اور رمشاء کو پیار کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
"جی بلکل ٹھیک۔۔۔۔۔"
وہ دونوں مسکرا کر بولی۔۔۔۔۔
"اور میری زخرف کیسی ہے ؟۔۔۔۔" ان سے ملنے کے بعد ہیر نے زخرف کو مخاطب کیے کہا ۔۔۔
زخرف تو ہیر کے گلے لگ گئی ۔۔۔
سب نے سٹپٹا کر اسے دیکھا ۔۔۔
خاص کر امرام شیر نے اس اپنی مما سے ملنے کے التفات کو نخوت سے دیکھا ۔۔۔
زخرف ،ہیر کے اسی لیے گلے لگی کہ امرام شیر اسکے وجود کا حصہ ہے۔کیا ہوا جو امرام شیر کو محسوس نہیں کرسکی ۔۔۔اس نے اسے پیدا کرنے والی کو محسوس کر کہ دلی سکون حاصل کیا ۔۔۔
"پہلے چائے پئیں گے یا پھر کھانا ؟عیش نے پوچھا ۔۔۔
"نہیں ابھی کچھ بھی نہیں۔اپنا ہی گھر ہے تکلف کیسا ؟؟کچھ بھی چاہیے ہوگا ہم خودی لے لیں گے تم بیٹھو ہمارے ساتھ "زائشہ نے مسکرا کر عیش سےکہا۔۔۔
"دراصل ہم نے ایک باہمی مشورہ کیا ہے ۔مطلب ایک فیصلہ"
اور آپ سب کی بھی رائے چاہیے "ابتسام نے کہا ۔۔۔
"ہمممم بتاؤ ",ضامن نے کہا ۔۔۔
شیر زمان صوفے کی پشت پر ٹیک لگائے ٹانگ پر ٹانگ چڑھائے اپنے مخصوص شاہانہ انداز میں براجمان تھا۔
"ہم نے احتشام اور منساء کا رشتہ طے کردیا ہے۔ابتسام نے اپنے چھوٹے بھائی حسام کی طرف کر کہا ۔۔۔
"ہممم ابتسام بھائی ٹھیک کہہ رہے ہیں "حسام نے بھی اسکی ہاں میں ہاں ملائی ۔۔۔
منساء جو خاموش کھڑی سب سن رہی تھی ۔۔جب احتشام سے اپنے رشتے کی بات سنی تو زرا کی زرا نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔۔
وہ تو جیسے اسکی ایک نظر کا ہی منتظر تھا ۔۔۔
احتشام ۔۔۔اسے دیکھ کر مبہم سا مسکرایا۔۔۔۔
"منساء سٹپٹا کر نظریں چرا گئی۔۔۔۔اور کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔۔
"ویسے تو میرے دل میں بھی کچھ ہے ۔۔۔جو ابھی تک میں نے کسی سے بھی شئیر نہیں کیا ۔۔۔آپ سب کی خوشی میں اپنی خوشیاں بھی ڈھونڈھنا چاہتی ہوں ۔۔۔۔ہیر نے ٹہرے ہوئے انداز میں کہا۔۔۔
شیر زمان نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا۔۔۔
"میں چاہتی تھی کہ ۔۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️
"ماھی سارے ٹیسٹ کلیکٹ کر کہ سر لکی کو کمیونٹی روم میں دے آؤ سر وہیں ہیں ۔"
مس ماریہ کا پیریڈ شروع ہوگیا تھا ۔۔۔
لیکن سٹوڈنٹس نے سر لکی سے دس منٹ ایکسٹرا مانگے تھے ٹیسٹ کمپلیٹ کرنے کے لیے کیونکہ ٹیسٹ بقول سٹوڈنٹس کے کافی لینتھی تھا ۔۔۔۔
تو سر لکی نے مس ماریہ سے ریکوئسٹ کی کہ وہ اپنے پیریڈ سے دس منٹ سٹوڈنٹس کو ایکسٹرا دے دیں ۔۔۔
جب وقت ختم ہوا تو مس ماریہ نے کلاس کی سی آر ماھی سے کہا ۔۔۔
'
"مممم۔۔۔مگر مس ۔۔۔میں ؟اس نے جھجھکتے ہوئے کہا ۔۔۔
"جی آپ سے ہی کہا ہے "مس
ماریہ نے تند و تیز آواز میں کہا۔۔۔۔
ماھی وہ ٹیسٹ پکڑے مرے مرے قدموں سے کمیونٹی روم کی طرف آئی ۔۔۔
جیسے ہی اس نے اندر قدم رکھا ۔۔۔۔کمیونٹی روم کے دروازے کے ساتھ ایک لکڑی کی الماری بنی تھی جہاں شیشے کے مختلف ڈیکوریشن پیس لگے تھے ۔۔۔جن پہ کالج کا لوگو بنا تھا ۔۔۔۔
وہ اچانک ماھی کے ہاتھ میں پکڑے ہوئے ٹیسٹ سے لگ کر چھناکے کی آواز سے نیچے گرا ۔۔۔
لکی جو ٹیبل پہ سر جھکائے دوسری کلاس کے ٹیسٹ چیک کرنے میں محو تھا ۔۔۔اس نے نظریں اٹھا کر ماھی کودیکھا۔
ماھی نے ٹیسٹ الماری میں رکھے اور خود اس ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کو سمیٹنے لگی ۔۔۔۔
کہ شیشہ اس کے ہاتھ پہ ِپھر گیا اور ہاتھ سے خون کی بوندیں رسنے لگیں ۔۔۔
لکی کی گولڈن شیڈڈ آنکھیں یکلخت اپنا رنگ تبدیل کر گئیں ۔۔۔۔
ماھی کے ہاتھ سے نکلتا ہوا خون دیکھ کر لکی کی آنکھوں کا رنگ بھی خون کی مانند سرخ دکھائی دینے لگا ۔۔۔
جیسے کی ماھی نے نظر اٹھا کر لکی سر کو دیکھا ۔۔۔وہ نظریں جھکا گیا ۔۔۔لکی نے اپنی پلکوں کو جھپکا ۔۔۔اپنی مٹھیوں کو زور سے بھینچ کر خود کو نارمل کیا ۔۔۔۔
اسکی آنکھوں کا رنگ واپس گولڈن شیڈڈ ہوگیا ۔۔۔۔
"سر ۔۔۔یہ ٹیسٹ "ماھی نے اسکے قریب آتے ہی اسکے سامنے ٹیبل پہ ٹیسٹ رکھے ۔۔۔
"ہممم۔۔۔ٹھیک ہے ۔۔۔
"سر میں جاؤں ؟؟؟ماھی نے اس سے اجازت لینا چاہی ۔۔۔
"آپ نے اندر آنے سے پہلے اجازت لی تھی ؟؟؟
لکی نے سرد و سپاٹ انداز میں پوچھا ۔۔۔
"N...no....Sir ...
S..Sorry ....Sir....
وہ جھجھکتے ہوئے لرزتے لہجے میں بولی ۔۔۔
"یہاں آئیں "لکی نے چہرے پہ برفیلے تاثرات سجائے کہا ۔۔۔
ماھی سہم کر اس کے پاس آئی ۔۔۔۔
لکی نے ہاتھ بڑھا کر اسے اپنی طرف کھینچ لیا ۔۔۔۔
وہ اس افتاد کے لیے تیار نا تھی اسی لیے کچی ڈال کے مانند اس کے سینے سے آلگی ۔۔۔۔
لکی نے اپنی تھائی پہ بٹھایا ۔۔۔
"Hey !!!
Lucky 's Luck ..."
لکی نے اسکا سکارف اتار کر ٹیبل پہ رکھا ۔۔۔۔
"سر یہ ۔۔۔آ۔۔۔۔آپ ۔۔کی۔۔۔کیا کر رہے ہیں "
ماھی سہمی ہوئی ہرنی کے مانند اس کی تھائی پہ بیٹھی پوری طرح کپکپا رہی تھی ۔۔۔
اس نے لرزتی پلکوں اور لڑکھڑاتی ہوئی آواز میں بمشکل لفظ ادا کیے ۔۔۔
"اس تجوری کی چابی ڈھونڈھ رہا ہوں "
اس کی بھاپ اڑاتی ہوئی گرم سانسیں ماھی کو اپنی گردن پر محسوس ہو رہی تھیں اس کارواں رواں کپکپا رہا تھاLucky کی نظریں اس کے ڈیپ گلے سے اس کے نشیب و فراز میں الجھی ہوئیں تھیں ۔۔۔
"سر ۔۔۔بہ۔۔۔بہت دیر ہوگئی ہے ۔۔۔با۔۔باہر ۔۔میر۔۔۔میری کزن ۔۔ان۔انتظار کر رہی ہوگی ۔۔وہ کبوتر کی طرح اپنی آنکھیں بند کیے خشک لبوں پہ زبان پھیر کر بولی ۔۔۔
"میری پیاس بجھانے کے بعد ہی رہائی مل سکتی ہے "
"ادھر دیکھو ۔۔۔وہ اس کی خمدار تھوڑی کو اپنی پوروں سے چھو کر اسکا رخ اپنی طرف موڑتے ہوئے سوالیہ انداز سے پوچھ رہا تھا ۔۔۔
ماھی نے آنکھیں کھول کر جیسے ہی نظر اٹھا کر اسے دیکھا ۔۔۔
اس کی براؤن اور گولڈن شیڈڈ آنکھوں سے عجب سی روشنی پھوٹ رہی تھی ۔۔۔جو اسے اپنے سحر میں جکڑ رہی تھی ۔۔۔۔
مگر دل تو اس کی اتنی قربت پہ اچھل کر حلق میں آپھنسا تھا۔۔۔
"س۔۔ سر ۔۔۔پلیز ۔۔۔مجھے ۔۔۔جانے دیں ۔۔۔ماھی نے اسکی تھائی سے اٹھنا چاہا ۔۔۔
مگر وہ ایسا نہیں کر پائی جانے کونسی کشش تھی اس میں کہ ماھی اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نا ہل پائی ۔۔۔Lucky کے لب جیسے ہی ماھی کی صراحی دار گردن سے مس ہوئے ماھی کا سانس ساکن ہوا ۔۔۔اس نے اپنی فراک کو مٹھیوں میں زور سے جکڑ لیا ۔۔۔۔
اسے ماھی کے تازہ تازہ خون کی مہک آرہی تھی ۔۔۔جو اس کے حواس سلب کر رہی تھی ۔۔۔لکی چاہ کر بھی خود پہ قابو نہیں پا رہا تھا ۔۔۔۔
ماھی کی آنکھیں ڈر سے بند تھیں ۔۔۔
لکی کے منہ سے دو نوکیلے دانت باہر نکلے ۔۔۔۔جو ماھی کی گردن کو چھونے کو بے قرار تھے ۔۔۔۔
اسکی آنکھوں کا رنگ بدل چکا تھا ۔۔۔۔اور نوکیلے تیز دانت ماھی کی صراحی دار نازک سی گردن پر تھے ۔۔۔۔
❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
❤️
😮
👍
😂
❌
🌺
😞
🫀
34